سورہ الحجر: آیت 90 - كما أنزلنا على المقتسمين... - اردو

آیت 90 کی تفسیر, سورہ الحجر

كَمَآ أَنزَلْنَا عَلَى ٱلْمُقْتَسِمِينَ

اردو ترجمہ

یہ اُسی کی طرح کی تنبیہ ہے جیسی ہم نے اُن تفرقہ پردازوں کی طرف بھیجی تھی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kama anzalna AAala almuqtasimeena

آیت 90 کی تفسیر

آیت نمبر 90 تا 93

یعنی ہم نے آپ کو سبع مثانی اور قرآن عظیم دیا ہے۔ یہ اسی طرح کی تنبیہ ہے جسے ہم نے ان تفرقہ پردازوں کی طرف بھیجی تھی۔ آپ اکیلے نبی نہ تھے جس کو کتاب دی گئی دوسرے انبیاء کو بھی دی گئی اور ان تمام کتابوں کی اصل الکتاب ہے۔ یہ واحد ہے اس کا مرجع ایک ہے کیونکہ سب کتب اللہ کی طرف سے نازل ہوئیں۔ اس لیے جن لوگوں پر اس سے قبل کتاب نازل ہوچکی ہے ، ان کا تو حق نہیں ہے کہ وہ کسی کتاب کا انکار کریں کیونکہ کتاب نازل کرنے والا خالق حقیقی بہت ہی اچھی طرح جانتا ہے کہ کس دور میں لوگوں کو کس ضابطے کی ضرورت ہے۔ یہ لوگ جنہوں نے قرآن کریم کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا ہے اور اس کو تقسیم کرلیا ہے ، ایک حصے کو تو قبول کرتے ہیں اور دوسرے حصے کو رد کردیتے ہیں۔ ( عضین جمع عضی ہے یعنی جزء۔ عضی الشاۃ یعنی فصل بین اعضائھا ان لوگوں نے اس رویہ کی مخالفت کی جو ان سے اہل کتاب ہونے کے حوالے سے متوقع تھا۔

فو ربک لنسئلنھم اجمعین (92) عما کانوا یعملون (93) (15 : 92- 93) “ تو قسم ہے تیرے رب کی ہم ضرور ان سے پوچھیں گے کہ تم کیا کرتے رہے ہو ”۔ اور پوچھنے کا مقصد معلوم ہے یعنی سزا۔ جب بات یہاں تک پہنچ جاتی ہے تو حضور اکرم ﷺ کو براہ راست خطاب کیا جاتا ہے کہ آپ ﷺ اپنی راہ پر گامزن رہیں ۔ جو حکم اللہ نے آپ کو دیا ہے اسے ببانگ دہل کہہ دیں۔ یہاں اس کے لئے صدع کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کے معنی چیرنے کے ہیں یعنی پوری قوت سے بات کریں۔ لوگوں کا شرک کرنا اور اس پر اصرار کرنا آپ کو اپنی جدو جہد سے نہ روک دے۔ کیونکہ مشرکین اور دشمنان اسلام اپنے انجام سے جلد ہی خبردار ہوجائیں گے۔ اسی طرح آج جو لوگ تحریکی اسلامی سے استہزاء کرتے ہیں وہ بھی اپنے انجام تک پہنچ جائیں گے۔ ان کے مذاق کو دعوت اسلامی کی رفتار پر اثر انداز ہونے نہ دیں۔

آیت 90 - سورہ الحجر: (كما أنزلنا على المقتسمين...) - اردو