سورة آل عمران: آیت 5 - إن الله لا يخفى عليه... - اردو

آیت 5 کی تفسیر, سورة آل عمران

إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَخْفَىٰ عَلَيْهِ شَىْءٌ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا فِى ٱلسَّمَآءِ

اردو ترجمہ

زمین اور آسمان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna Allaha la yakhfa AAalayhi shayon fee alardi wala fee alssamai

آیت 5 کی تفسیر

عذاب الٰہی اور انتقام الٰہی کی دہمکی کے بعد انہیں یہ بھی کہہ دیا جاتا ہے کہ اللہ کی ذات سے کسی کی کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے ۔ اس سے نہ کوئی چیز مخفی ہے اور نہ ہی اس سے کوئی چیز بچ سکتی ہے۔ إِنَّ اللَّهَ لا يَخْفَى عَلَيْهِ شَيْءٌ فِي الأرْضِ وَلا فِي السَّمَاءِ ………… ” اللہ وہ ذات ہے جس پر زمین و آسمان دونوں کے اندر پائے جانے والی کوئی شئے مخفی نہیں ہے ۔ “ یہ کہ اس پر کوئی بات مخفی نہیں ہے اور وہ ہر چیز کو جانتا ہے اس لئے کہ وہی الٰہ ہے ‘ وہی ہے جس نے اس کائنات کو تھاما ہوا ہے ۔ اس لئے اس کا علم محیط ہے ، سورت کے آغاز میں اس کی صفت قیومیت کا ذکر موجود ہے ۔ نیز یہاں خصوصاًاس لئے بھی صفت احاطہ علم کا ذکر کیا گیا کہ اس آیت میں ایک خوفناک ‘ ڈراوا بھی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ ممکن نہیں کہ اس سے کوئی چیز پوشیدہ رکھی جائے ۔ ارض وسماء میں کوئی شیئ بھی اس سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ اس سے کسی نیت و ارادہ کو بھی پوشیدہ نہیں رکھاجاسکتا ۔ کوئی تدبیر بھی اس سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ اس طرح اس کے نظام میں یہ بھی ممکن نہیں ہے کوئی سزا سے بچ نکلے گا یا اس کے حیطہ علم سے کچھ باہر رہ جائے گا ۔

اللہ کے اس لطیف اور دقیق علم کے سائے ‘ انسانی شعور کو خود اس کی پیدائش کے سلسلے میں ایک ٹچ دیا جاتا ہے ‘ انسانی شعور کو یہ چٹکی ‘ خود تخلیق انسان کے بارے میں دی جاتی ہے ۔ انسان کی تخلیق جو پردہ غیب میں ‘ رحم مادر کے پس پردہ اندھیروں میں عمل پذیر ہوتی ہے ‘ جس کے بارے میں نہ انسان کا علم رسائی حاصل کرسکا ہے اور نہ ہی اس کا ادراک کرتا ہے۔ اور نہ ہی وہ عمل تخلیق انسان کے دائرہ قدرت میں آسکا ہے۔

خالقِ کل اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ آسمان و زمین کے غیب کو وہ بخوبی جانتا ہے اس پر کوئی چیز مخفی نہیں، وہ تمہیں تمہاری ماں کے پیٹ میں جس طرح کی چاہتا ہے اچھی، بری نیک اور بد صورتیں عنایت فرماتا ہے، اس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں وہ غالب ہے حکمت والا ہے، جبکہ صرف اسی ایک نے تمہیں بنایا، پیدا کیا، پھر تم دوسرے کی عبادت کیوں کرو ؟ وہ لازوال عزتوں والا غیرفانی حکمتوں والا، اٹل احکام والا ہے۔ اس میں اشارہ بلکہ تصریح ہے کہ حضرت عیسیٰ بھی اللہ عزوجل ہی کے پیدا کئے ہوئے اور اسی کی چوکھٹ پر جھکنے والے تھے، جس طرح تمام انسان اس کے پیدا کردہ ہیں انہی انسانوں میں سے ایک آپ بھی ہیں، وہ بھی ماں کے رحم میں بنائے گئے ہیں اور میرے پیدا کرنے سے پیدا ہوئے، پھر وہ اللہ کیسے بن گئے ؟ جیسا کہ اس لعنتی جماعت نصاریٰ نے سمجھ رکھا ہے، حالانکہ وہ تو ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف رگ و ریشہ کی صورت ادھراُدھر پھرتے پھراتے رہے، جیسے اور جگہ ہے آیت (يَخْلُقُكُمْ فِيْ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ خَلْقًا مِّنْۢ بَعْدِ خَلْقٍ فِيْ ظُلُمٰتٍ ثَلٰثٍ) 39۔ الزمر :6) وہ اللہ جو تمہیں ماؤں کے پیٹوں میں پیدا کرتا ہے، ہر ایک کی پیدائش طرح طرح کے مرحلوں سے گزرتی ہے۔

آیت 5 - سورة آل عمران: (إن الله لا يخفى عليه شيء في الأرض ولا في السماء...) - اردو