سورۃ الغاشیہ: آیت 19 - وإلى الجبال كيف نصبت... - اردو

آیت 19 کی تفسیر, سورۃ الغاشیہ

وَإِلَى ٱلْجِبَالِ كَيْفَ نُصِبَتْ

اردو ترجمہ

پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے جمائے گئے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waila aljibali kayfa nusibat

آیت 19 کی تفسیر

والی الجبال ................ نصیبت (19:88) ” اور پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے جمائے گئے “۔ ایک عرب کے نزدیک پہاڑ بہت اہم تھے ، پہاڑوں ہی میں عرب مشکل اوقات میں پناہ لیتے تھے۔ شکل مراحل میں پہاڑ ہی ان کے انیس اور دوست ہوا کرتے تھے۔ پہاڑوں کے مناظر جب انسان دیکھتا ہے تو ان سے اس کو گہرے نفسیاتی اشارات ملتے ہیں۔ یہ پہاڑوں کے نظام میں ایک عظمت نظر آتی ہے۔ ایک جمال نظر آتا ہے۔ انسان اپنے آپ کو کم تر سمجھ کر ان کے اندر پناہ لیتا ہے۔ پہاڑوں کے دامن میں سکون حاصل کرتا ہے اور اس فطری ماحول میں خدا کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور ان اونچے پہاڑوں میں انسان یہ سوچتا ہے کہ وہ اللہ کے زیادہ قریب ہے۔ یوں بلند پہاڑوں کے دامن میں وہ زمین کے شور وشغب اور حقیر سرگرمیوں سے قدرے بلند ہوجاتا ہے۔ یہ بات نہ کوئی عبث بات تھی اور نہ کوئی اتفاقی فعل تھا کہ نبوت سے قبل حضور اکرم ﷺ جبل ثور کے غار حرا میں علیحدگی اختیار فرماتے تھے ، لہٰذا جو لوگ لافانی بالیدگی چاہتے ہیں ان کو چاہئے کہ ان کی روح ایک عرصہ کے لئے دنیاوی آلودگیوں سے دور ہوجائے۔ پہاڑوں کے بارے میں یہاں جو الفاظ غور کے لئے آئے ہیں وہ ہیں۔

کیف نصبت (19:88) ” یعنی وہ زمین کے اوپر کس طرح جمائے گئے ہیں ، یہ الفاظ منظر کے ماحول کے ساتھ زیادہ ہم آہنگ ہیں۔

آیت 19{ وَاِلَی الْجِبَالِ کَیْفَ نُصِبَتْ۔ } ”اور کیا یہ دیکھتے نہیں پہاڑوں کو کہ کیسے گاڑ دیے گئے ہیں !“ پہاڑوں کی بناوٹ اور کرئہ ارضی پر ان کے اثرات وغیرہ کے بارے میں تحقیق کرنا ماہرین ارضیات کا کام ہے۔

آیت 19 - سورۃ الغاشیہ: (وإلى الجبال كيف نصبت...) - اردو