سورۃ الانعام: آیت 6 - ألم يروا كم أهلكنا من... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورۃ الانعام

أَلَمْ يَرَوْا۟ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّٰهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا ٱلسَّمَآءَ عَلَيْهِم مِّدْرَارًا وَجَعَلْنَا ٱلْأَنْهَٰرَ تَجْرِى مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَٰهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنشَأْنَا مِنۢ بَعْدِهِمْ قَرْنًا ءَاخَرِينَ

اردو ترجمہ

کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے کتنی ایسی قوموں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں جن کا اپنے اپنے زمانہ میں دور دورہ رہا ہے؟ اُن کو ہم نے زمین میں وہ اقتدار بخشا تھا جو تمہیں نہیں بخشا ہے، ان پر ہم نے آسمان سے خوب بارشیں برسائیں اور ان کے نیچے نہریں بہا دیں، (مگر جب انہوں نے کفران نعمت کیا تو) آخر کار ہم نے ان کے گناہوں کی پاداش میں انہیں تباہ کر دیا اور ان کی جگہ دوسرے دور کی قوموں کو اٹھایا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Alam yaraw kam ahlakna min qablihim min qarnin makkannahum fee alardi ma lam numakkin lakum waarsalna alssamaa AAalayhim midraran wajaAAalna alanhara tajree min tahtihim faahlaknahum bithunoobihim waanshana min baAAdihim qarnan akhareena

آیت 6 کی تفسیر

آیت 6 اَلَمْ یَرَوْا کَمْ اَہْلَکْنَا مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنْ قَرْنٍ مَّکَّنّٰہُمْ فِی الْاَرْضِ مَا لَمْ نُمَکِّنْ لَّکُمْ اے قوم قریش ! ذرا قوم عاد کی شان و شوکت کا تصور کرو ! وہ لوگ اسی جزیرہ نمائے عرب میں آباد تھے۔ اس قوم کی عظمت کے قصے ابھی تک تمہیں یاد ہیں۔ قوم ثمود بھی بڑی طاقتور قوم تھی ‘ اپنے علاقے میں ان کا بڑا رعب اور دبدبہ تھا۔ وہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر ایسے عالی شان محل بناتے تھے کہ تم لوگ آج اس اہلیت کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے ہو۔ ہم نے ان قوموں کو زمین میں وہ قوت و سطوت دے رکھی تھی جو تم کو نہیں دی۔ تو جب ہم نے ایسی عظیم الشان اقوام کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا تو تمہاری کیا حیثیت ہے ؟وَاَرْسَلْنَا السَّمَآءَ عَلَیْہِمْ مِّدْرَارًاص وَّجَعَلْنَا الْاَنْہٰرَ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہِمْ ہم نے ان پر خوب بارشیں برسائیں اور انہیں خوشحالی عطا کی۔ بارش کا پانی برکت والا مَآ ءً مُبَارَکًا ہوتا ہے جس سے زمین کی روئیدگی خوب بڑھتی ہے ‘ فصلوں اور اناج کی بہتات ہوتی ہے۔فَاَہْلَکْنٰہُمْ بِذُنُوْبِہِمْ وَاَنْشَاْنَا مِنْم بَعْدِہِمْ قَرْنًا اٰخَرِیْنَ۔ مطلب یہ ہے کہ اس قانون کے مطابق تم کس کھیت کی مولی ہو ؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ تمہارے معاملے میں اللہ تعالیٰ کا قانون بدل جائے گا ؟اگلی آیت میں اس سورة مبارکہ کا مرکزی مضمون مذکور ہے۔ جس دور میں یہ سورتیں نازل ہوئی تھیں اس دور میں حضور ﷺ پر قریش مکہ کا بےانتہا دباؤ تھا کہ اگر آپ ﷺ رسول ہیں اور ہم سے اپنی رسالت منوانا چاہتے ہیں تو کوئی حسی معجزہ ہمیں دکھایئے ‘ جسے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ مردہ کو زندہ کیجیے ‘ آسمان پر چڑھ کر دکھایئے ‘ مکہ میں کوئی باغ بنا دیجیے ‘ کوئی نیا چشمہ نکال دیجیے ‘ سونے چاندی کا کوئی محل بنا دیجیے ‘ آسمان سے کتاب لے کر آپ ﷺ کو اترتے ہوئے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھیں ‘ وغیرہ۔ ان کی طرف سے اس طرح کے تقاضے روز بروز زور پکڑتے جا رہے تھے اور عوام الناس میں یہ سوچ بڑھتی جا رہی تھی کہ ہمارے سرداروں کے یہ مطالبات ٹھیک ہی تو ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنی اپنی قوم کو کیسے کیسے معجزے دکھائے تھے ! اگر آپ ﷺ بھی نبوت کے دعوے دار ہیں تو ویسے معجزات کیوں نہیں دکھاتے ؟ جبکہ دوسری طرف اللہ تعالیٰ کا فیصلہ یہ تھا کہ اب کوئی ایسا حسی معجزہ نہیں دکھایا جائے گا۔ سب سے بڑا معجزہ قرآن نازل کردیا گیا ہے۔ جو شخص حق کا طالب ہے اس کے لیے اس میں ہدایت موجود ہے۔ ان حالات میں حضور ﷺ کی جان مبارک کس قدر ضیق تنگی میں آچکی تھی۔ گویا چکی کے دو پاٹ تھے جن کے درمیان حضور ﷺ کی ذات گرامی آگئی تھی۔ یہ اس سورة کا مرکزی مضمون ہے۔ آگے چل کر جب یہ موضوع اپنے نقطۂ عروج climax کو پہنچتا ہے تو اسے پڑھتے ہوئے واقعتا رونگٹے کھڑے ہوجانے والی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔

آیت 6 - سورۃ الانعام: (ألم يروا كم أهلكنا من قبلهم من قرن مكناهم في الأرض ما لم نمكن لكم وأرسلنا السماء عليهم مدرارا وجعلنا...) - اردو