سورۃ الحجرات: آیت 4 - إن الذين ينادونك من وراء... - اردو

آیت 4 کی تفسیر, سورۃ الحجرات

إِنَّ ٱلَّذِينَ يُنَادُونَكَ مِن وَرَآءِ ٱلْحُجُرَٰتِ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، جو لوگ تمہیں حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر بے عقل ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna allatheena yunadoonaka min warai alhujurati aktharuhum la yaAAqiloona

آیت 4 کی تفسیر

ان الذین ینادونک ۔۔۔۔۔۔۔ لا یعقلون (49 : 4) ولو انھم ۔۔۔۔۔۔۔ غفور رحیم (49 : 5) “ اے نبی ؐ جو لوگ تمہیں حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر بےعقل ہیں۔ اگر وہ تمہارے برآمد ہونے تک صبر کرتے تو انہی کے لئے بہتر تھا۔ اللہ درگزر کرنے والا اور رحیم ہے ”۔ اللہ نے ایسے لوگوں کے بارے میں فرمایا کہ ان میں سے اکثر عقلمند نہیں ہیں ۔ اور ان کی اس حرکت کو ان کے لئے مکروہ کردیا کیونکہ وہ اسلامی آداب کے خلاف تھی اور نبی ﷺ کی ذات اور آپ کے مقام کے ساتھ جس قدر احترام کا تعلق ہونا چاہئے تھا ، یہ اس کے خلاف تھا ۔ آپ مسلمانوں کے قائد اور مربی تھے اور خدا کے نبی تھے۔ اس لیے ان سے کہا گیا کہ ان کے لئے مناسب تھا کہ صبر کرتے اور انتظار کرتے تا آنکہ حضور ﷺ اپنے معمول کے مطابق باہر نکل آتے ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو توبہ و استغفار کرنے اور اللہ کی طرف رجوع کی ترغیب دی ۔

مسلمانوں نے ان آداب کو خوب سمجھا۔ انہوں نے رسول اللہ کی شخصیت سے آگے بڑھ کر ہر استاد اور ہر عالم دین کے ساتھ یہی سلوک روا رکھا۔ ایسی شخصیات کو انہوں نے گھروں کے اندر پریشان نہ کیا۔ اور ان کے نکلنے کا انتظار کیا۔ کبھی اساتذہ کے گھروں کے اندر گھسنے کی کوشش نہ کی۔ ایک اور مشہور راوی اور عالم ابو عبید کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ کہتے تھے کہ میں نے کسی عالم کا دروازہ کبھی نہیں کھٹکھٹایا ۔ ہمیشہ انتظار کیا کہ وہ نکل آئیں۔

آیت 4 { اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَکَ مِنْ وَّرَآئِ الْحُجُرٰتِ اَکْثَرُہُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ } ”بیشک وہ لوگ جو آپ ﷺ کو پکارتے ہیں حجروں کے پیچھے سے ان میں سے اکثر وہ ہیں جو عقل نہیں رکھتے۔“ بعض اوقات جب حضور ﷺ اپنے حجرہ مبارک میں تشریف فرما ہوتے تو بدو ّقسم کے لوگ باہر کھڑے ہو کر آپ ﷺ کو آوازیں دینا شروع کردیتے : ”یَا مُحَمَّد اُخْرُجْ اِلَیْنَا“۔ حضور ﷺ کے گھر تشریف لے جانے ‘ آرام فرمانے اور گھر سے باہر رونق افروز ہونے کے اپنے معمولات تھے۔ لہٰذا یہاں دو ٹوک انداز میں بتادیا گیا کہ وقت بےوقت گھر سے باہر کھڑے ہو کر لوگوں کا آپ ﷺ کو بےباکانہ انداز میں آوازیں دینے کا یہ طرز عمل اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے۔ کسی کو گھر سے باہر بلانے کا یہ انداز اور طریقہ عام معاشرتی آداب کے بھی خلاف ہے۔

آداب خطاب ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی مذمت بیان کرتا ہے جو آپ کے مکانوں کے پیچھے سے آپ کو آوازیں دیتے اور پکارتے ہیں جس طرح اعراب میں دستور تھا تو فرمایا کہ ان میں سے اکثر بےعقل ہیں پھر اس کی بابت ادب سکھاتے ہوئے فرماتا ہے کہ چاہیے تھا کہ آپ کے انتظار میں ٹھہر جاتے اور جب آپ مکان سے باہر نکلتے تو آپ سے جو کہنا ہوتا کہتے۔ نہ کہ آوازیں دے کر باہر سے پکارتے۔ دنیا اور دین کی مصلحت اور بہتری اسی میں تھی پھر حکم دیتا ہے کہ ایسے لوگوں کو توبہ استغفار کرنا چاہیے کیونکہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ یہ آیت حضرت اقرع بن حابس تمیمی کے بارے میں نازل ہوئی ہے مسند احمد میں ہے کہ ایک شخص نے حضور ﷺ کا آپ کا نام لے کر پکارا یا محمد ! یا محمد ! آپ نے اسے کوئی جواب نہ دیا تو اس نے کہا سنئے یا رسول اللہ ﷺ میرا تعریف کرنا بڑائی کا سبب ہے اور میرا مذمت کرنا ذلت کا سبب ہے آپ نے فرمایا ایسی ذات محض اللہ تعالیٰ کی ہی ہے۔ بشر بن غالب نے حجاج کے سامنے بشر بن عطارد وغیرہ سے کہا کہ تیری قوم بنو تمیم کے بارے میں یہ آیت اتری ہے۔ جب حضرت سعید بن جبیر سے اس کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا اگر وہ عالم ہوتے تو اس کے بعد کی آیت (يَمُنُّوْنَ عَلَيْكَ اَنْ اَسْلَمُوْا ۭ قُلْ لَّا تَمُنُّوْا عَلَيَّ اِسْلَامَكُمْ ۚ بَلِ اللّٰهُ يَمُنُّ عَلَيْكُمْ اَنْ هَدٰىكُمْ لِلْاِيْمَانِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 17؀) 49۔ الحجرات :17) پڑھ دیتے وہ کہتے کہ ہم اسلام لائے اور بنو اسد نے آپ کو تسلیم کرنے میں کچھ دیر نہیں کی حضرت زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ کچھ عرب جمع ہوئے اور کہنے لگے ہمیں اس شخص کے پاس لے چلو اگر وہ سچا نبی ہے تو سب سے زیادہ اس سے سعادت حاصل کرنے کے مستحق ہم ہیں اور اگر وہ بادشاہ ہے تو ہم اس کے پروں تلے پل جائیں گے میں نے آکر حضور ﷺ سے یہ واقعہ بیان کیا پھر وہ لوگ آئے اور حجرے کے پیچھے سے آپ کا نام لے کر آپ کو پکارنے لگے اس پر یہ آیت اتری حضور ﷺ نے میرا کان پکڑ کر فرمایا اللہ تعالیٰ نے تیری بات سچی کردی اللہ تعالیٰ نے تیری بات سچی کردی، (ابن جریر)

آیت 4 - سورۃ الحجرات: (إن الذين ينادونك من وراء الحجرات أكثرهم لا يعقلون...) - اردو