اور اللہ تعالیٰ مزید فرماتے ہیں :
هَا أَنْتُمْ أُولاءِ تُحِبُّونَهُمْ وَلا يُحِبُّونَكُمْ وَتُؤْمِنُونَ بِالْكِتَابِ كُلِّهِ وَإِذَا لَقُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا عَضُّوا عَلَيْكُمُ الأنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ
” اور تم ان سے محبت رکھتے ہو ؟ مگر وہ تو تم سے محبت نہیں رکھتے ‘ حالانکہ تم تمام کتب سماوی کو مانتے ہو ‘ جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے بھی مان لیا ہے ‘ مگر جب جدا ہوتے ہیں تو تمہارے خلاف ان کے غیظ وغضب کا یہ حال ہوتا ہے کہ اپنی انگلیاں چبانے لگتے ہیں ۔
آیت 119 ہٰٓاَنْتُمْ اُولَآءِ تُحِبُّوْنَہُمْ یہ تمہاری شرافت اور سادہ لوحی ہے کہ تم ان سے محبت کرتے ہو اور پرانے تعلقات اور دوستیوں کو نبھانا چاہتے ہو۔ وَلاَ یُحِبُّوْنَکُمْ وہ تم سے دوستی نہیں رکھتے۔وَتُؤْمِنُوْنَ بالْکِتٰبِ کُلِّہٖج ۔تم تورات کو بھی مانتے ہو ‘ انجیل کو بھی مانتے ہو۔ سورة النساء میں الفاظ آئے ہیں : اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْکِتٰبِ۔۔ آیت 44 کیا تم نے ان لوگوں کو دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا تھا۔۔ چناچہ تمام آسمانی کتابیں اللہ تعالیٰ کی اس قدیم کتاب اُمُّ الکِتابہی کے حصے ہیں۔ اسی اُمُّ الکتاب میں سے پہلے تورات آئی ‘ پھر انجیل آئی اور پھر یہ قرآن مجید آیا ہے ‘ جو ہدایت کاملہ پر مشتمل ہے۔ تو تم تو پوری کی پوری کتاب کو مانتے ہو۔وَاِذَا لَقُوْکُمْ قَالُوْآ اٰمَنَّاق وَاِذَا خَلَوْا عَضُّوْا عَلَیْکُمُ الْاَنَامِلَ مِنَ الْغَیْظِ ط جب وہ دیکھتے ہیں کہ اب ان کی کچھ پیش نہیں جارہی اور اسلام کا معاملہ اور آگے سے آگے بڑھتا جا رہا ہے تو غصے میں پیچ و تاب کھاتے ہیں اور اپنی انگلیاں چباتے ہیں۔