آیت 2 { وَالْکِتٰبِ الْمُبِیْنِ } ”قسم ہے اس روشن کتاب کی۔“ جیسا کہ سورة الزخرف کے آغاز میں عرض کیا گیا ‘ سورة الدخان کی سورة الزخرف کے ساتھ نسبت ِزوجیت ہے اور اس کی ایک علامت یہ ہے کہ دونوں سورتوں کی دو ابتدائی آیات مشترک ہیں اور ان کا اسلوب بھی ایک جیسا ہے۔ چناچہ سورة الزخرف کی طرح یہاں اس آیت میں بھی قرآن کی قسم کا جوابِ قسم یا مقسم علیہ محذوف ہے۔ اس ضمن میں یہ وضاحت قبل ازیں کی جا چکی ہے کہ ایسے مقامات پر مقسم علیہ گویا وہی حقیقت ہے جس کا ذکر سورة یٰسٓ کے آغاز میں ہوچکا ہے : { یٰسٓ۔ وَالْقُرْاٰنِ الْحَکِیْمِ۔ اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ۔۔ چناچہ یہاں پر اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ کو مقدر understood مانتے ہوئے آیت زیر مطالعہ کا مفہوم یوں ہوگا : ”اے محمد ﷺ یہ کتاب ِمبین گواہ ہے کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ﷺ ہیں“۔ گویا یہ روشن اور واضح کتاب ‘ یہ قرآن آپ ﷺ کی رسالت کا قطعی ثبوت ہے۔