عربی زبان میں اسے استثنائے منقطع کیا جاتا ہے۔ اس لئے کہ کفار کو جو ناگوار اور سیاہ خوشخبری دی گئی ہے یا سیاہ وارنٹ دیا گیا ہے اس میں اہل ایمان کو شامل ہی نہ تھے ، لیکن اس استثنائی انداز سے مقصود یہ ہے کہ جن لوگوں کو مستثنیٰ کیا گیا وہ بہت ہی خوش قسمت ہیں۔
اور اجر غیر ممنون کیا ہے ، وہ جو ختم نہ ہو ہمیشہ باقی رہنے والا دائمی اجر۔ اس فیصلہ کن ضرت پر یہ سورت ختم ہوتی ہے۔ یہ ایک مختصر سورت ہے ، چند سطری لیکن وسیع اور فکر انگیز موضوعات بحث پیش کرتی ہے۔
آیت 25{ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوالصّٰلِحٰتِ لَہُمْ اَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُوْنٍ۔ } ”البتہ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ‘ ان کے لیے کبھی نہ ختم ہونے والا اجر ہے۔“ مَنَّ یَمُنُّ مَنًّاکے لغوی معنی کسی چیز کو کاٹ دینے کے ہیں۔ ظاہر ہے جب کسی چیز کو کاٹ دیا جاتا ہے تو اس کی انتہا ہوجاتی ہے۔ چناچہ اَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُوْن سے مراد ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی منقطع نہیں ہوگا۔