سورۃ الفل: آیت 4 - ترميهم بحجارة من سجيل... - اردو

آیت 4 کی تفسیر, سورۃ الفل

تَرْمِيهِم بِحِجَارَةٍ مِّن سِجِّيلٍ

اردو ترجمہ

جو اُن پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر پھینک رہے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Tarmeehim bihijaratin min sijjeelin

آیت 4 کی تفسیر

آیت 4{ تَرْمِیْہِمْ بِحِجَارَۃٍ مِّنْ سِجِّیْلٍ۔ } ”جو ان پر مارتے تھے کنکر کی پتھریاں۔“ رَمٰی یَرْمِی رَمْیًاکا معنی ہے پھینکنا ‘ مارنا۔ حج کے دوران شیطان کو کنکریاں مارنے کے عمل کو بھی ”رمی جمرات“ کہا جاتا ہے۔ لفظ سِجِّیْلدراصل فارسی ترکیب ”سنگ ِگل“ سے معرب ہے فارسی کی ”گ“ عربی میں آکر ”ج“ سے بدل گئی ہے۔ فارسی میں سنگ بمعنی پتھر اور گل بمعنی مٹی استعمال ہوتا ہے۔ چناچہ سنگ ِگل کے لغوی معنی ہیں مٹی کا پتھر۔ اس سے مراد وہ کنکریاں ہیں جو ریتلی زمین پر ہلکی بارش برسنے اور بعد میں مسلسل تیز دھوپ چمکنے کی وجہ سے وجود میں آتی ہیں۔ یعنی بارش کے ایک ایک قطرے کے ساتھ جو ریت ملی مٹی گیلی ہوجاتی ہے وہ بعد میں مسلسل تیز دھوپ کی حرارت سے پک کر سخت کنکری بن جاتی ہے۔ ابرہہ کے لشکرجرار کو تباہ کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کو کسی غیر معمولی طاقت کے استعمال کی ضرورت نہ پڑی ‘ بلکہ اس نے چھوٹے چھوٹے پرندوں کے ُ جھنڈ بھیج دیے جو ساحل سمندر کی طرف سے امڈ پڑے اور چند لمحوں کی سنگ باری سے اس لشکر کا بھرکس نکال دیا۔ ان میں سے ہر پرندہ تین چھوٹی چھوٹی کنکریاں اٹھائے ہوئے تھا ‘ ایک اپنی چونچ میں اور دو اپنے پنجوں میں۔

آیت 4 - سورۃ الفل: (ترميهم بحجارة من سجيل...) - اردو