سورۃ الفتح: آیت 8 - إنا أرسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا... - اردو

آیت 8 کی تفسیر, سورۃ الفتح

إِنَّآ أَرْسَلْنَٰكَ شَٰهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، ہم نے تم کو شہادت دینے والا، بشارت دینے والا اور خبردار کر دینے والا بنا کر بھیجا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna arsalnaka shahidan wamubashshiran wanatheeran

آیت 8 کی تفسیر

اے نبی ﷺ ، جو لوگ تم سے بیعت کر رہے تھے وہ دراصل اللہ سے بیعت کر رہے تھے۔ ان کے ہاتھ پر اللہ کا ہاتھ تھا۔ اب جو اس عہد کو توڑے گا اس کی عہد شکنی کا وبال اس کی اپنی ہی ذات پر ہوگا ، اور جو اس عہد کو وفا کرے گا جو اس نے اللہ سے کیا ہے ، اللہ عنقریب اس کو بڑا اجر عطا فرمائے گا “۔

رسول اللہ ﷺ ان تمام لوگوں پر گواہ ہیں جن کی طرف آپ کو بھیجا گیا ہے۔ آپ شہادت دیں گے کہ جو پیغام آپ کو دے کر بھیجا گیا تھا آپ نے وہ لوگوں تک پہنچا دیا ہے اور یہ کہ لوگوں کا رد عمل یہ رہا ہے۔ اور ان میں سے بعض مومن ہوئے۔ بعض نے کفر اختیار کیا اور بعض نے منافقت کا رویہ اختیار کیا۔ بعض لوگوں نے اصلاح قبول کی اور بعض بدستور مفسد رہے تو حضور ﷺ نے جس طرح رسالت کا حق ادا کیا اور پیغام پہنچایا اسی طرح حضور ﷺ شہادت بھی دیں گے کیونکہ حضور ﷺ مبشر ہیں ، خوش خبری دینے والے ہیں ، اچھے انجام اور اللہ کی مغفرت کی اور اچھے انجام کی ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انہوں نے اطاعت کی اور ڈرانے والے ہیں کافروں ، منافقوں اور مفسد نافرمانوں کو کہ ان کا انجام برا ہوگا۔ ان پر اللہ کا غضب ہوگا ، لعنت ہوگی اور سخت سزا ہوگی۔

یہ تو ہے رسول اللہ ﷺ کا فرض منصبی۔ اس کے بعد مومنین سے خطاب ہے کہ رسالت کے حوالے سے تمہارے فرائض کیا ہیں ؟ یہ کہ اللہ اور رسول اللہ ﷺ پر ایمان لاؤ، اس کے بعد ایمان کے تقاضے پورے کرو ، اسلامی نظام کے قیام کے سلسلے میں اللہ اور رسول ﷺ کی مدد کرو ، رسول اللہ ﷺ کا غایت درجہ احترام کرو ، اور صبح و شام اللہ کی تسبیح و تمجید کرو ، یعنی پورے دن اللہ کی بندگی کرو کیونکہ دن کے دونوں اطراف کا ذکر کر کے اس سے مراد پورا دن لیا گیا ہے۔ یعنی ہر وقت اللہ سے جڑے رہو۔ یہ ہے ایمان کا ثمرہ اور پھل جس کی ہر مومن سے توقع کی جاتی ہے اور رسول کو شاہد ، مبشر اور نذیر اسی لیے بنا کر بھیجا گیا ہے۔

رسول اللہ ﷺ کے آنے کا مقصد ہی یہ تھا کہ آپ لوگوں کے لو اور اللہ کے درمیان رابطہ قائم کر کے ایسی بیعت اور ایسا معاہدہ کرا دیں کہ آپ ﷺ کے چلے جانے کے بعد بھی یہ رابطہ قائم رہے۔ جب لوگ رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیعت کریں تو گویا انہوں نے اللہ کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیعت کی۔

آیت 8 { اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا } ”اے نبی ﷺ ! ہم نے آپ کو بھیجا ہے گواہی دینے والا ‘ بشارت دینے والا اور خبردار کرنے والا بنا کر۔“ یعنی محمد رسول اللہ ﷺ قیامت کے دن اللہ کی عدالت میں استغاثہ کے گواہ prosecution witness کے طور پر پیش ہو کر گواہی دیں گے کہ اے اللہ ! تیرا دین جو مجھ تک پہنچا تھا میں نے وہ اپنی امت کے لوگوں تک پہنچا دیا تھا ‘ اب یہ لوگ اس کے بارے میں خود جوابدہ ہیں۔ اس عدالت اور اس میں ہونے والی گواہیوں کا نقشہ سورة النساء میں اس طرح کھینچا گیا ہے : { فَکَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍم بِشَہِیْدٍ وَّجِئْنَا بِکَ عَلٰی ہٰٓؤُلَآئِ شَہِیْدًا۔ } ”تو اس دن کیا صورت حال ہوگی جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے اور اے نبی ﷺ ! آپ کو لائیں گے ان پر گواہ بنا کر !“

آیت 8 - سورۃ الفتح: (إنا أرسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا...) - اردو