آیت 7 فَلَنَقُصَّنَّ عَلَیْہِمْ بِعِلْمٍ وَّمَا کُنَّا غَآءِبِیْنَ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ محمد رسول اللہ ﷺ فریضۂ رسالت کی ادائیگی میں کس قدر جدوجہد کر رہے تھے اور آپ ﷺ کے صحابہ رض کس طرح کے مشکل حالات میں آپ ﷺ کا ساتھ دے رہے تھے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ ابوجہل اور ابو لہب کی کارروائیوں کو بھی دیکھ رہا تھا کہ وہ کس کس طریقے سے حضور ﷺ کو اذیتیں پہنچا رہے تھے اور اسلام کی مخالفت کر رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دِن ہم ان کے سامنے اپنے علم کی بنیاد پر تمام احوال بیان کردیں گے ‘ کیونکہ جب یہ سب کچھ ہو رہا تھا تو ہم وہاں سے غیر حاضر تو نہیں تھے۔ سورة الحدید آیت 4 میں اس حقیقت کو اس طرح بیان کیا گیا ہے : وَہُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ ط کہ وہ اللہ تمہارے ساتھ ہی ہوتا ہے جہاں کہیں بھی تم ہوتے ہو۔