سورة آل عمران: آیت 3 - نزل عليك الكتاب بالحق مصدقا... - اردو

آیت 3 کی تفسیر, سورة آل عمران

نَزَّلَ عَلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ بِٱلْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَنزَلَ ٱلتَّوْرَىٰةَ وَٱلْإِنجِيلَ

اردو ترجمہ

اُس نے تم پر یہ کتاب نازل کی ہے، جو حق لے کر آئی ہے اور اُن کتابوں کی تصدیق کر رہی ہے جو پہلے سے آئی ہوئی تھیں اس سے پہلے وہ انسانوں کی ہدایت کے لیے تورات اور انجیل نازل کر چکا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Nazzala AAalayka alkitaba bialhaqqi musaddiqan lima bayna yadayhi waanzala alttawrata waalinjeela

آیت 3 کی تفسیر

اس آیت کے پہلے جملے میں اسلامی تصور حیات کے تمام اساسی حقائق ذکر ہوئے ہیں ‘ اہل کتاب وغیرہ میں سے جو لوگ حضرت محمد ﷺ کی رسالت کے منکر تھے۔ ان کی تردید کی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے جو کچھ نازل ہوا وہ درست ہے۔

یہ آیت بتاتی ہے کہ ہدایت کا نزول صرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہوتا ہے۔ تمام کتب سماوی اس کی جانب سے ہیں ‘ اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے اور وہ حی اور قیوم ہے ‘ وہی ہے جس نے آپ پر یہ قرآن کریم اتارا اور وہی ہے جس نے اس سے پہلے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات اتاری ‘ وہی ہے جس نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر انجیل اتاری ‘ اس لئے اللہ کی الوہیت اور اس کی بندگی میں اس کے ساتھ کسی کا اشتراک و اختلاط نہ ہوگا۔ وہی ایک الٰہ ہے جو اپنے مختار بندوں پر کتابیں نازل کرتا ہے ۔ اور وہ بندے اس سے ہدایت اخذ کرتے ہیں ۔ اور وہ اخذ کرنے والے بھی اللہ کے بندے ہی ہوتے ہیں اگرچہ وہ انبیاء ہوں۔

یہ آیت بتاتی ہے کہ کتب سماوی میں جو راہ ہدایت وہ ایک دین ہے ‘ اس لئے کہ آپ پر یہ کتاب جو سچائی لے کر آئی ہے ‘ وہ ان تمام صداقتوں کی تصدیق کرتی ہے ‘ جو انبیاء سابقہ پر نازل ہوئیں۔ مثلاً تورات اور انجیل میں ‘ اور ان سب کتابوں اور رسالتوں کا ہدف ایک ہی رہا ہے یعنی لوگوں کو راہ راست پر لانا ‘ پھر یہ کتاب جو آپ پر نازل کی گئی ہے۔ اس کی ایک دوسری صفت بھی ہے ۔ وہ یہ کہ چونکہ کتب سماوی کے اندر ان کے ماننے والوں نے مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ بہت تحریفات کی ہیں اس لئے یہ فرقان بھی ہے ۔ یہ ان کتب سماوی کی اصل ہدایات اور ان محرفہ ہدایات کے درمیان فرق کرتی ہے اور یہ بتاتی ہے کہ کیا اصل ہے اور کیا انحراف اور کیا تحریف ہے ‘ جیسا کہ اس کا ایک نمونہ ہم نے آرنلڈ کی کتاب دعوت الی الاسلام کے طویل اقتباس میں دیا تھا۔

اس میں ضمناً یہ فیصلہ بھی کردیا جاتا ہے کہ اہل کتاب کے لئے اس رسالت جدیدہ کے انکار کرنے کے لئے کوئی وجہ نہیں ہے ۔ اس لئے کہ اس رسالت کی راہ بھی وہی ہے جس پر سابقہ رسالتیں تھیں ۔ یہ کتاب اسی طرح نازل ہوئی جس طرح اس سے قبل کتابیں نازل ہوئیں ۔ جس طرح اس سے قبل ایک بشر رسول پر نازل ہوئیں ‘ اسی طرح یہ کتاب بھی ایک بشر پر نازل ہوئی ہے ۔ اور یہ کتاب ان تمام کتابوں اور رسولوں کی تصدیق کرتی ہے ۔ جس طرح یہ حق پر مشتمل ہے ‘ اسی طرح وہ کتابیں بھی سچائی پر مشتمل تھیں ۔ اور اس کتاب کو اسی ذات نے اتارا جس کا حق ہے کہ وہ سچائی اتارے ‘ اس لئے کہ صرف اسی ذات کو اختیار حاصل ہے کہ وہ انسانوں کے لئے نظام زندگی تجویز کرے ‘ ان کے فکری تصورات ان کے لئے وضع کرے ۔ ان کے لئے شریعت تجویز کرے ۔ ان کے لئے اخلاق وآداب کا نظام تجویز کرے اور یہ تمام کتابیں اس کتاب منزل میں موجود ہوں۔

اس آیت کے دوسرے حصے میں ان لوگوں کے لئے ایک خوفناک تنبیہ کا ذکر ہے جو بغیر کسی حجت کے اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ اللہ عزیز ہے ‘ وہ بےپناہ قوتوں کا مالک ہے اور اس کی پکڑ شدید ہوتی ہے اور کبھی انتقام بھی لیتا ہے جو بہت خوفناک ہوتا ہے ۔ اور وہ لوگ جو اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں گویا وہ تمام دینوں کا انکار کرتے ہیں جو اپنی اصل کے اعتبار سے ایک ہے ‘ اہل کتاب نے پہلے اس کتاب کا انکار کیا جو ان پر نازل ہوئی ہے اور جس کی انہوں نے تحریف کی ہے۔ وہی اب اس کتاب کا انکار کرتے ہیں ۔ اس لئے کہ انہوں نے خود اپنی کتابوں کی بھی تحریف کی تھی ۔ اس لئے یہ کتاب جدید ان کے لئے فرقان ہے ۔ اس لئے یہاں یہ شدید دہمکی انہی کو دی گئی ہے ۔ اور انہی سے کہا گیا ہے کہ تم اللہ کے انتقام سے بچو۔

آیت 3 نَزَّلَ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ بالْحَقِّ اس اللہ نے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ‘ جو الْحَیُّ ہے ‘ الْقَیُّوْمُہے۔ اس میں اس کلام کی عظمت کی طرف اشارہ ہو رہا ہے کہ جان لو یہ کلام کس کا ہے ‘ کس نے اتارا ہے۔ اور یہاں نوٹ کیجیے ‘ لفظ نَزَّلَ آیا ہے ‘ اَنْزَلَ نہیں آیا۔مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ یہ تصدیق کرتے ہوئے آئی ہے اس کی جو اس کے سامنے موجود ہے یعنی تورات اور انجیل کی جو اس سے پہلے نازل ہوچکی ہیں۔ قرآن حکیم سابقہ کتب سماویہ کی دو اعتبارات سے تصدیق کرتا ہے۔ ایک یہ کہ وہ اللہ کی کتابیں تھیں جن میں تحریف ہوگئی۔ دوسرے یہ کہ قرآن اور محمد رسول اللہ ﷺ ان پیشین گوئیوں کا مصداق بن کر آئے ہیں جو ان کتابوں میں موجود تھیں۔

آیت 3 - سورة آل عمران: (نزل عليك الكتاب بالحق مصدقا لما بين يديه وأنزل التوراة والإنجيل...) - اردو