آیت نمبر 11
اس قرآن کی حقیقت بس یہ ہے کہ یہ ایک رہنمائی ہے۔ خالص ہدایت ، صاف صاف ہدایت ۔ ایسی ہدایت جس میں ضلالت کا کوئی شائبہ نہیں ہے۔ اس لیے اس قسم کی آیات کا جو لوگ انکار کرتے ہیں ، وہ اس بات کے مستحق ہوجاتے ہیں کہ ان کو دردناک عذاب سے دوچار کردیا جائے۔ الیم کے معنی میں شدت الم اور ایذا رسانی کے معنی ظاہر ہیں۔ رجز کے معنی ہیں عذاب شدید۔ اور جس عذاب کی انہیں دھمکی دی جارہی ہے ، وہ الیم بھی ہے اور شدید بھی ۔ یعنی اس کی شدت اور اس کا الم دونوں مکررو مشدد ہیں۔ تاکید بعد تاکید ہے اور جو لوگ واضح خالص اور صریح ہدایت کا انکار کرتے ہیں ان کے لئے ایسا عذاب ہی ہونا چاہئے۔
٭٭٭٭٭
اس شدید دھمکی اور سخت ڈراوے کے بعد اب پھر ان کے دلوں کو باد نسیم کی طرح نرم بات سے راہ راست لانے کی کوشش کی جاتی ہے اور وہ انعامات دوبارہ یاد دلائے جاتے ہیں جو اس کائنات میں ان کے لئے مسخر کر دئیے گئے ہیں۔
آیت 11 { ہٰذَا ہُدًیج وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمْ لَہُمْ عَذَابٌ مِّنْ رِّجْزٍ اَلِیْمٌ} ”یہ قرآن ہے ہدایت۔ اور جن لوگوں نے اپنے رب کی آیات کا کفر کیا ان کے لیے بہت ہی دردناک عذاب ہوگا۔“