سورہ انشقاق: آیت 15 - بلى إن ربه كان به... - اردو

آیت 15 کی تفسیر, سورہ انشقاق

بَلَىٰٓ إِنَّ رَبَّهُۥ كَانَ بِهِۦ بَصِيرًا

اردو ترجمہ

پلٹنا کیسے نہ تھا، اُس کا رب اُس کے کرتوت دیکھ رہا تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Bala inna rabbahu kana bihi baseeran

آیت 15 کی تفسیر

بلی ان ................................ بہ بصیرا (15:84) ” پلٹنا کیسے نہ تھا ، اس کا رب اس کے کرتوت دیکھ رہا تھا “۔ اس کا ظن یہ تھا کہ اللہ کی طرف لوٹ کر ہی نہیں جانا ہے ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کا رب تو اس کے حالات سے باخبر تھا ، اس کی حقیقت کو گھیرے میں لیے ہوئے تھا ، اس کے تمام اقدامات ، اور تمام حرکات سے واقف تھا ، اللہ کو معلوم تھا کہ اس نے کس انجام تک پہنچنا ہے اور یہ کہ اللہ نے اس کو اس کے کیے کی سزا دینی تھی ، چناچہ ایسا ہی ہوا ، جب اللہ کے علم کے مطابق اس نے اپنی زندگی جہنم کے مطابق گزار دی ، اور اس نے ایسا ہی کرنا تھا۔

اس بدبخت کی تصویر کے بالمقابل ایک دوسرے شخص کی تصویر ہے جو نیک بخت ہے ، اگرچہ یہ اپنی دنیا کی محدود زندگی میں اپنے گھر والوں کے دائرے کے اندر ہی خوش وخرم تھا لیکن اس کی زندگی مجموعی طور پر کسی نہ کسی طرح پر مشقت تھی۔ اس کے مقابلے میں یہ نیک بخت اب آخرت میں اپنے اہل و عیال کی طرف خوش وخرم لوٹ رہا ہے۔ یہ دنیا کی زندگی تو مختصر اور محدود تھی لیکن اخروی زندگی طویل اور لامحدود ہے۔ یہ زندگی اب بےقید ہے ، خوشگوار ہے ، طویل ہے اور ہر قسم کی مشقت اور پریشانی اور تھکاوٹ سے خالی ہے۔

اب قارئین اس طویل اور گہرے سفر سے فارغ ہوتے ہیں۔ اس میں انہوں نے بےشکار مناظر دیکھے اور تاثرات لئے ، اب سیاق کلام انہیں اس کائنات کے ایسے لمحات میں لے جاتا ہے جن میں ان کی زندگی بسر ہورہی ہے۔ یہاں انسانوں کو اس کائنات کے وہ مناظر دکھائے جاتے ہیں جن میں خود حضرت انسان کا منظر بھی ہے یہ چیزیں اس بات پر گواہ ہیں کہ انسان اور اس کے گرد پھیلی ہوئی یہ کائنات ایک گہری تدبیر اور نہایت ہی باریک اندازے اور تقدیر کے مطابق چل رہی ہے اور اس دنیا کے اور انسان کے بدلتے ہوئے لمحات و حالات اس گہری تدبیر اور تقدیر کے نتیجے میں ہیں۔

آیت 15{ بَلٰٓیج اِنَّ رَبَّہٗ کَانَ بِہٖ بَصِیْرًا۔ } ”کیوں نہیں ! یقینا اس کا رب تو اسے خوب دیکھ رہا تھا۔“ اگلی تین آیات میں تین قسمیں کھائی گئی ہیں۔ اپنے مضمون اور اسلوب کے اعتبار سے یہ آیات سورة المدثر کی ان آیات کے ساتھ خاص مناسبت اور بہت گہری مشابہت رکھتی ہیں : { کَلَّا وَالْقَمَرِ - وَالَّیْلِ اِذْ اَدْبَرَ - وَالصُّبْحِ اِذَآ اَسْفَرَ۔ } ”کیوں نہیں ‘ قسم ہے چاند کی۔ اور قسم ہے رات کی جب کہ وہ پیٹھ موڑے۔ اور قسم ہے صبح کی جبکہ وہ روشن ہوجائے“۔ ان دونوں مقامات کے مابین ایک مشابہت یہ بھی ہے کہ ان دونوں سورتوں میں قسموں پر مشتمل مذکورہ آیات سے بالکل نیا مضمون شروع ہوتا ہے۔ سورة المدثر میں بھی { کَلَّا وَالْقَمَرِ۔ } سے ایک نئے مضمون کا آغاز ہو رہا ہے اور بالکل ایسی ہی صورت حال زیرمطالعہ سورت کے اس مقام پر بھی نظر آتی ہے۔

آیت 15 - سورہ انشقاق: (بلى إن ربه كان به بصيرا...) - اردو