آیت نمبر 72
یہ تھی ان کی اصل تصویر اور اس حالت میں وہ ہمیشہ رہتے تھے ، اس لیے حضرت لوط (علیہ السلام) کو سعی کے باوجود ان کے بارے میں یہ امید نہ تھی کہ وہ راہ راست پر آجائیں گے ، نہ یہ امید تھی کہ ان میں شرافت اور غیرت کے جذبات جاگ اٹھیں گے یا وہ خدا سے ڈر کر راہ راست اور فطرت سلیمہ کی طرف لوٹ آئیں گے۔
اب ان کے خاتمے کا وقت قریب آتا جا رہا ہے اور اللہ کا کلمہ سچ ہو رہا ہے۔
ما ننزل الملئکۃ الا بالحق وما کانوا اذا منظرین (15 : 8) “ اور ہم فرشتوں کو نہیں بھیجتے مگر حق کے ساتھ اور اس وقت پھر کسی کو مہلت نہیں دی جاتی ”۔ اب ہمارے سامنے آخری منظر آتا ہے۔ یہ ہلاکت ، تباہی اور زمین میں دھنس جانے کا منظر ہے۔ ایک ہمہ گیر تباہی ہے جو ہر طرف نظر آتی ہے۔
آیت 72 لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِيْ سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُوْنَ عمہ کے مادہ میں دل کے اندھے پن کا مفہوم پایا جاتا ہے یعنی ان لوگوں کے دل بھلائی اور برائی کی تمیز سے بالکل عاری ہوگئے تھے۔