ثم اذا ............ انشرہ (22:80) ” اور پھر جب چاہے اسے دوبارہ اٹھا کر کھڑا کردے “۔ کیونکہ وہ یونہی بےکار چھوڑا جانے والا نہیں ہے اور نہ بغیر حساب و کتاب کے اسے یونہی زمین کا حصہ بنادیا جائے گا۔ لہٰذا ذرا غور کرو کہ یہ انسان اسی حساب و کتاب کے لئے کچھ تیاری کررہا ہے دیکھو کہ یہ انسان اسی حساب و کتاب کے لئے کچھ تیاری کررہا ہے یا نہیں۔
آیت 22{ ثُمَّ اِذَا شَآئَ اَنْشَرَہٗ۔ } ”پھر جب وہ چاہے گا اسے اٹھا کھڑا کرے گا۔“ دراصل یہاں بتانا یہ مقصود ہے کہ جس ہستی نے انسان کی تخلیق اور اس کی زندگی سے متعلق یہ سب کچھ کیا ہے اس کے لیے انسان کو دوبارہ اٹھانا کیا مشکل ہے۔ چناچہ اگر انسان خود اپنی تخلیق کے پورے عمل پر غور کرلے تو اس کے پاس بعث بعد الموت سے انکار کا کوئی جواز نہیں رہ جاتا۔