اصولی طور پر ابتدا اور اعادہ حیات کا مفہوم ابتدائے حیات اور موت کے بعد قیامت میں حیات ثانی کے ساتھ مختص ہے۔ لیکن رات اور دن کے ہر لمحہ میں آغاز حیات اور اعادہ حیات کا عمل مسلسل جاری ہے۔ ہر لمحہ آغاز حیات اور تخلیق حیات کا عمل جاری ہے۔ اللہ نے ایک ایسا نظام وضع کیا ہے جس کے ذریعہ حیات کا تسلسل قائم ہے۔ جو چیز ہوتی ہے اس کا اعادہ ہوتا رہتا ہے۔ اور یہ کائنات مسلسل نئی زندگی پاتی رہتی ہے۔ آغاز اور اعادہ کے اس مسلسل نظام میں اصحاب اخدود کا واقعہ بھی اپنے نتائج کے ساتھ گزر گیا۔ اللہ نے ایسا ہی طے کیا تھا ، جو ہوگیا اور ایسے ہی واقعات ہوتے رہیں گے۔ یہ واقعہ آغاز تھا جس کا اعادہ ہوگا ، یا اس قسم کے پہلے واقعات کا اعادہ تھا ، بہرحال اس دنیا میں واقعات کی ابتدا بھی ہوتی ہے اور اعادہ بھی ہوتا ہے اور یہ سب اللہ کی کتاب تقدیر کے مطابق ہوتا ہے۔
آیت 13{ اِنَّہٗ ہُوَ یُـبْدِئُ وَیُعِیْدُ۔ } ”وہی ہے جو پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے اور وہی اعادہ بھی کرے گا۔“ جب اس نے انسان کو پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے تو دوسری مرتبہ وہ اسے پیدا کرنے پر بھلا کیونکر قادر نہیں ہوگا ؟