سورۃ البیینہ: آیت 6 - إن الذين كفروا من أهل... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورۃ البیینہ

إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِنْ أَهْلِ ٱلْكِتَٰبِ وَٱلْمُشْرِكِينَ فِى نَارِ جَهَنَّمَ خَٰلِدِينَ فِيهَآ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمْ شَرُّ ٱلْبَرِيَّةِ

اردو ترجمہ

اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ یقیناً جہنم کی آگ میں جائیں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے، یہ لوگ بد ترین خلائق ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna allatheena kafaroo min ahli alkitabi waalmushrikeena fee nari jahannama khalideena feeha olaika hum sharru albariyyati

آیت 6 کی تفسیر

حضرت محمد ﷺ آخری رسول ہیں اور جو دین لے کر آئے ہیں وہ آخری دین ہے اس سے قبل یوں تھا کہ جب بھی انسانیت گمراہ ہوتی اور راستے سے ہٹ جاتی اللہ رسول بھیج دیتا ، یہ سلسلہ مسلسل جاری رہا اور لوگوں کو وقفے وقفے سے مہلت ملتی رہی کہ لوگ اپنی اصلاح کرلیں لیکن اللہ کی مشیت کا تقضا یہ ہوا کہ ایک جامع ، مانع اور مکمل دین بھیج کر رسولوں کے اس سلسلے کو ختم کردے۔ یہ آخری مہلت ہے ۔ لوگ اس آخری دین کو قبول کرکے نجات پالیں گے یا انکار کرکے ہلاک وبرباد ہوجائیں گے۔ اس لئے کہ کفر اور شرک شر کے قائم مقام اور شر کی علامت بن جاتی ہے اور شر کی کوئی حد نہیں ہوتی اور ایمان خیر کا قائم مقام ہوجاتا ہے۔ اور ایمان کے نتیجے میں خیر اپنی انتہاﺅں تک پہنچ جاتا ہے۔

ان الذین ........................................ البریة (6:98) ” اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ یقینا جہنم کی آگ میں جائیں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے ، یہ لوگ بدترین خلائق ہیں “۔ یہ ایک قطعی حکم ہے اور اس میں کوئی جدل وجدال نہیں ہے۔ اگرچہ اہل کتاب اور مشرکین کے بعض اعمال اچھے ہوں ، بعض آداب خوب ہوں اور بعض تنظیمات مفید ہوں ۔ جب تک ان لوگوں کو حقیقت ایمان حاصل نہیں ہوتی۔ اور وہ اس آخری دین اور آخری نبی پر ایمان نہیں لاتے۔ اس اٹل حکم میں ہم محض لوگوں کے بعض ظاہری اچھے اعمال کی وجہ سے شک نہیں کرسکتے اس لئے کہ کفار کے اعمال دراصل نیکی اور بھلائی کے اصل سرچشمے سے دور ہوتے ہیں۔ اور وہ ایک مضبوط اور درست نظام زندگی کا حصہ نہیں ہوتے۔

ان الذین ................................ خیر البریة (7:98) ” جو لوگ ایمان لے آئے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ، وہ یقینا بہترین خلائق ہیں “۔ یہ بھی ایک قطعی حکم ہے جس میں کسی قیل وقال کی گنجائش نہیں ہے۔ اس کی شرط بھی واضح ، صاف اور اٹل ہے۔ یعنی یہ کہ جو ” ایمان “ لے آئیں۔ یہ نہ ہو کہ وہ کسی ایسی سرزمین میں پیدا ہوئے ہوں جو مسلمان سر زمین ہونے کی مدعی ہو ، یا کسی ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے ہوں جس کا دعویٰ یہ ہو کہ وہ مسلمان گھرانا ہے یا محض یہ کہ کوئی چند کلمات ادا کرتا ہو ، نہیں بلکہ ایسا ایمان جو زندگی کے اندر عملاً نمودار ہوتا ہو۔

وعملوا الصلحت ” اور انہوں نے نیک کام کیے “۔ اور ان کا ایمان اور اقرار ایمان محض الفاظ اور کلمات ہی نہ ہوں ، جو صرف ہونٹوں پر ہوتے ہیں ، صالحات وہ افعال ہیں جن کے کرنے کا اللہ نے حکم دیاہو ، جن میں اخلاق بھی ہوں ، اعمال بھی ہوں اور طرز عمل اور معاملات بھی ہوں اور اعمال میں سب سے بڑا عمل یہ ہے کہ اللہ کی شریعت کو زمین پر قائم کیا جائے اور لوگوں کے درمیان فیصلے اللہ کی شریعت کے مطابق ہوں۔ جو لوگ یہ کام کریں وہ ہیں بہترین خلائق۔

ساری مخلوق سے بہتر اور بدتر کون ہے ؟ اللہ تعالیٰ کافروں کا انجام بیان فرماتا ہے وہ کافر خواہ یہود و نصاریٰ ہوں یا مشرکین عرب و عجم ہوں جو بھی انبیاء اللہ کے مخالف ہوں اور کتاب اللہ کے جھٹلانے والے ہوں وہ قیامت کے دن جہنم کی آگ میں ڈال دئیے جائیں گے اور اسی میں پڑے رہیں گے نہ وہاں سے نکلیں گے نہ رہا ہوں گے یہ لوگ تمام مخلوق سے بدتر اور کمتر ہیں پھر اپنے نیک بندوں کے انجام کی خبر دیتا ہے جن کے دلوں میں ایمان ہے اور جو اپنے جسموں سے سنت کی بجا آوری میں ہر وقت مصروف رہتے ہیں کہ یہ ساری مخلوق سے بہتر اور بزرگ ہیں اس آیت سے حضرت ابوہریرہ ؓ اور علماء کرام کی ایک جماعت نے استدلال کیا ہے کہ ایمان والے انسان فرشتوں سے بھی افضل ہیں پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ان کا نیک بدلہ ان کے رب کے پاس ان لازوال جنتوں کی صورت میں ہے جن کے چپے چپے پر پاک صاف پانی کی نہریں بہہ رہی ہیں جن میں دوام اور ہمیشہ کی زندگی کے ساتھ رہیں گے نہ وہاں سے نکالے جائیں نہ وہ نعمتیں ان سے جدا ہوں نہ کم ہوں نہ اور کوئی کھٹکا ہے نہ غم پھر ان سب سے بڑھ چڑھ کر نعمت و رحمت یہ ہے کہ رضائے رب مرضی مولا انہیں حاصل ہوگئی ہے اور انہیں اس قدر نعمتیں جناب باری نے عطا فرمائی ہیں کہ یہ بھی دل سے راضی ہوگئے ہیں پھر ارشاد فرماتا ہے کہ یہ بہترین بدلہ یہ بہت بڑی جزاء یہ اجر عظیم دنیا میں اللہ سے ڈرتے رہنے کا عوض ہے ہر وہ شخص جس کے دل میں ڈر ہو جس کی عبادت میں اخلاص ہو جو جانتا ہو کہ اللہ کی اس پر نظریں ہیں بلکہ عبادت کے وقت اس مشغولی اور دلچسپی سے عبادت کر رہا ہو کہ گویا خود وہ اپنی آنکھوں سے اپنے خالق مالک سچے رب اور حقیقی اللہ کو دیکھ رہا ہے مسند احمد کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں میں تمہیں بتاؤں کہ سب سے بہتر شخص کون ہے ؟ لوگوں نے کہا ضرور فرمایا وہ شخص جو اپنے گھوڑے کی لگا تھامے ہوئے ہے کہ کب جہاد کی آواز بلند ہو اور کب میں کود کر اس کی پیٹھ پر سوار ہوجاؤں اور گرجتا ہوا دشمن کی فوج میں گھسوں اور داد شجاعت دوں لو میں تمہیں ایک اور بہترین مخلوق کی خبر دوں وہ شخص جو اپنی بکریوں کے ریوڑ میں ہے نہ نماز کو چھوڑتا ہے نہ زکوٰۃ سے جی چراتا ہے آؤ اب میں بدترین مخلوق بتاؤں وہ شخص کہ اللہ کے نام سے سوال کرے اور پھر نہ دیا جائے سورة لم یکن کی تفسیر ختم ہوئی، اللہ تعالیٰ کا شکرو احسان ہے۔

آیت 6 - سورۃ البیینہ: (إن الذين كفروا من أهل الكتاب والمشركين في نار جهنم خالدين فيها ۚ أولئك هم شر البرية...) - اردو