اس صفحہ میں سورہ Al-Anbiyaa کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الأنبياء کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
اور ہم نے اُن کو امام بنا دیا جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے اور ہم نے انہیں وحی کے ذریعہ نیک کاموں کی اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کی ہدایت کی، اور وہ ہمارے عبادت گزار تھے
آیت 73 وَجَعَلْنٰہُمْ اَءِمَّۃً یَّہْدُوْنَ بِاَمْرِنَا ”یعنی لوگوں کی راہنمائی اور راہبری کرتے تھے۔وَکَانُوْا لَنَا عٰبِدِیْنَ ”یہاں آپ کو کچھ انبیاء کا تذکرہ اور ان کے اوصاف پر مشتمل آیات کا گلدستہ دیکھنے کو ملے گا۔ اس ضمن میں یہ بھی مد نظر رہے کہ اس سورة میں تمام ابنیاء کا ذکر انباء الرسل کی بجائے قصص النبیینّ کے انداز میں ہوا ہے۔
اور لوطؑ کو ہم نے حکم اور علم بخشا اور اُسے اُس بستی سے بچا کر نکال دیا جو بدکاریاں کرتی تھی درحقیقت وہ بڑی ہی بُری، فاسق قوم تھی
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Walootan ataynahu hukman waAAilman wanajjaynahu mina alqaryati allatee kanat taAAmalu alkhabaitha innahum kanoo qawma sawin fasiqeena
آیت 74 وَلُوْطًا اٰتَیْنٰہُ حُکْمًا وَّعِلْمًا ”حکم سے حکمت ‘ فہم اور قوت فیصلہ مراد ہے۔وَّنَجَّیْنٰہُ مِنَ الْقَرْیَۃِ الَّتِیْ کَانَتْ تَّعْمَلُ الْخَبآءِثَ ط ”یعنی اس بستی کے لوگ گندے کاموں میں مبتلا تھے۔
اور یہی نعمت ہم نے نوحؑ کو دی یاد کرو جبکہ اِن سب سے پہلے اُس نے ہمیں پکارا تھا ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو کرب عظیم سے نجات دی
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Wanoohan ith nada min qablu faistajabna lahu fanajjaynahu waahlahu mina alkarbi alAAatheemi
آیت 76 وَنُوْحًا اِذْ نَادٰی مِنْ قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ ”یہ اس دعا کی طرف اشارہ ہے جو سورة القمر میں نقل ہوئی ہے : فَدَعَا رَبَّہٗٓ اَنِّیْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ کہ پروردگار میں تو مغلوب ہوگیا ہوں ‘ اب تو میری مدد فرما اور تو ہی ان کافروں سے انتقام لے۔ آپ علیہ السلام کی یہ دعا قبول فرمائی گئی اور اس نافرمان قوم کو غرق کردیا گیا۔
اور اِسی نعمت سے ہم نے داؤدؑ اورسلیمانؑ کو سرفراز کیا یاد کرو وہ موقع جبکہ وہ دونوں ایک کھیت کے مقدمے میں فیصلہ کر رہے تھے جس میں رات کے وقت دُوسرے لوگوں کی بکریاں پھیل گئی تھیں، اور ہم اُن کی عدالت خود دیکھ رہے تھے
آیت 78 وَدَاوٗدَ وَسُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ ج ”کسی شخص نے اپنی کھیتی میں بڑی محنت سے فصل تیار کی تھی مگر کسی دوسرے قبیلے کی بکریوں کے ریوڑ نے کھیت میں گھس کر تمام فصل تباہ کردی۔ اب یہ مقدمہ حضرت داؤد علیہ السلام کی عدالت میں پیش ہوا۔
اُس وقت ہم نے صحیح فیصلہ سلیمانؑ کو سمجھا دیا، حالانکہ حکم اور علم ہم نے دونوں ہی کو عطا کیا تھا داؤدؑ کے ساتھ ہم نے پہاڑوں اور پرندوں کو مسخّر کر دیا تھا جو تسبیح کرتے تھے، اِس فعل کے کرنے والے ہم ہی تھے
آیت 79 فَفَہَّمْنٰہَا سُلَیْمٰنَج ”فیصلے کے وقت حضرت سلیمان علیہ السلام بھی شہزادے کی حیثیت سے دربار میں موجود تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مقدمے کا ایک حکیمانہ حل ان کے ذہن میں ڈال دیا۔ چناچہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس مسئلے کا حل یہ بتایا کہ بکریاں عارضی طور پر کھیتی والے کو دے دی جائیں ‘ وہ ان کے دودھ وغیرہ سے فائدہ اٹھائے۔ دوسری طرف بکریوں کے مالک کو حکم دیا جائے کہ وہ اس کھیتی کو دوبارہ تیار کرے۔ اس میں ہل چلائے ‘ بیج ڈالے ‘ آبپاشی وغیرہ کا بندوبست کرے۔ پھر جب فصل پہلے کی طرح تیار ہوجائے تو اسے اس کے مالک کے سپرد کر کے وہ اپنی بکریاں واپس لے لے۔وَّسَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَالطَّیْرَ ط ”حضرت داؤد علیہ السلام کی آواز بہت اچھی تھی۔ اسی لیے لحن داؤدی کا تذکرہ آج بھی ضرب المثل کے انداز میں ہوتا ہے۔ چناچہ جب حضرت داؤد علیہ السلام اپنی دلکش آواز میں زبور کے مزامیر اللہ کی حمد کے نغمے الاپتے تو پہاڑ بھی وجد میں آکر آپ علیہ السلام کی آواز میں آواز ملاتے تھے اور اڑتے ہوئے پرندے بھی ایسے مواقع پر ان کے ساتھ شریک ہوجاتے تھے۔وَکُنَّا فٰعِلِیْنَ ”ظاہر ہے یہ سب اللہ ہی کی قدرت کے عجائبات تھے۔
اور ہم نے اُس کو تمہارے فائدے کے لیے زرہ بنانے کی صنعت سکھا دی تھی، تاکہ تم کو ایک دُوسرے کی مار سے بچائے، پھر کیا تم شکر گزار ہو؟
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
WaAAallamnahu sanAAata laboosin lakum lituhsinakum min basikum fahal antum shakiroona
آیت 80 وَعَلَّمْنٰہُ صَنْعَۃَ لَبُوْسٍ لَّکُمْ ”یہاں لباس سے مراد جنگی لباس یعنی زرہ بکتر ہے۔ گویا زرہ حضرت داؤد علیہ السلام کی ایجاد ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کے لیے لوہے کو نرم کردیا تھا اور انہیں یہ ہنر براہ راست سکھایا تھا۔ لِتُحْصِنَکُمْ مِّنْم بَاْسِکُمْج فَہَلْ اَنْتُمْ شَاکِرُوْنَ ”جنگ کے دوران زرہ بکتر تلوار ‘ نیزے اور تیروں سے ایک سپاہی کی حفاظت کرتی ہے۔
اور سلیمانؑ کے لیے ہم نے تیز ہوا کو مسخّر کر دیا تھا جو اس کے حکم سے اُس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں، ہم ہر چیز کا علم رکھنے والے تھے