آیت 3{ فَالْمُغِیْرٰتِ صُبْحًا۔ } ”پھر وہ علی الصبح غارت گری کرتے ہیں۔“ اس آیت میں گھوڑوں کی خصوصی صفات کے ساتھ ساتھ زمانہ جاہلیت کے عرب تمدن کی جھلک بھی دکھائی دیتی ہے۔ اہل عرب جب لوٹ مار یا قتل و غارت کے لیے کسی قبیلے پر حملے کی منصوبہ بندی کرتے تو اس کے لیے علی الصبح منہ اندھیرے کے اوقات small hours of the morning کا انتخاب کرتے تھے۔ اس قسم کی غارت گری کے لیے رات کا پچھلا پہر اس لیے موزوں سمجھا جاتا تھا کہ اس وقت ہر کوئی بڑی سکون کی نیند سو رہا ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ اگر کوئی مریض تکلیف کی وجہ سے ساری رات سو نہ سکے تو رات کے پچھلے پہر اسے بھی نیند آجاتی ہے۔