آیت 5 { وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَہٗٓ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ } ”اور اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو اللہ کے سوا اسے پکارتا ہے جو اس کو جواب ہی نہیں دے سکتا قیامت کے دن تک“ وہ نہ تو ان کی دعائوں کو سن سکتے ہیں اور نہ قبول کرسکتے ہیں۔ { وَہُمْ عَنْ دُعَآئِہِمْ غٰفِلُوْنَ } ”اور وہ ان کی دعا سے غافل ہیں۔“ وہ ان کے پکارنے سے بیخبر ہیں۔ انہیں تو پتا ہی نہیں کہ کوئی ان سے دعا مانگ رہا ہے۔ مشرکین اللہ تعالیٰ کے سوا جن معبودوں کو پکارتے ہیں ان میں کچھ تو بےجان اور بےعقل مخلوقات ہیں۔ ان کا تو اپنے پکارنے والوں کی دعائوں سے بیخبر ہونا ظاہر ہی ہے۔ ان کے علاوہ کچھ بزرگ انسانوں کو بھی پکارا جاتا ہے۔ وہ اللہ کے ہاں اس عالم َمیں ہیں کہ جہاں انسانی آوازیں ان تک نہیں پہنچتیں۔ فرض کیجیے ایک شخص کسی بڑے ولی اللہ کو اپنی مدد کے لیے پکار رہا ہے تو عِلیِّیْن میں موجود اس کی روح کو کیا معلوم کہ دنیا میں اس کا کوئی معتقد اسے پکار رہا ہے۔