سورۃ البلاد: آیت 19 - والذين كفروا بآياتنا هم أصحاب... - اردو

آیت 19 کی تفسیر, سورۃ البلاد

وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا هُمْ أَصْحَٰبُ ٱلْمَشْـَٔمَةِ

اردو ترجمہ

اور جنہوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کیا وہ بائیں بازو والے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waallatheena kafaroo biayatina hum ashabu almashamati

آیت 19 کی تفسیر

والذین ........................ موصدة

” بائیں بازو والے فریق کے بیان میں دوسری صفات کو ترک کردیا گیا ہے۔

والذین ................ بایتنا (19:90) ” اور جنہوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کردیا “۔ کیونکہ جب کافر ہوگئے تو بات ختم ہوگئی۔ کفر کے ساتھ کوئی نیکی جمع ہی نہیں ہوسکتی اور نہ کسی برائی کا علیحدہ اعتبار ہوتا ہے اس لئے کہ ہر برائی کفر کے اندر ہی ہوتی ہے اور یہ کفر اسے ڈھانپ لیتا ہے ، لہٰذا اب اس بات کی ضرورت ہی نہیں ہے کہ یہ لوگ غلاموں کو آزاد نہیں کرتے ، اور کھانا نہیں کھلاتے ، پھر ان لوگوں نے اللہ کی آیات کا انکار کردیا اور کافر ہوگئے تو پھر کوئی نیکی ان کے لئے مفید ہی نہیں ہے۔

یہ بائیں ہاتھ کے لوگ ہیں یا بدبخت لوگ ، دونوں مفہوم مراد ہوسکتے ہیں ، وہ بائیں ہاتھ والے بھی ، اور منحوس بھی ہیں اور یہی دونوں مفہوم یعنی دائیں جانب اور نیک بخت ایمانی مفہوم میں بھی یکجا ہیں۔ کیونکہ ان لوگوں نے جرات کرکے دشوار گزار گھاٹی کو عبور نہ کیا۔

علیھم ................ موصدة (20:90) ” ان پر آگ چھائی ہوئی ہے “۔ یعنی آگ کے دروازے ان پر بند ہیں یعنی حقیقی معنی میں کہ اندر کرکے ان پر جہنم کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں اور یا اس معنی میں کہ آگ کا عذاب ان پر چھایا ہوا ہے۔ یہ لازمی معنی ہے کہ وہ اس سے خارج نہ ہوسکیں گے۔ جب آگ کہ ہٹانہ سکیں گے تو وہ ان پر بند ہے۔ یہ دونوں مفہوم لازم وملزوم ہیں۔

یہ بنیادی حقائق جو اس انسان کی زندگی کا بنیادی امور ہیں ، ایمانی عقیدے کے اساسیات ہیں ، سب کے سب اس چند سطری سورت میں سمودیئے گئے ہیں اور نہایت وضاحت اور زور دار انداز سے بیان کیے گئے ہیں۔ یہ ہے ممتاز خصوصیت قرآن کے انداز بیان کی۔

آیت 19{ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا } ”اور جنہوں نے انکار کیا ہماری آیات کا“ { ہُمْ اَصْحٰبُ الْمَشْئَمَۃِ۔ } ”وہ ہوں گے بائیں والے۔“ یعنی ان کے اعمال نامے ان کے بائیں ہاتھوں میں پکڑائے جائیں گے۔ لغوی اعتبار سے جس طرح یمن کے معنی خوش بختی کے ہیں اسی طرح الْمَشْئَمَۃ کے مادے میں بدبختی کے معنی پائے جاتے ہیں شومئی قسمت کی ترکیب اردو میں بھی مستعمل ہے۔ لہٰذا اس آیت کا دوسرا ترجمہ یہ ہوگا کہ ”یہ بدبختی والے لوگ ہوں گے“۔ قرآن مجید میں آخرت کی کامیابی یا ناکامی کے حوالے سے دائیں والے اصحاب المیمنہ یا اصحاب الیمین اور بائیں والے اصحاب المشئمہ یا اصحاب الشمال کا ذکر بہت تکرار کے ساتھ آیا ہے۔ البتہ سورة الواقعہ کی اس آیت میں نسل انسانی کے تین گروہوں کا تذکرہ بھی ہوا ہے : { وَکُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰـثَۃً۔ } کہ اس دن تم لوگ تین گروہوں میں تقسیم ہو جائو گے۔ ان میں سے دو گروہ تو یہی دائیں اور بائیں والے بتائے گئے ہیں ‘ جبکہ تیسرے گروہ کا ذکر ان الفاظ میں ہوا ہے : { وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ - اُولٰٓئِکَ الْمُقَرَّبُوْنَ۔ } الواقعۃ ”اور آگے نکل جانے والے تو ہیں ہی آگے نکل جانے والے۔ وہی تو بہت مقرب ہوں گے“۔ گویا یہ تیسرا گروہ اہل جنت میں سے بہت ہی خاص لوگوں یعنی مقربین بارگاہ پر مشتمل ہوگا۔ بہرحال آیت زیر مطالعہ میں ان بدقسمت لوگوں کا ذکر ہوا ہے جنہیں بائیں ہاتھ میں اعمال نامے پکڑا کر جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔

آیت 19 - سورۃ البلاد: (والذين كفروا بآياتنا هم أصحاب المشأمة...) - اردو