اس صفحہ میں سورہ Az-Zukhruf کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الزخرف کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 11{ وَالَّذِیْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً م بِقَدَرٍ } ”اور وہ جس نے اتارا آسمان سے پانی ایک اندازے کے مطابق۔“ { فَاَنْشَرْنَا بِہٖ بَلْدَۃً مَّیْتًا } ”تو اس سے ہم نے ُ مردہ زمین کو اٹھا کھڑا کیا۔“ اللہ تعالیٰ نے بارش کے پانی سے بنجر زمین میں زندگی کے آثار پھیلا دیے ‘ اسے حیات تازہ بخش دی۔ { کَذٰلِکَ تُخْرَجُوْنَ } ”اسی طرح ایک روز تمہیں بھی نکال لیا جائے گا۔“ تمہیں بھی روز محشر اسی طرح زندہ کر کے تمہاری قبروں سے نکال کھڑا کیا جائے گا۔
آیت 12 { وَالَّذِیْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ کُلَّہَا } ”اور وہ کہ جس نے بنائے ہیں تمام مخلوقات کے جوڑے“ { وَجَعَلَ لَکُمْ مِّنَ الْفُلْکِ وَالْاَنْعَامِ مَا تَرْکَبُوْنَ } ”اور تمہارے لیے بنائی ہیں کشتیاں بھی اور چوپائے بھی جن پر تم سواری کرتے ہو۔“
آیت 13 { لِتَسْتَوٗا عَلٰی ظُہُوْرِہٖ } ”تاکہ تم جم کر بیٹھو ان کی پیٹھوں پر“ { ثُمَّ تَذْکُرُوْا نِعْمَۃَ رَبِّکُمْ اِذَا اسْتَوَیْتُمْ عَلَیْہِ } ”پھر اپنے رب کے انعام کا ذکر کرو جب کہ تم ان کے اوپر جم کر بیٹھ جائو“ { وَتَقُوْلُوْا سُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا ہٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ } ”اور تم کہو کہ پاک ہے وہ ذات جس نے ان سواریوں کو ہمارے بس میں کردیا ہے ‘ اور ہم تو انہیں قابو میں لانے والے نہیں تھے۔“
آیت 14{ وَاِنَّآ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ } ”اور یقینا ہم اپنے ربّ ہی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔“
آیت 15{ وَجَعَلُوْا لَـہٗ مِنْ عِبَادِہٖ جُزْئً ا } ”اور انہوں نے اس کے بندوں میں سے اس کا ایک ُ جزوٹھہرایا۔“ یعنی اس کے بعض بندوں کو اس کی اولاد قرار دے دیا۔ انسان کی اولاد دراصل اس کا جزو ہی ہوتا ہے۔ باپ کے جسم سے ایک سیل spermatozone نکل کر ماں کے جسم کے سیل ovum سے ملتا ہے اور ان دو cells کے ملاپ سے بچے کی تخلیق ہوتی ہے۔ -۔ - cells ماں اور باپ کے اپنے اپنے جسموں کے جزوہی ہوتے ہیں۔ { اِنَّ الْاِنْسَانَ لَـکَفُوْرٌ مُّبِیْنٌ } ”یقینا انسان بہت کھلا نا شکرا ہے۔“
آیت 16 { اَمِ اتَّخَذَ مِمَّا یَخْلُقُ بَنٰتٍ وَّاَصْفٰٹکُمْ بِالْبَنِیْنَ } ”کیا اس نے بنا لی ہیں اپنی مخلوق میں سے بیٹیاں اور تمہیں پسند کرلیا ہے بیٹوں کے ساتھ !“ یہ مضمون بہت تکرار کے ساتھ قرآن میں آیا ہے۔
آیت 17 { وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُہُمْ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمٰنِ مَثَلًا } ”اور جب ان میں سے کسی کو اس کی بشارت دی جاتی ہے جس کی مثال وہ رحمان کے لیے بیان کرتا ہے“ وہ بڑی بےشرمی سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ بیٹیاں منسوب کرتے ہیں ‘ لیکن جب خود ان میں سے کسی کو اطلاع دی جاتی ہے کہ اس کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی ہے : { ظَلَّ وَجْہُہٗ مُسْوَدًّا وَّہُوَ کَظِیْمٌ } ”تو اس کے چہرے پر سیاہی چھا جاتی ہے اور وہ غم کے گھونٹ پی رہا ہوتا ہے۔“
آیت 18 { اَوَمَنْ یُّنَشَّؤُا فِی الْحِلْیَۃِ وَہُوَ فِی الْْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ } ”کیا وہ جو پرورش پاتی ہے زیور میں اور بحث میں اپنا موقف واضح نہیں کرسکتی !“ بچیاں پیدائشی طور پر نازک ہوتی ہیں ‘ وہ بچپن سے ہی کھلونوں اور گڑیوں کے ساتھ کھیلتی ہیں اور زیورات میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ بحث و تکرار کے موقع پر اپنا مدعا بھی واضح انداز میں بیان نہیں کرسکتیں۔ اس کے برعکس لڑکے بچپن سے ہی نسبتاً مضبوط اور جفاکش ہوتے ہیں۔ وہ فطری طور پر ہتھیاروں کے کھلونوں سے کھیلنا اور مارشل گیمز میں حصہ لینا پسند کرتے ہیں۔
آیت 19 { وَجَعَلُوا الْمَلٰٓئِکَۃَ الَّذِیْنَ ہُمْ عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا } ”اور انہوں نے فرشتوں کو ‘ جو کہ رحمان کے مقرب ّبندے ہیں اس کی بیٹیاں قرار دے دیا ہے۔“ { اَشَہِدُوْا خَلْقَہُمْ سَتُکْتَبُ شَہَادَتُہُمْ وَیُسْئَلُوْنَ } ”کیا یہ لوگ موجود تھے ان کی تخلیق کے وقت ؟ ان کی یہ گواہی کہ فرشتے مونث ہیں لکھ لی جائے گی اور پھر ان سے باز پرس ہوگی۔“
آیت 20 { وَقَالُوْا لَوْ شَآئَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰہُمْ } ”اور وہ کہتے ہیں کہ اگر رحمان چاہتا تو ہم ان کی بندگی نہ کرتے۔“ { مَا لَہُمْ بِذٰلِکَ مِنْ عِلْمٍق اِنْ ہُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَ } ”ان کے پاس اس کے لیے کوئی علمی سند نہیں ہے ‘ وہ تو محض اٹکل کے تیر چلا رہے ہیں۔“
آیت 21 { اَمْ اٰتَیْنٰہُمْ کِتٰبًا مِّنْ قَبْلِہٖ فَہُمْ بِہٖ مُسْتَمْسِکُوْنَ } ”کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی کتاب دی ہے جسے وہ مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں ؟“ کیا ان لوگوں کے پاس ہماری نازل کردہ کوئی کتاب ہے جس سے یہ اپنی اس ملائکہ پرستی کے لیے دلیل پکڑتے ہوں ؟ یا ان کے معبودانِ باطل لات ‘ منات ‘ ُ عزیٰ ّاور ہبل میں سے کسی نے ان پر کوئی کتاب یا صحیفہ نازل کر رکھا ہے ؟ سورة ما قبل الشوریٰ کی آیت 21 میں بھی اس سے ملتا جلتا سوال کیا گیا ہے : { اَمْ لَہُمْ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْم بِہِ اللّٰہُط } ”کیا ان کے ایسے شرکاء ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین میں کچھ ایسا طے کردیا ہو جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا ؟“
آیت 22 { بَلْ قَالُوْٓا اِنَّا وَجَدْنَآ اٰبَآئَ نَا عَلٰٓی اُمَّۃٍ وَّاِنَّا عَلٰٓی اٰثٰرِہِمْ مُّہْتَدُوْنَ } ”بلکہ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے تو اپنے آباء و اَجداد کو پایا ایک راستے پر اور اب ہم ان ہی کے نقش ِقدم پر ہدایت یافتہ ہیں۔“