سورہ انشقاق: آیت 18 - والقمر إذا اتسق... - اردو

آیت 18 کی تفسیر, سورہ انشقاق

وَٱلْقَمَرِ إِذَا ٱتَّسَقَ

اردو ترجمہ

اور چاند کی جب کہ وہ ماہ کامل ہو جاتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalqamari itha ittasaqa

آیت 18 کی تفسیر

والقمر اذا تسق (18:84) ” اور قسم ہے چاند کی جبکہ وہ ماہ کامل بن جائے “۔ یہ بھی ایک دھیما اور سحر انگیز خوبصورت منظر ہے۔ چاند جن راتوں میں مکمل ہوتا ہے۔ اور زمین پر اپنا ٹھنڈا ، دھیما اور فکر انگیز نور بکھیرتا ہے۔ خاموشی ، ٹھنڈے ماحول میں کیا ہی خوبصورت نظارہ ہوتا ہے۔ مادی اور ظاہری بھی اور معنوی اور فکری بھی۔ یہ ایک ایسا نظارہ اور سفر ہے جو شام ، شفق اور ات کے چھاجانے سے ہم آہنگ ہے ، اسی نظارے کے بنیادی عناصر جمال و جلال اور خضوع وخشوع اور خاموشی اور سکون ہیں۔

یہ عظیم کائناتی مناظر ، نہایت ہی خوبصورت ، نہایت ہی فکر انگیز ، اور نہایت مرعوب کن ، تیز رفتار جھلکیوں کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں اور انسانی قلب ونظر سے مخاطب ہوتے ہیں ، ان دلوں کو جو اس کائنات کی پکار کو نہیں سنتے۔ ان مناظر کی قسم اٹھائی جاتی ہے تاکہ انسانی قلب وضمیر پر اثر ہو اور وہ ان کی تروتازگی ، ان کی خوبصورتی اور ان کے اشارات اور ان کے اثرات کو قبول کرسکے اور اس ہاتھ کو دیکھ سکے جس نے اس کے خطوط کو متعین کیا ہے اور جو ان مناظر اور جھلکیوں کو پے درپے سامنے لاتا ہے ، ان جھلکیوں میں یہ مناظر بھی ہوتے ہیں اور لوگ بھی بدلتے ہیں اور ان کے حالات بھی بدلتے ہیں ، لیکن نہایت افسوس کا مقام ہے کہ ان مناظر کو دیکھتے ہوئے بھی لوگ غافل ہیں۔

آیت 18{ وَالْقَمَرِ اِذَا اتَّسَقَ۔ } ”اور چاند کی جب وہ پورا ہوجاتا ہے۔“ میری خالص ذاتی رائے کے مطابق واللہ اعلم ! سورة المدثر کی مذکورہ آیات 32 ‘ 33 ‘ 34 میں بعثت ِمحمدی ﷺ کی خبر دی گئی ہے ‘ جبکہ زیر مطالعہ آیات میں اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سورة المدثر کے مطالعے کے دوران اس موضوع پر تفصیلی گفتگو ہوچکی ہے۔ اس تفصیل کا خلاصہ یہ ہے کہ رات { وَالَّـیْلِ اِذْ اَدْبَرَ۔ } سے مراد چھ سو سال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد سے حضور ﷺ کی نبوت کے ظہور تک کا وہ طویل عرصہ ہے جس کے دوران وحی و نبوت کا سلسلہ منقطع رہا اور دنیا پر مجموعی طور پر کفر و شرک اور ضلالت و جہالت کے اندھیرے چھائے رہے۔ چاند کی قسم { کَلَّا وَالْقَمَرِ۔ } میں علم و ہدایت کی اس مدھم روشنی کا استعارہ ہے جو ِجن و اِنس کے نیک افراد کی صورت میں اس دوران کہیں کہیں موجود رہی ‘ جبکہ صبح کی قسم { وَالصُّبْحِ اِذَآ اَسْفَرَ۔ } کے پردے میں نبوت محمدی ﷺ کے خورشید کے طلوع ہونے کی خبر دی گئی ہے ‘ اور اس کے بارے میں یہ بھی واضح کردیا گیا ہے : { اِنَّھَا لَاِحْدَی الْکُبَرِ۔ } کہ یہ بلاشبہ ایک بہت عظیم واقعہ ہے۔ ظاہر ہے نوع انسانی کی تاریخ میں نبوت محمدی ﷺ کے ظہور سے بڑا کوئی اور واقعہ کیا ہوگا۔ بہرحال نبوت و رسالت ِمحمدی ﷺ کے خورشید جہاں تاب کی تابانیوں سے چھ سو سال کی تاریکیاں چھٹ گئیں۔ حضور ﷺ کی وساطت سے ابنائے آدم کو ”اَکْمَلْتُ لَـکُمْ دِیْنَـکُمْ“ کی خصوصی سند بھی عطا ہوئی ‘ جزیرہ نمائے عرب میں انسانی تاریخ کا عظیم ترین انقلاب بھی رونما ہوگیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اس انقلاب کی فتوحات و برکات تین براعظموں تک پھیل گئیں۔ لیکن چند ہی دہائیوں کے بعد مشیت خداوندی سے نہ صرف مسلمانوں کے بڑھتے ہوئے قدم رک گئے ‘ بلکہ رفتہ رفتہ وہ پسپائی پر مجبور ہوگئے۔ پسپائی کا یہ عمل جب شروع ہوا تو صرف جنگی محاذوں سے پیچھے ہٹنے تک ہی محدود نہ رہا بلکہ مسلمان بحیثیت قوم زندگی کے ہر شعبے اور ہر میدان سے دست بردار ہو کر نکبت و ادبار کی پستیوں میں لڑھکتے چلے گئے۔ یہ سفر آج بھی جاری ہے اور ابھی اس کے رکنے کے بظاہر کوئی آثار بھی نظر نہیں آتے۔ یہ گھمبیر صورت حال اپنی جگہ پر ایک زمینی حقیقت ہے ‘ لیکن دوسری طرف ہمارا ایمان ہے کہ قیامت سے پہلے اسلام پوری دنیا پر غالب آئے گا۔ اس بارے میں حضور ﷺ کے فرمودات بہت واضح ہیں اس مضمون کی احادیث ”نوید ِخلافت“ کے عنوان سے ایک کتابچے میں جمع کردی گئی ہیں۔ تفصیل جاننے کے لیے اس کتابچے سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ زیر مطالعہ آیات میں اسلام کے اسی غلبے کی بشارت دی گئی ہے جس کی تفصیل حضور ﷺ کے فرمودات میں ملتی ہے۔ میرے نزدیک یہاں پہلی قسم { فَلَآ اُقْسِمُ بِالشَّفَقِ۔ } میں اسلام کے رفتہ رفتہ زوال پذیر ہونے کی صورت حال کا نقشہ دکھایا گیا ہے۔ یعنی سورج غروب ہوچکا ہے اور اب افق پر صرف شفق کی سرخی نظر آرہی ہے۔ دوسری قسم { وَالَّـیْلِ وَمَا وَسَقَ۔ } میں حالات کے مزید گھمبیر ہونے کی طرف اشارہ ہے کہ دین پر عمل کے اعتبار سے دنیا میں ایک دفعہ پھر تاریکی چھا جائے گی ‘ صرف مدھم سی روشنی باقی رہے گی جو وقت آنے پر آہستہ آہستہ بڑھتی جائے گی۔ درجہ بدرجہ بڑھتے ہوئے چاند کی قسم : { وَالْقَمَرِ اِذَا اتَّسَقَ۔ } اسی مدھم اور تدریجاً بڑھتی ہوئی روشنی کا استعارہ ہے۔ ظاہر ہے جب چاند پورا ہوجاتا ہے تو اس کی چاندنی ایک حد تک رات کو روشن کردیتی ہے۔ اس کے بعد فرمایا :

آیت 18 - سورہ انشقاق: (والقمر إذا اتسق...) - اردو