سورہ طٰہٰ (20): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Taa-Haa کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ طه کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ طٰہٰ کے بارے میں معلومات

Surah Taa-Haa
سُورَةُ طه
صفحہ 314 (آیات 38 سے 51 تک)

إِذْ أَوْحَيْنَآ إِلَىٰٓ أُمِّكَ مَا يُوحَىٰٓ أَنِ ٱقْذِفِيهِ فِى ٱلتَّابُوتِ فَٱقْذِفِيهِ فِى ٱلْيَمِّ فَلْيُلْقِهِ ٱلْيَمُّ بِٱلسَّاحِلِ يَأْخُذْهُ عَدُوٌّ لِّى وَعَدُوٌّ لَّهُۥ ۚ وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِّنِّى وَلِتُصْنَعَ عَلَىٰ عَيْنِىٓ إِذْ تَمْشِىٓ أُخْتُكَ فَتَقُولُ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ مَن يَكْفُلُهُۥ ۖ فَرَجَعْنَٰكَ إِلَىٰٓ أُمِّكَ كَىْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ ۚ وَقَتَلْتَ نَفْسًا فَنَجَّيْنَٰكَ مِنَ ٱلْغَمِّ وَفَتَنَّٰكَ فُتُونًا ۚ فَلَبِثْتَ سِنِينَ فِىٓ أَهْلِ مَدْيَنَ ثُمَّ جِئْتَ عَلَىٰ قَدَرٍ يَٰمُوسَىٰ وَٱصْطَنَعْتُكَ لِنَفْسِى ٱذْهَبْ أَنتَ وَأَخُوكَ بِـَٔايَٰتِى وَلَا تَنِيَا فِى ذِكْرِى ٱذْهَبَآ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُۥ طَغَىٰ فَقُولَا لَهُۥ قَوْلًا لَّيِّنًا لَّعَلَّهُۥ يَتَذَكَّرُ أَوْ يَخْشَىٰ قَالَا رَبَّنَآ إِنَّنَا نَخَافُ أَن يَفْرُطَ عَلَيْنَآ أَوْ أَن يَطْغَىٰ قَالَ لَا تَخَافَآ ۖ إِنَّنِى مَعَكُمَآ أَسْمَعُ وَأَرَىٰ فَأْتِيَاهُ فَقُولَآ إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرْسِلْ مَعَنَا بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ وَلَا تُعَذِّبْهُمْ ۖ قَدْ جِئْنَٰكَ بِـَٔايَةٍ مِّن رَّبِّكَ ۖ وَٱلسَّلَٰمُ عَلَىٰ مَنِ ٱتَّبَعَ ٱلْهُدَىٰٓ إِنَّا قَدْ أُوحِىَ إِلَيْنَآ أَنَّ ٱلْعَذَابَ عَلَىٰ مَن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ قَالَ فَمَن رَّبُّكُمَا يَٰمُوسَىٰ قَالَ رَبُّنَا ٱلَّذِىٓ أَعْطَىٰ كُلَّ شَىْءٍ خَلْقَهُۥ ثُمَّ هَدَىٰ قَالَ فَمَا بَالُ ٱلْقُرُونِ ٱلْأُولَىٰ
314

سورہ طٰہٰ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ طٰہٰ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

یاد کر وہ وقت جبکہ ہم نے تیری ماں کو اشارہ کیا ایسا اشارہ جو وحی کے ذریعہ سے ہی کیا جاتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ith awhayna ila ommika ma yooha

آیت 38 اِذْ اَوْحَیْنَآ اِلآی اُمِّکَ مَا یُوْحٰٓی ”یعنی اب ہم آپ علیہ السلام کو وحی کے ذریعے بتا رہے ہیں کہ آپ علیہ السلام کی والدہ کو اس وقت ہم نے کیا وحی کی تھی ؟ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے زمانے میں بھی فرعون کا حکم تھا کہ بنی اسرائیل میں سے کسی کے ہاں اگر بیٹا پیدا ہو تو اسے قتل کردیا جائے اور صرف ان کی بیٹیوں کو زندہ رہنے دیا جائے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کو وحی یا الہام کے ذریعے ان کے نومولود بچے کے بارے میں ہدایت کی :

اردو ترجمہ

کہ اس بچے کو صندوق میں رکھ دے اور صندوق کو دریا میں چھوڑ دے دریا اسے ساحل پر پھینک دے گا اور اسے میرا دشمن اور اس بچے کا دشمن اٹھا لے گا میں نے اپنی طرف سے تجھ پر محبت طاری کر دی اور ایسا انتظام کیا کہ تو میری نگرانی میں پالا جائے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ani iqthifeehi fee alttabooti faiqthifeehi fee alyammi falyulqihi alyammu bialssahili yakhuthhu AAaduwwun lee waAAaduwwun lahu waalqaytu AAalayka mahabbatan minnee walitusnaAAa AAala AAaynee

فَلْیُلْقِہِ الْیَمُّ بالسَّاحِلِ یَاْخُذْہُ عَدُوٌّ لِّیْ وَعَدُوٌّ لَّہٗ ط ”حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کی طرف کی جانے والی وحی کے بارے میں یہاں مزید تفصیل بیان نہیں فرمائی گئی ‘ بلکہ اس کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام سے براہ راست خطاب شروع ہو رہا ہے۔ یہ قرآن کا خاص اسلوب ہے کہ کچھ چیزیں پڑھنے اور سننے والے پر چھوڑ دی جاتی ہیں کہ وہ سیاق وسباق کے مطابق خود سمجھ جائے۔ بہر حال اس واقعہ کی مزید تفصیلات یوں ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ نے آپ علیہ السلام کو صندوق میں بند کر کے دریا میں ڈال دیا۔ آپ علیہ السلام کی بڑی بہن اپنی والدہ کی ہدایت کے مطابق صندوق پر نظر رکھے ساحل کے ساتھ ساتھ چلتی رہی۔ صندوق کے شاہی محل میں پہنچنے کی خبر بھی بچی کے ذریعے والدہ کو مل گئی۔ ادھر فرعون بچے کو قتل کرنے پر تلا ہوا تھا۔ اس کی بیوی حضرت آسیہ رض جو بنی اسرائیل میں سے تھیں اور نیک خاتون تھیں نے اس کو سمجھایا کہ ہمارے ہاں اولاد نہیں ہے ‘ یہ بچہ میری اور آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ثابت ہوگا ‘ ہم اسے اپنا بیٹا بنا لیں گے ‘ چناچہ آپ اسے قتل نہ کریں۔ ادھر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اپنی محبت کا پرتو ڈال کر آپ علیہ السلام کے چہرے کو انتہائی پر کشش بنا دیا تھا۔ چناچہ آپ علیہ السلام کی صورت ایسی من مو ہنی تھی کہ ہر شخص دیکھتے ہی آپ علیہ السلام کا گرویدہ ہوجاتا تھا۔وَاَلْقَیْتُ عَلَیْکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیْج وَلِتُصْنَعَ عَلٰی عَیْنِیْ ”اور اے موسیٰ علیہ السلام ! لِتُصْنَعَ کے لفظی معنی ہیں : ”تاکہ تم کو بنایا جائے“۔ اسی مادہ سے لفظ مَصْنَع مشتق ہے جس کے معنی کارخانہ کے ہیں۔ یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی تربیت کا کارخانہ فرعون کا محل قرار پایا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام پر اپنی محبت کا پرتو ڈال کر آپ علیہ السلام کی شکل میں ایسی کشش پیدا کردی تھی کہ دشمن بھی دیکھتے تو گرویدہ ہوجاتے۔ یہ سب کچھ اس لیے کیا گیا کہ آپ علیہ السلام کی پرورش کے انتظامات خصوصی طور پر شاہی محل میں کیے جانے منظور تھے۔

اردو ترجمہ

یاد کر جبکہ تیری بہن چل رہی تھی، پھر جا کر کہتی ہے، "میں تمہیں اُس کا پتہ دوں جو اِس بچے کی پرورش اچھی طرح کرے؟" اس طرح ہم نے تجھے پھر تیری ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ اُس کی آنکھ ٹھنڈی رہے اور وہ رنجیدہ نہ ہو اور (یہ بھی یاد کر کہ) تو نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا، ہم نے تجھے اِس پھندے سے نکالا اور تجھے مختلف آزمائشوں سے گزارا اور تو مَدیَن کے لوگوں میں کئی سال ٹھیرا رہا پھر اب ٹھیک اپنے وقت پر تو آ گیا ہے اے موسیٰؑ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ith tamshee okhtuka fataqoolu hal adullukum AAala man yakfuluhu farajaAAnaka ila ommika kay taqarra AAaynuha wala tahzana waqatalta nafsan fanajjaynaka mina alghammi wafatannaka futoonan falabithta sineena fee ahli madyana thumma jita AAala qadarin ya moosa

آیت 40 اِذْ تَمْشِیْٓ اُخْتُکَ ”اور وہ چلتے چلتے فرعون کے محل تک پہنچ گئی جہاں بچے کو فوری طور پر دودھ پلانے کے انتظامات کیے جا رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کسی بھی عورت کا دودھ پینے سے منع کردیا تھا۔ جب بہت سی عورتیں بلائی گئیں اور وہ سب کی سب آپ علیہ السلام کو دودھ پلانے میں ناکام رہیں تو آپ علیہ السلام کی بہن جو یہ سب کچھ دیکھ رہی تھی بول پڑی :فَتَقُوْلُ ہَلْ اَدُلُّکُمْ عَلٰی مَنْ یَّکْفُلُہٗ ط ”آپ علیہ السلام کی بہن نے اپنی ہی والدہ کے بارے میں ان لوگوں کو مشورہ دیا۔ چناچہ جب آپ علیہ السلام کی والدہ کو بلایا گیا تو آپ علیہ السلام نے ان کا دودھ فوراً پی لیا۔فَرَجَعْنٰکَ الآی اُمِّکَ کَیْ تَقَرَّ عَیْنُہَا وَلَا تَحْزَنَ ط ”چنانچہ مامتا کی تسلی و تسکین کے لیے بچے کو واپس والدہ کی گود میں پہنچا دیا گیا۔ مقام غور ہے ! اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کے جذبات و احساسات کا کس حد تک پاس ہے۔ وَقَتَلْتَ نَفْسًا ”پھر جب آپ علیہ السلام جوان ہوئے اور مصر میں آپ علیہ السلام کے ہاتھوں ایک قبطی قتل ہوگیا :فَلَبِثْتَ سِنِیْنَ فِیْٓ اَہْلِ مَدْیَنَ ”آپ علیہ السلام کے مدین پہنچنے اور وہاں ٹھہرنے کے بارے میں تفصیل سورة القصص میں بیان ہوئی ہے۔ یہاں صرف اشارہ کیا گیا ہے۔ثُمَّ جِءْتَ عَلٰی قَدَرٍ یّٰمُوْسٰی ”یعنی اس وقت آپ علیہ السلام کا یہاں پہنچنا کسی حسن اتفاق کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک طے شدہ پروگرام کا حصہ ہے۔ میں نے آپ علیہ السلام کے سب معاملات کے متعلق باقاعدہ منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ آپ علیہ السلام نے اس سے پہلے جو کچھ کیا ‘ آپ علیہ السلام جہاں جہاں رہے ‘ یہ سب اس منصوبہ بندی کا حصہ تھا اور اب اسی منصوبہ بندی اور ایک طے شدہ فیصلے کے مطابق آپ علیہ السلام اس جگہ پہنچ گئے ہو۔

اردو ترجمہ

میں نے تجھ کو اپنے کام کا بنا لیا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WaistanaAAtuka linafsee

آیت 41 وَاصْطَنَعْتُکَ لِنَفْسِیْ ”اِصْطَنَعْتُ ‘ صَنَعْتُ سے باب افتعال ہے۔ ص کی مناسبت سے ت یہاں ط سے بدل گئی ہے۔ یعنی میں نے آپ علیہ السلام کی شخصیت کو خصوصی طور پر تیار کیا ہے۔ شاہی محل کے اندر مخصوص ماحول میں آپ علیہ السلام کی پرورش کرائی ہے اور بعض خصوصی صلاحیتیں آپ علیہ السلام کی شخصیت میں پیدا کی ہیں۔ اس لیے کہ مجھے آپ علیہ السلام سے ایک بڑا کام لینا ہے۔

اردو ترجمہ

جا، تُو اور تیرا بھائی میری نشانیوں کے ساتھ ا ور دیکھو، تم میری یاد میں تقصیر نہ کرنا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ithhab anta waakhooka biayatee wala taniya fee thikree

اردو ترجمہ

جاؤ تم دونوں فرعون کے پاس کہ وہ سرکش ہو گیا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ithhaba ila firAAawna innahu tagha

اردو ترجمہ

اس سے نرمی کے ساتھ بات کرنا، شاید کہ وہ نصیحت قبول کرے یا ڈر جائے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faqoola lahu qawlan layyinan laAAallahu yatathakkaru aw yakhsha

اردو ترجمہ

دونوں نے عرض کیا " پروردگار، ہمیں اندیشہ ہے کہ وہ ہم پر زیادتی کرے گا یا پل پڑے گا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbana innana nakhafu an yafruta AAalayna aw an yatgha

اردو ترجمہ

فرمایا " ڈرو مت، میں تمہارے ساتھ ہوں، سب کچھ سُن رہا ہوں اور دیکھ رہا ہوں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala la takhafa innanee maAAakuma asmaAAu waara

اردو ترجمہ

جاؤ اس کے پاس اور کہو کہ ہم تیرے رب کے فرستادے ہیں، بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کے لیے چھوڑ دے اور ان کو تکلیف نہ دے ہم تیرے پاس تیرے رب کی نشانی لے کر آئے ہیں اور سلامتی ہے اُس کے لیے جو راہِ راست کی پیروی کرے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fatiyahu faqoola inna rasoola rabbika faarsil maAAana banee israeela wala tuAAaththibhum qad jinaka biayatin min rabbika waalssalamu AAala mani ittabaAAa alhuda

اردو ترجمہ

ہم کو وحی سے بتایا گیا ہے کہ عذاب ہے اُس کے لیے جو جھُٹلائے اور منہ موڑے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna qad oohiya ilayna anna alAAathaba AAala man kaththaba watawalla

آیت 48 اِنَّا قَدْ اُوْحِیَ اِلَیْنَآ اَنَّ الْعَذَابَ عَلٰی مَنْ کَذَّبَ وَتَوَلّٰی ”چنانچہ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون علیہ السلام نے فرعون کے دربار میں پہنچ کر اللہ کا پیغام پوری تفصیل کے ساتھ اس تک پہنچا دیا۔

اردو ترجمہ

فرعون نے کہا " اچھا، تو پھر تم دونوں کا رب کون ہے اے موسیٰؑ؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala faman rabbukuma ya moosa

آیت 49 قَالَ فَمَنْ رَّبُّکُمَا یٰمُوْسٰی ”ہم تو کسی ایسے رب سے واقف نہیں ہیں جس کے بارے میں تم دونوں بات کر رہے ہو۔ تمہارا ربّ ہے کون ؟

اردو ترجمہ

موسیٰؑ نے جواب دیا "ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اُس کی ساخت بخشی، پھر اس کو راستہ بتایا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbuna allathee aAAta kulla shayin khalqahu thumma hada

آیت 50 قَالَ رَبُّنَا الَّذِیْٓ اَعْطٰی کُلَّ شَیْءٍ خَلْقَہٗ ثُمَّ ہَدٰی ”یعنی اللہ تعالیٰ نے ہرچیز کو ایک خاص شکل اور ہیئت کے مطابق تخلیق کیا ہے اور پھر ہر مخلوق کی خلقت کے عین مطابق اسے جبلی ہدایت بھی عطا کی ہے۔ مثلاً اس نے بکری کو جبلی ہدایت دی ہے کہ اس کی غذا گوشت نہیں ہے ‘ گھاس وغیرہ ہے اور شیر کو جبلی ہدایت دی ہے کہ اس کی غذا گھاس نہیں ‘ گوشت ہے ‘ اسی طرح ہرچیز کو جبلی طور پر اس نے مخصوص عادات واطوار اور خصوصیات کا پابند کردیا ہے۔

اردو ترجمہ

فرعون بولا "اور پہلے جو نسلیں گزر چکی ہیں ان کی پھر کیا حالت تھی؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala fama balu alqurooni aloola

آیت 51 قَالَ فَمَا بَالُ الْقُرُوْنِ الْاُوْلٰی ”یعنی اگر ہم تمہارا یہ دعویٰ تسلیم کرلیں کہ تم اللہ کے رسول ہو اور تمہاری پیروی میں ہی ہدایت ہے تو پھر ہمارے آباء و اَجداد جو اس سے پہلے فوت ہوچکے ہیں ‘ ہماری کئی نسلیں جو اس دنیا سے جا چکی ہیں ‘ ان کے پاس تو کوئی رسول نہیں آیا تھا ‘ ان تک ایسی کوئی دعوت نہیں پہنچی تھی اور وہ اسی طریقے پر فوت ہوئے جسے تم گمراہی قرار دے رہے ہو۔ تو ان سب لوگوں کے بارے میں تمہارا کیا فتویٰ ہے ؟ ان سب کا کیا بنے گا ؟یہ ایک ٹیڑھا سوال تھا جس کا جواب بڑے حکیمانہ انداز میں دینے کی ضرورت تھی۔ ہمارے جیسا کوئی داعی ہوتا تو کہہ دیتا کہ وہ سب جہنمی ہیں ! ایسے جواب کے ردِّ عمل کے طور پر مخاطبین کی اپنے اسلاف کے بارے میں عصبیت و حمیت کو ہوا ملتی اور صورت حال بگڑ جاتی۔ بہر حال حکمت تبلیغ کا تقاضا یہی ہے کہ دعوت کے دوران مخاطبین کے جذبات اور مخصوص موقع محل کو مد نظر رکھا جائے تاکہ کسی بھی قسم کی منفی صورت حال پیدا نہ ہونے پائے۔ چناچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کمال حکمت سے جواب دیا :

314