آیت 46 وَیُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الْْمَہْدِ وَکَہْلاً کہولت چالیس برس کے بعد آتی ہے اور حضرت مسیح علیہ السلام کا رفع سماوی 33 برس کی عمر میں ہوگیا تھا۔ گویا اس آیت کا تقاضا ابھی پورا نہیں ہوا ہے۔ اور اس سے اندازہ کر لیجیے کہ یہ بات کہنے کی ضرورت کیا تھی ؟ پوری عمر کو پہنچ کر تو سبھی بولتے ہیں ‘ یہاں اس کا اشارہ کیوں کیا گیا ؟ اس لیے تاکہ ہمیں معلوم ہوجائے کہ حضرت مسیح علیہ السلام پر موت ابھی وارد نہیں ہوئی ‘ بلکہ وہ واپس آئیں گے ‘ دنیا میں دوبارہ اتریں گے ‘ پھر ان کی کہولت کی عمر بھی ہوگی۔ وہ شادی بھی کریں گے ‘ ان کی اولاد بھی ہوگی اور ان کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نظام خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کو پوری دنیا میں قائم کرے گا۔