سورہ جاثیہ: آیت 6 - تلك آيات الله نتلوها عليك... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورہ جاثیہ

تِلْكَ ءَايَٰتُ ٱللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِٱلْحَقِّ ۖ فَبِأَىِّ حَدِيثٍۭ بَعْدَ ٱللَّهِ وَءَايَٰتِهِۦ يُؤْمِنُونَ

اردو ترجمہ

یہ اللہ کی نشانیاں ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں اب آخر اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Tilka ayatu Allahi natlooha AAalayka bialhaqqi fabiayyi hadeethin baAAda Allahi waayatihi yuminoona

آیت 6 کی تفسیر

آیت نمبر 6

کوئی کلام ، کلام الٰہی کی طرح فصیح نہیں اور کوئی تخلیق مخلوقات الٰہیہ کی طرح بدیع نہیں ہے۔ کوئی حقیقت بھی وجود باری کی طرح ثابت نہیں ہے۔ پس ان دلائل واقیہ کے بعد وجود باری واضح اور یقینی ہے۔ لہٰذا ان دلائل کے بعد بھی اگر کوئی ایمان نہیں لاتا تو اسے دھکمی دینے اور خبردار کرنے کے سوا اور کیا کیا جاسکتا ہے۔

آیت 6 { تِلْکَ اٰیٰتُ اللّٰہِ نَتْلُوْہَا عَلَیْکَ بِالْحَقِّ } ”یہ اللہ کی آیات ہیں جو ہم پڑھ کر سنا رہے ہیں آپ کو حق کے ساتھ۔“ { فَبِاَیِّ حَدِیْثٍم بَعْدَ اللّٰہِ وَاٰیٰتِہٖ یُؤْمِنُوْنَ } ”تو اب اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے ؟“ اگر یہ لوگ کائنات میں موجود آیات آفاقی کا بچشم ِسر مشاہدہ کرنے اور قرآن کی آیات کو سننے کے بعد بھی ایمان نہیں لائے تو اور کس معجزے کو دیکھ کر ایمان لائیں گے ؟ ایمان کی دولت تو صرف اسے ہی نصیب ہوتی ہے جو خود طالب ِہدایت ہو۔ بلاشبہ قرآن ہر طالب ہدایت کے لیے ایک بہت بڑا معجزہ ‘ سراج منیر اور منبع رشد و ہدایت ہے۔ لیکن اگر کسی کے دل میں ہدایت کی طلب ہی نہ ہو تو وہ بڑے سے بڑا معجزہ دیکھ کر بھی ایمان نہیں لائے گا۔

قرآن عظیم کی اہانت سے بچاؤ مطلب یہ ہے کہ قرآن جو حق کی طرف نہایت صفائی اور وضاحت سے نازل ہوا ہے۔ اس کی روشن آیتیں تجھ پر تلاوت کی جا رہی ہیں۔ جسے یہ سن رہے ہیں اور پھر بھی نہ ایمان لاتے ہیں نہ عمل کرتے ہیں تو پھر آخر ایمان کس چیز پر لائیں گے ؟ ان کے لئے ویل ہے اور ان پر افسوس ہے جو زبان کے جھوٹے کام کے گنہگار اور دل کے کافر ہیں اس کی باتیں سنتے ہوئے اپنے کفر انکار اور بد باطنی پر اڑے ہوئے ہیں گویا سنا ہی نہیں انہیں سنا دو کہ ان کے لئے اللہ کے ہاں دکھ کی مار ہے قرآن کی آیتیں ان کے مذاق کی چیز رہ گئی ہیں۔ تو جس طرح یہ میرے کلام کی آج اہانت کرتے ہیں کل میں انہیں ذلت کی سزا دوں گا۔ حدیث شریف میں ہے کہ قرآن لے کر دشمنوں کے ملک میں نہ جاؤ ایسا نہ ہو کہ وہ اس کی اہانت و بےقدری کریں پھر اس ذلیل کرنے والے کا عذاب کا بیان فرمایا کہ ان خصلتوں والے لوگ جہنم میں ڈالے جائیں گے۔ ان کے مال و اولاد اور ان کے وہ جھوٹے معبود جنہیں یہ زندگی بھر پوجتے رہے انہیں کچھ کام نہ آئیں گے انہیں زبردست اور بہت بڑے عذاب بھگتنے پڑیں گے پھر ارشاد ہوا کہ یہ قرآن سراسر ہدایت ہے اور اس کی آیت سے جو منکر ہیں ان کے لئے سخت اور المناک عذاب ہیں۔ واللہ سبحان وتعالیٰ اعلم۔

آیت 6 - سورہ جاثیہ: (تلك آيات الله نتلوها عليك بالحق ۖ فبأي حديث بعد الله وآياته يؤمنون...) - اردو