سورۃ الغاشیہ: آیت 18 - وإلى السماء كيف رفعت... - اردو

آیت 18 کی تفسیر, سورۃ الغاشیہ

وَإِلَى ٱلسَّمَآءِ كَيْفَ رُفِعَتْ

اردو ترجمہ

آسمان کو نہیں دیکھتے کہ کیسے اٹھایا گیا؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waila alssamai kayfa rufiAAat

آیت 18 کی تفسیر

والی السماء کیف رفعت (18:88) ” اور آسمان کو نہیں دیکھتے کہ کیسے اٹھایا گیا “۔ قرآن مجید میں جگہ جگہ لوگوں کو دعوت دی جاتی ہے کہ آسمانوں کی طرف غور کی نگاہ سے دیکھیں اور صحرا کے باشندوں کو تو بہت زیادہ آسمان کی طرف دیکھنا چاہئے اور غور کرنا چاہئے ، جہاں کے باشندے ہر وقت آسمان کے ساتھ ایک پر لطف ذوق اور اشارات رکھتے ہیں گویا آسمان تو ہے ہی ان کے لئے۔ اور آسمان ہوتا ہی صحراﺅں پر ہے۔ آسمان اپنی تما رعنائیوں کے ساتھ صحرا کے اوپر موجود ہے۔ اس کے روشن اور کھلے دن ، آسمان کا ساحرانہ خوبصورت وقت زوال آفات غروب آفات کا منفرد ، جس میں جہان معانی پوشیدہ ہوتا ہے ، آسمان اپنی وسیع راتوں کے ساتھ ، اور اپنے چمکدار ستاروں اور خوبصورت کہانیوں کے ساتھ اور پھر اس کے خوبصورت اور روشن طلوع کے مناظر کے ساتھ تمہارے سامنے موجود ہے۔

یہ آسمان اور صحراﺅں کی وسعتوں کے اوپر ، کیا یہ لوگ اس کی طرف نہیں دیکھتے ، کہ اسے کس طرح بلند کھڑا کیا گیا ہے۔ بغیر ستونوں کے یہ رفعتیں کس طرح قائم ہیں ؟ اس کے اندر اربوں کھربوں ستارے بکھیر دیئے گئے ہیں اور اس کے اندر اس قدر خوبصورتی ، اس قدر حسن اور اس قدر اشارات رکھ دیئے گئے ہیں۔ نہ انسانوں نے اسے بلند کیا اور نہ یہ خود بخود بلند ہوگیا۔ لہٰذا اسے یوں بلند کھڑا کرنے والا ضرور ہے ، جس نے اسے وجود بخشا۔ یہ مشاہدہ ایسا ہے اور یہ غور وفکر ایسا ہے جس کے لئے کسی وسیع اور گہرے علم کی ضرورت نہیں ہے۔ صرف ایک بصیرت والی نظر کی ضرورت ہے۔

آیت 18{ وَاِلَی السَّمَآئِ کَیْفَ رُفِعَتْ۔ } ”اور کیا یہ دیکھتے نہیں آسمان کو کہ کیسے بلند کیا گیا ہے !“ یہ ماہرین فلکیات کے لیے صلائے عام ہے کہ وہ اس میدان میں تحقیق کر کے ستاروں اور کہکشائوں کی دنیا کے اسرار و رموز معلوم کریں۔

آیت 18 - سورۃ الغاشیہ: (وإلى السماء كيف رفعت...) - اردو