سورہ الحجر: آیت 73 - فأخذتهم الصيحة مشرقين... - اردو

آیت 73 کی تفسیر, سورہ الحجر

فَأَخَذَتْهُمُ ٱلصَّيْحَةُ مُشْرِقِينَ

اردو ترجمہ

آخرکار پو پھٹتے ہی اُن کو ایک زبردست دھماکے نے آ لیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faakhathathumu alssayhatu mushriqeena

آیت 73 کی تفسیر

آیت نمبر 73 تا 74

حضرت لوط (علیہ السلام) کی بستیوں پر جو عذاب آیا وہ بظاہر شدید زلزلے اور آتش فشانی کے مشابہ ہے ، جس میں گاؤں کے گاؤں دھنس جاتے ہیں ، جس میں پتھروں کی بارش بھی ہوتی ہے اور جس میں خاک آلود پتھر بھی ہوتے ہیں اور ہمہ گیر تباہی ہوتی ہے۔ کہا جاتا ہے بحیرۂ لوط اس ہمہ گیر حادثے کے بعد نمودار ہوا ، اس وقت جب سدوم کی پوری کی پوری آبادی زمین میں دھنس گئی ، اور اس جگہ اس قدر بڑا گڑھا نمودار ہوا کہ وہاں پانی جمع ہو کر بحیرہ بن گیا۔

حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کی یہ بستیاں حجاز سے شام جاتے ہوئے شارع عام پر واقعہ تھیں اور ان کو دیکھ کر ہر عقل مند اور ذی بصیرت شخص عبرت حاصل کرسکتا ہے لیکن یہ تمام آیات و نشانات صرف ان دلوں کے لئے مفید ہوتے ہیں جن میں صلاحیت ہو اور جو ہدایت کے لئے کھلے ہوں اور جن میں حقیقی ایمانی نظریات موجود ہوں۔

آیت 73 فَاَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ مُشْرِقِيْنَ یعنی پو پھٹتے ہی ان پر اللہ کے عذاب کا کوڑا ایک زبردست چنگھاڑ کے ساتھ ٹوٹ پڑا۔

آل ہود کا عبرتناک انجام سو رج نکلنے کے وقت آسمان سے ایک دل دہلانے والی اور جگر پاش پاش کردینے والی چنگھاڑ کی آواز آئی۔ اور ساتھ ہی ان کی بستیاں اوپر کو اٹھیں اور آسمان کے قریب پہنچ گئیں اور وہاں سے الٹ دی گئیں اوپر کا حصہ نیچے اور نیچے کا حصہ اوپر ہوگیا ساتھ ہی ان پر آسمان سے پتھر برسے ایسے جیسے پکی مٹی کے کنکر آلود پتھر ہوں۔ سورة ھود میں اس کا مفصل بیان ہوچکا ہے۔ جو بھی بصیرت و بصارت سے کام لے، دیکھے، سنے، سوچے، سمجھے اس کے لئے ان بستیوں کی بربادی میں بڑی بڑی نشانیاں موجود ہیں۔ ایسے پاکباز لوگ ذرا ذرا سی چیزوں سے بھی عبرت و نصیحت حاصل کرتے ہیں پند پکڑتے ہیں اور غور سے ان واقعات کو دیکھتے ہیں اور لم تک پہنچ جاتے ہیں۔ تامل اور غور و خوض کر کے اپنی حالت سنوار لیتے ہیں۔ ترمذی وغیرہ میں حدیث ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مومن کی عقلمندی اور دور بینی کا لحاظ رکھو وہ اللہ کے نور کے ساتھ دیکھتا ہے۔ پھر آپ نے یہی آیات تلاوت فرمائی۔ اور حدیث میں ہے کہ وہ اللہ کے نور اور اللہ کی توفیق سے دیکھتا ہے۔ اور حدیث میں ہے کہ اللہ کے بندے لوگوں کو ان نشانات سے پہچان لیتے ہیں۔ یہ بستی شارع عام پر موجود ہے جس پر ظاہری اور باطنی عذاب آیا، الٹ گئی، پتھر کھائے، عذاب کا نشانہ بنی۔ اب ایک گندے اور بدمزہ کھائی کی جھیل سے بنی ہوئی ہے تم رات دن وہاں سے آتے جاتے ہو تعجب ہے کہ پھر بھی عقلمندی سے کام نہیں لیتے۔ غرض صاف واضح اور آمد و رفت کے راستے پر یہ الٹی ہو بستی موجود ہے۔ یہ بھی معنی کئے ہیں کہ کتاب موبین میں ہے لیکن یہ معنی کچھ زیادہ بند نہیں بیٹھتے واللہ اعلم۔ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے والوں کے لئے یہ ایک کھلی دلیل اور جاری نشانی ہے کہ کس طرح اللہ اپنے والوں کو نجات دیتا ہے اور اپنے دشمنوں کو غارت کرتا ہے۔

آیت 73 - سورہ الحجر: (فأخذتهم الصيحة مشرقين...) - اردو