سورۃ الغاشیہ: آیت 8 - وجوه يومئذ ناعمة... - اردو

آیت 8 کی تفسیر, سورۃ الغاشیہ

وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاعِمَةٌ

اردو ترجمہ

کچھ چہرے اُس روز با رونق ہوں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wujoohun yawmaithin naAAimatun

آیت 8 کی تفسیر

وجوہ یومئذ ........................................ مبثوثة

اہل جنت کے چہروں سے معلوم ہوگا کہ یہ کھاتے پیتے لوگ ہیں۔ وہ رضائے الٰہی کی وجہ سے بےحد مطمئن ہوں گے۔ نعمتوں میں بس رہے ہوں گے۔ ان کے اعمال کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جائے گا ، تعریف کی جائے گی اور انعامات پائیں گے۔ اس کے علاوہ ان کو بلند روحانی شعور حاصل ہوگا کہ اللہ ان کے اعمال سے راضی ہے۔ اور ان کو نظرآئے گا کہ اللہ راضی ہے۔ اس سے زیادہ روحانی سکون کسی کو نہیں مل سکتا کہ کوئی بھلائی کے کاموں پر مطمئن ہوجائے ، اور اس کا انجام اچھا ہو ، اور پھر وہ دیکھے گا کہ اس کا مالک اس سے راضی ہے اور جنتوں میں داخل ہوجائے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم رضائے الٰہی اور روحانی خوشی کا ذکر جنتوں کی مادی نعمتوں سے پہلے کرتا ہے اور اس کے بعد جنتوں میں ان کے مقامات کا ذکر کیا جاتا ہے۔

آیت 8{ وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاعِمَۃٌ۔ } ”بہت سے چہرے اس روز تروتازہ ہوں گے۔“ ان کے چہرے ناز و نعمت میں پلے بڑھے لوگوں کے چہروں کی طرح بارونق ہوں گے۔

ہر طرف سلام ہی سلام اوپر چونکہ بدکاروں کا بیان اور ان کے عذابوں کا ذکر ہوا تھا تو یہاں نیک کاروں اور ان کے ثوابوں کا بیان ہو رہا ہے، چناچہ فرمایا کہ اس دن بہت سے چہرے ایسے بھی ہوں گے جن پر خوشی اور آسودگی کے آثار ظاہر ہوں گے یہ اپنے اعمال سے خوش ہوں گے، جنتوں کے بلند بالا خانوں میں ہوں گے جس میں کوئی لغو بات کان میں نہ پڑے گی۔ جیسے فرمایا آیت (لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَغْوًا اِلَّا سَلٰمًا ۭ وَلَهُمْ رِزْقُـهُمْ فِيْهَا بُكْرَةً وَّعَشِيًّا 62؀) 19۔ مریم :62) اس میں سوائے سلامتی اور سلام کے کوئی بری بات نہ سنیں گے اور فرمایا آیت (لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَغْوًا وَّلَا تَاْثِيْمًا 25 ۙ اِلَّا قِيْلًا سَلٰمًا سَلٰمًا 26؀) 56۔ الواقعة :25) نہ اس میں فضول گوئی سنیں گے نہ بری باتیں سوائے سلام ہی سلام کے اور کچھ نہ ہوگا اس میں بہتی ہوئی نہریں ہوں گی یہاں نکرہ اثبات کے سیاق میں ہے ایک ہی نہر مراد نہیں بلکہ جنس نہر مراد ہے یعنی نہریں بہتی ہوں گی۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جنت کی نہریں مشک کے پہاڑوں اور مشک کے ٹیلوں سے نکلتی ہیں ان میں اونچے اونچے بلند وبالا تخت ہیں جن پر بہترین فرش ہیں اور ان کے پاس حوریں بیٹھی ہوئی ہیں گویہ تخت بہت اونچے اور ضخامت والے ہیں لیکن جب یہ اللہ کے دوست ان پر بیٹھنا چاہیں گے تو وہ جھک جائیں گے، شراب کے بھر پور جام ادھر ادھر قرینے سے چنے ہوئے ہیں جو چاہے جس قسم کا چاہے جس مقدار میں چاہے لے لے اور پی لے، اور تکیے ایک قطار میں لگے ہوئے اور ادھر ادھر بہترین بستر اور فرش باقاعدہ بچھے ہوئے ہیں ابن ماجہ وغیرہ میں حدیث رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کوئی ہے جو تہمد چڑھائے جنت کی تیاری کرے اس جنت کی جس کی لمبائی چوڑائی بےحساب ہے رب کعبہ کی قسم وہ ایک چمکتا ہوا نور ہے وہ ایک لہلہاتا ہوا سبزہ ہے وہ بلند وبالا محلات ہیں وہ بہتی ہوئی نہریں ہیں وہ بکثرت ریشمی حلے ہیں وہ پکے پکائے تیار عمدہ پھل ہیں وہ ہمیشگی والی جگہ ہے دوسرا سر میوہ جات سبزہ راحت اور نعمت ہے وہ تر و تازہ بلند وبالا جگہ ہے سب لوگ بول اٹھے کہ ہم سب اس کے خواہش مند ہیں اور اس کے لیے تیاری کریں گے فرمایا انشاء اللہ تعالیٰ کہو صحابہ کرام نے انشاء اللہ تعالیٰ کہا۔

آیت 8 - سورۃ الغاشیہ: (وجوه يومئذ ناعمة...) - اردو