سورۃ البلاد: آیت 6 - يقول أهلكت مالا لبدا... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورۃ البلاد

يَقُولُ أَهْلَكْتُ مَالًا لُّبَدًا

اردو ترجمہ

کہتا ہے کہ میں نے ڈھیروں مال اڑا دیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yaqoolu ahlaktu malan lubadan

آیت 6 کی تفسیر

آیت 6{ یَـقُوْلُ اَہْلَکْتُ مَالًا لُّـبَدًا۔ } ”کہتا ہے میں نے تو ڈھیروں مال خرچ کر ڈالا۔“ اس فقرے میں سردارانِ قریش کی ذہنیت کی جھلک نظر آتی ہے۔ یہ لوگ بھلائی اور نیکی کے کام اکثر و بیشتر جذبہ مسابقت کے تحت کرتے تھے اور پھر اپنی نیکیوں کا خوب چرچا کرتے اور شیخیاں بگھارتے تھے۔ حتیٰ کہ ان میں سے اکثر لوگوں کے ایمان نہ لانے کا سبب بھی یہی جذبہ مسابقت تھا۔ ظاہر ہے وہ لوگ حضور ﷺ کو اپنے خاندان کے مدمقابل خاندان کا ایک فرد سمجھتے تھے اور اس حیثیت سے آپ ﷺ کے سامنے سرتسلیم خم کرنا انہیں کسی قیمت پر گوارا نہیں تھا۔ اس حوالے سے ابوجہل کا اقراری بیان تو تاریخ کے ریکارڈ پر موجود ہے۔ اس سے جب پوچھا گیا کہ کیا تمہارے خیال میں محمد ﷺ جھوٹے ہیں ؟ تو اس نے جواب دیا کہ نہیں ‘ انہوں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ اس پر پوچھنے والے نے سوال کیا کہ پھر تم ان ﷺ پر ایمان کیوں نہیں لے آتے ؟ اس پر اس نے جو جواب دیا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہمارے خاندان کا بنوہاشم کے ساتھ پشتوں سے مقابلہ چلا آ رہا ہے۔ انہوں نے غرباء کو کھانے کھلائے تو ہم نے ان سے بڑھ کر کھانے کھلائے۔ اگر وہ ُ حجاج ّکی خدمت کرنے میں پیش پیش رہے تو اس میدان میں بھی ہم نے انہیں آگے نہیں نکلنے دیا۔ یوں اب تک ہم ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے چلے آ رہے ہیں۔ اب اگر ہم ان کی نبوت کو تسلیم کرلیں تو ہم ہمیشہ کے لیے ان کے غلام بن جائیں گے اور یہ صورت حال کم از کم مجھے کسی قیمت پر قابل قبول نہیں۔ آیت زیر مطالعہ میں سردارانِ قریش کے اسی طرزعمل کی تصویر دکھائی گئی ہے کہ اگر ان میں سے کوئی شخص کبھی بھلائی کا کوئی کام سرانجام دے لیتا ہے تو جگہ جگہ اس کا تذکرہ کرتا اور شیخیاں بگھارتا پھرتا ہے کہ فلاں کام میں میں نے ڈھیروں مال کھپا ڈالا ہے۔

آیت 6 - سورۃ البلاد: (يقول أهلكت مالا لبدا...) - اردو