آیت 12{ وَاِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗٓ اِلَّا غُرُوْرًا } ”اور جب کہہ رہے تھے منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا کہ نہیں وعدہ کیا تھا ہم سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے مگر دھوکے کا۔“ یعنی اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے ہم سے جو وعدے کیے تھے وہ محض فریب نکلے۔ ہمیں تو انہوں نے سبز باغ دکھا کر مروا دیا۔ ہم سے تو کہا گیا تھا کہ اللہ کی مدد تمہارے شامل حال رہے گی اور قیصر و کسریٰ کی سلطنتیں تمہارے قدموں میں ڈھیر ہوجائیں گی ‘ مگر اس کے برعکس آج ہماری حالت یہ ہے کہ ہم قضائے حاجت کے لیے بھی باہر نکلنے سے عاجز ہیں۔ ظاہر ہے اس دور میں آج کل کی طرز کے بیت الخلاء تو تھے نہیں ‘ چناچہ محاصرے کے دوران اس نوعیت کے جو مسائل پیدا ہوئے ان پر منافقین نے خوب واویلا مچایا۔