سورہ انفطار: آیت 13 - إن الأبرار لفي نعيم... - اردو

آیت 13 کی تفسیر, سورہ انفطار

إِنَّ ٱلْأَبْرَارَ لَفِى نَعِيمٍ

اردو ترجمہ

یقیناً نیک لوگ مزے میں ہوں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna alabrara lafee naAAeemin

آیت 13 کی تفسیر

ان الابرار ............................ بغئبین (13:82 تا 16) ” یقینا نیک لوگ مزے میں ہوں گے اور بیشک بدکار لوگ جہنم میں جائیں گے۔ جزا کے دن وہ اس میں داخل ہوں گے اور اس سے ہرگز غائب نہ ہوسکیں گے “۔

لہٰذا یقین کرو کہ یہ انجام لازمی ہونے والا ہے۔ یہ طے شدہ انجام ہے کہ نیک لوگ جنت میں اور برے لوگ جہنم میں داخل ہوں گے۔ بر ، ابرار کا واحد ہے۔ وہ شخص کہ نیکی اس کی عادت ثانیہ بن جائے۔ نیک کاموں میں وہ تمام کام شامل ہیں جو اچھے کام ہیں۔ اور نیکی کی یہ صفت انسانی شرافت کے ساتھ متناسب ہے۔ اس کے مقابلے کا لفظ بھی ایسا ہی ہے۔ فجار ، وہ گستاخ ، بےادب جو اثم ومعصیت کے کاموں میں بےدھڑک کود پڑتے ہیں۔ جہنم ان کے فسق وفجور کے لئے موزوں جگہ ہے ۔ مناسب جائے مقام ہے۔ ان کا حال کیا ہوگا ؟

ابرار کا کردار جو لوگ اللہ تعالیٰ کے اطاعت گزار فرمانبردار، گناہوں سے دور رہتے ہیں انہیں اللہ تعالیٰ جنت کی خوش خبری دیتا ہے حدیث میں ہے کہ انہیں ابرار اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ اپنے ماں باپ کے فرمانبردار تھے اور اپنی اولاد کے ساتھ نیک سلوک کرتے تھے، بدکار لوگ دائمی عذاب میں پڑیں گے، قیامت کے دن جو حساب کا اور بدلے کا دن ہے ان کا داخلہ اس میں ہوگا ایک ساعت بھی ان پر عذاب ہلکا نہ ہوگا نہ موت آئے گی نہ راحت ملے گی نہ ایک ذرا سی دیر اس سے الگ ہوں گے۔ پھر قیامت کی بڑائی اور اس دن کی ہولناکی ظاہر کرنے کے لیے دو دو بار فرمایا کہ تمہیں کس چیز نے معلوم کرایا کہ وہ دن کیسا ہے ؟ پھر خود ہی بتلایا کہ اس دن کوئی کسی کو کچھ بھی نفع نہ پہنچا سکے گا نہ عذاب سے نجات دلا سکے گا۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ کسی کی سفارش کی اجازت خود اللہ تبارک و تعالیٰ عطا فرمائے۔ اس موقعہ پر یہ حدیث وارد کرنی بالکل مناسب ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے بنو ہاشم اپنی جانوں کو جہنم سے بچانے کے لیے نیک اعمال کی تیاریاں کرلو میں تمہیں اس دن اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچانے کا اختیار نہیں رکھتا۔ یہ حدیث سورة شعراء کی تفسیر کے آخر میں گزر چکی ہے۔ یہاں بھی فرمایا کہ اس دن امر محض اللہ کا ہی ہوگا۔ جیسے اور جگہ ہے آیت (لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ۭ لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ 16؀) 40۔ غافر :16) اور جگہ ارشاد ہے آیت (اَلْمُلْكُ يَوْمَىِٕذِۨ الْحَقُّ للرَّحْمٰنِ ۭ وَكَانَ يَوْمًا عَلَي الْكٰفِرِيْنَ عَسِيْرًا 26؀) 25۔ الفرقان :26) اور فرمایا آیت (مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ ۭ) 1۔ الفاتحة :4) مطلب سب کا یہی ہے کہ ملک و ملکیت اس دن صرف اللہ واحد قہار و رحمٰن کی ہی ہوگی۔ گو آج بھی اسی کی ملکیت ہے وہ ہی تنہا مالک ہے اسی کا حکم چلتا ہے مگر وہاں ظاہر داری حکومت، ملکیت اور امر بھی نہ ہوگا۔ سورة انفطار کی تفسیر ختم ہوئی۔ فالحمد اللہ۔

آیت 13 - سورہ انفطار: (إن الأبرار لفي نعيم...) - اردو