سورۃ العلق: آیت 10 - عبدا إذا صلى... - اردو

آیت 10 کی تفسیر, سورۃ العلق

عَبْدًا إِذَا صَلَّىٰٓ

اردو ترجمہ

جو ایک بندے کو منع کرتا ہے جبکہ وہ نماز پڑھتا ہو؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAabdan itha salla

آیت 10 کی تفسیر

آیت 10{ عَبْدًا اِذَا صَلّٰی۔ } ”ہمارے ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے۔“ یہ اشارہ ہے ابوجہل کی ان جسارت آمیز حرکات کی طرف جو وہ حضور ﷺ کو نماز سے روکنے کے لیے کیا کرتا تھا۔ مثلاً ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ خانہ کعبہ میں نماز پڑھ رہے تھے۔ ابوجہل نے آپ ﷺ کو دیکھا تو اونٹ کی اوجھڑی منگوا کر عین سجدے کی حالت میں آپ ﷺ کی پشت مبارک پر رکھوا دی۔ حضرت فاطمہ رض ابھی بچی تھیں ‘ ان کو پتا چلا تو آپ رض گھر سے بھاگم بھاگ حرم میں پہنچیں اور اپنے ننھے ننھے ہاتھوں سے اس غلاظت کو آپ ﷺ کے اوپر سے ہٹایا۔ اسی طرح ایک اور موقع پر ابوجہل نے آپ ﷺ کو نماز پڑھتے دیکھ کر آپ ﷺ کی گردن مبارک میں چادر ڈال کر اس قدر زور سے مروڑا کہ آپ ﷺ کی آنکھیں ابل پڑیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ حضور ﷺ کے سفر طائف سے واپسی کے زمانے میں بھی پیش آیا۔ اس واقعہ کی تفصیل روایات میں یوں آتی ہے کہ ابوجہل نے لات اور عزیٰ کی قسم کھا کر کہا تھا کہ اگر اس نے پھر محمد ﷺ کو اس طرح نماز پڑھتے دیکھا تو ان کی گردن روند ڈالوں گا اور ان کا منہ خاک آلود کر دوں گا۔ ایک دن اس نے آپ ﷺ کو حرم میں نماز پڑھتے دیکھا تو غصے میں آپ ﷺ کو ڈانٹتے ہوئے آپ ﷺ کی طرف بڑھا تاکہ اپنی قسم پوری کرے مگر پھر یکدم دہشت زدہ ہو کر پیچھے ہٹ گیا۔ لوگوں نے پوچھا کیا ہوا ؟ کیوں پیچھے ہٹ آئے ؟ کہنے لگا کہ آگے بڑھنے پر مجھے اپنے اور محمد ﷺ کے درمیان حائل آگ سے بھری ہوئی ایک خندق اور ایک پروں والی کوئی مخلوق دکھائی دی جو میری تکہ بوٹی کرنے کو تیار تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ میرے قریب پھٹکتا تو فرشتے اس کے چیتھڑے اڑادیتے۔ یہاں یہ نکتہ لائق توجہ ہے کہ پہلے دونوں واقعات کے حوالے سے ابوجہل کو ایسے کسی غیر معمولی یا غیر مرئی ردعمل کا تجربہ نہیں ہوا تھا۔ میرے نزدیک اس کی توجیہہ یہ ہے کہ پہلے دونوں واقعات کے زمانے میں حضور ﷺ کی پشت پناہی کے لیے دنیوی اسباب کے طور پر جناب ابوطالب موجود تھے ‘ جبکہ تیسرا واقعہ اس زمانے میں پیش آیا جب یہ دنیوی سہارا بھی موجود نہ رہا اور اب حضور ﷺ کی حفاظت براہ راست اللہ تعالیٰ خود فرما رہا تھا۔ اس لیے اس وقت غیبی مدد کے ذریعے حضور ﷺ کی حفاظت کو یقینی بنایا گیا۔ آیات زیر مطالعہ میں خاص طور پر اسی واقعہ کا تذکرہ ہے۔

آیت 10 - سورۃ العلق: (عبدا إذا صلى...) - اردو