آیت 8{ فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَّسِیْرًا۔ } ”تو اس سے لیا جائے گا بہت ہی آسان حساب۔“ اس حساب کی کیفیت کیا ہوگی ؟ اس کی وضاحت حضرت عائشہ رض کی روایت کردہ بخاری و مسلم کی اس حدیث میں آئی ہے۔ حضرت عائشہ رض بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مَنْ حُوْسِبَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عُذِّبَ ”قیامت کے روز جس کا حساب لیا جائے گا اسے تو ضرور عذاب دیا جائے گا“۔ اس پر میں نے عرض کیا : کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا ہے : { فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَّسِیْرًا 4 } تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : لَـیْسَ ذَاکِ الْحِسَابُ ، اِنَّمَا ذَاکِ الْعَرْضُ ، مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ یَوْمَ الْقِیاَمَۃِ عُذِّبَ 1 ”یہ حساب نہیں ہوگا ‘ یہ تو محض اعمال نامہ پیش کیا جانا ہوگا ‘ روزِ قیامت جس کے حساب کی جانچ پڑتال کی گئی اسے تو ضرور عذاب دیا جائے گا۔“ یعنی جس خوش قسمت انسان کا اعمالنامہ اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا ‘ اس سے نہ تو کوئی سوال ہوگا اور نہ ہی اس کے مواخذے اور مناقشے کی نوبت آئے گی۔ بس اس کے اعمال نامے کو ایک نظر دیکھ کر اس کی خطائوں کو معاف کردیا جائے گا۔ یعنی اللہ تعالیٰ اس شخص سے نرمی کا معاملہ فرمائے گا۔