سورہ توبہ (9): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ At-Tawba کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ التوبة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ توبہ کے بارے میں معلومات

Surah At-Tawba
سُورَةُ التَّوۡبَةِ
صفحہ 196 (آیات 55 سے 61 تک)

فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَٰلُهُمْ وَلَآ أَوْلَٰدُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَٰفِرُونَ وَيَحْلِفُونَ بِٱللَّهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ وَلَٰكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَـًٔا أَوْ مَغَٰرَٰتٍ أَوْ مُدَّخَلًا لَّوَلَّوْا۟ إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِى ٱلصَّدَقَٰتِ فَإِنْ أُعْطُوا۟ مِنْهَا رَضُوا۟ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْا۟ مِنْهَآ إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوا۟ مَآ ءَاتَىٰهُمُ ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥ وَقَالُوا۟ حَسْبُنَا ٱللَّهُ سَيُؤْتِينَا ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ وَرَسُولُهُۥٓ إِنَّآ إِلَى ٱللَّهِ رَٰغِبُونَ ۞ إِنَّمَا ٱلصَّدَقَٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَٱلْمَسَٰكِينِ وَٱلْعَٰمِلِينَ عَلَيْهَا وَٱلْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِى ٱلرِّقَابِ وَٱلْغَٰرِمِينَ وَفِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ ۖ فَرِيضَةً مِّنَ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ وَمِنْهُمُ ٱلَّذِينَ يُؤْذُونَ ٱلنَّبِىَّ وَيَقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ ۚ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مِنكُمْ ۚ وَٱلَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ ٱللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
196

سورہ توبہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ توبہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

اِن کے مال و دولت اور ان کی کثرت اولاد کو دیکھ کر دھوکہ نہ کھاؤ، اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ اِنہی چیزوں کے ذریعہ سے ان کو دنیا کی زندگی میں بھی مبتلائے عذاب کرے اور یہ جان بھی دیں تو انکار حق ہی کی حالت میں دیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fala tuAAjibka amwaluhum wala awladuhum innama yureedu Allahu liyuAAaththibahum biha fee alhayati alddunya watazhaqa anfusuhum wahum kafiroona

آیت 55 فَلاَ تُعْجِبْکَ اَمْوَالُہُمْ وَلآَ اَوْلاَدُہُمْ ط ان کو دیکھ کر آپ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ مال و دولت اور اولاد کی کثرت ان کے لیے اللہ کی بڑی نعمتیں ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے ‘ بلکہ ایسے لوگوں کو تو اللہ ایسی نعمتیں اس لیے دیتا ہے کہ ان کا حساب اسی دنیا میں بےباق ہوجائے اور آخرت میں ان کے لیے کچھ نہ بچے۔ اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ بعض اوقات دنیا کی انہی نعمتوں کو اللہ تعالیٰ انسان کے لیے باعث عذاب بنا دیتا ہے۔اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمْ بِہَا فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسے حالات بھی پیدا ہوسکتے ہیں کہ یہی اولاد جس کو انسان بڑے لاڈ پیار اور ارمانوں سے پال پوس کر بڑا کرتا ہے اس کے لیے سوہان روح بن جائے اور یہی مال و دولت جسے وہ جان جوکھوں میں ڈال کر جمع کرتا ہے اس کی جان کا وبال ثابت ہو۔ وَتَزْہَقَ اَنْفُسُہُمْ وَہُمْ کٰفِرُوْنَ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ یہ لوگ دنیا کی زندگی میں اپنی دولت ہی سے لپٹے رہیں اور اپنی اولاد کی محبت میں اس قدر مگن رہیں کہ جیتے جی انہیں آنکھ کھول کر حق کو دیکھنے اور پہچاننے کی فرصت ہی نصیب نہ ہو ‘ اور اسی حالت میں یہ لوگ آخری عذاب کے مستحق بن جائیں۔

اردو ترجمہ

وہ خدا کی قسم کھا کھا کر کہتے ہیں کہ ہم تمہی میں سے ہیں، حالانکہ وہ ہرگز تم میں سے نہیں ہیں اصل میں تو وہ ایسے لوگ ہیں جو تم سے خوف زدہ ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wayahlifoona biAllahi innahum laminkum wama hum minkum walakinnahum qawmun yafraqoona

آیت 56 وَیَحْلِفُوْنَ باللّٰہِ اِنَّہُمْ لَمِنْکُمْ ط ہم بھی مسلمان ہیں ‘ آپ لوگوں کے ساتھی ہیں ‘ ہماری بات کا اعتبار کیجیے۔وَمَا ہُمْ مِّنْکُمْ وَلٰکِنَّہُمْ قَوْمٌ یَّفْرَقُوْنَ اصل میں یہ لوگ اسلام کے غلبے کے تصور سے خوفزدہ ہیں اور خوف کے مارے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کر رہے ہیں۔

اردو ترجمہ

اگر وہ کوئی جائے پناہ پالیں یا کوئی کھوہ یا گھس بیٹھنے کی جگہ، تو بھاگ کر اُس میں جا چھپیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Law yajidoona maljaan aw magharatin aw muddakhalan lawallaw ilayhi wahum yajmahoona

آیت 57 لَوْ یَجِدُوْنَ مَلْجَاً اَوْ مَغٰرٰتٍ اَوْ مُدَّخَلاً لَّوَلَّوْا اِلَیْہِ وَہُمْ یَجْمَحُوْنَ جیسے کوئی جانور خوف کے مارے اپنی رسی تڑا کر بھاگتا ہے ‘ اسی طرح کی کیفیت ان پر بھی طاری ہے۔ اس اضطراری کیفیت میں اگر جزیرہ نمائے عرب میں انہیں کہیں بھی کوئی پناہ گاہ مل جاتی یا کسی بھی طرح کا کوئی ٹھکانہ جان بچانے کے لیے نظر آجاتا تو وہ خوف کے مارے یہاں سے بھاگ گئے ہوتے۔

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، ان میں سے بعض لوگ صدقات کی تقسیم میں تم پر اعتراضات کرتے ہیں اگر اس مال میں سے انہیں کچھ دے دیا جائے تو خو ش ہو جائیں، اور نہ دیا جائے تو بگڑنے لگتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waminhum man yalmizuka fee alssadaqati fain oAAtoo minha radoo wain lam yuAAtaw minha itha hum yaskhatoona

آیت 58 وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّلْمِزُکَ فِی الصَّدَقٰتِ ج زکوٰۃ و صدقات کا مال رسول اللہ ﷺ خود تقسیم فرماتے تھے۔ ایک دفعہ یوں ہوا کہ مال کی تقسیم کے دوران ایک منافق نے آپ ﷺ کو ٹوک دیا : یَا مُحَمَّدُ اعْدِل اے محمد ﷺ انصاف کے ساتھ تقسیم کیجیے ! اس کی مراد یہ تھی کہ آپ ناانصافی کر رہے ہیں۔ اس پر حضور ﷺ کو غصہ آیا اور آپ ﷺ نے فرمایا : وَیْلَکَ وَمَنْ یَعْدِلُ اِذَا لَمْ اَکُنْ اَعْدِلُ۔۔ 1 تم برباد ہوجاؤ ‘ اگر میں عدل نہیں کروں گا تو اور کون کرے گا ؟

اردو ترجمہ

کیا اچھا ہوتا کہ اللہ اور رسولؐ نے جو کچھ بھی انہیں دیا تھا اس پر وہ راضی رہتے اور کہتے کہ "اللہ ہمارے لیے کافی ہے، وہ اپنے فضل سے ہمیں بہت کچھ دے گا اور اس کا رسول بھی ہم پر عنایت فرمائے گا، ہم اللہ ہی کی طرف نظر جمائے ہوئے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walaw annahum radoo ma atahumu Allahu warasooluhu waqaloo hasbuna Allahu sayuteena Allahu min fadlihi warasooluhu inna ila Allahi raghiboona

آیت 59 وَلَوْ اَنَّہُمْ رَضُوْا مَآ اٰتٰٹہُمُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗلا وَقَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰہُ سَیُؤْتِیْنَا اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ وَرَسُوْلُہٗٓلا اِنَّآ اِلَی اللّٰہِ رٰغِبُوْنَ اگر ان لوگوں کی سوچ مثبت ہوتی اور وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بارے میں اچھا گمان رکھتے تو ان کے لیے بہترہوتا۔ اب وہ مشہور آیت آرہی ہے جس میں زکوٰۃ کے مصارف بیان ہوئے ہیں۔

اردو ترجمہ

یہ صدقات تو دراصل فقیروں اور مسکینوں کے لیے ہیں اور اُن لوگوں کے لیے جو صدقات کے کام پر مامور ہوں، اور اُن کے لیے جن کی تالیف قلب مطلوب ہو نیز یہ گردنوں کے چھڑانے اور قرض داروں کی مدد کرنے میں اور راہ خدا میں اور مسافر نوازی میں استعمال کرنے کے لیے ہیں ایک فریضہ ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور دانا و بینا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Innama alssadaqatu lilfuqarai waalmasakeeni waalAAamileena AAalayha waalmuallafati quloobuhum wafee alrriqabi waalgharimeena wafee sabeeli Allahi waibni alssabeeli fareedatan mina Allahi waAllahu AAaleemun hakeemun

آیت 60 اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَالْمَسٰکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْہَا صدقات سے مراد یہاں زکوٰۃ ہے۔ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْہَامیں محکمہ زکوٰۃ کے چھوٹے بڑے تمام ملازمین شامل ہیں جو زکوٰۃ اکٹھی کرنے ‘ اس کا حساب رکھنے اور اسے مستحقین میں تقسیم کرنے یا اس محکمہ میں کسی بھی حیثیت میں مامور ہیں ‘ ان سب ملازمین کی تنخواہیں اسی زکوٰۃ میں سے دی جائیں گی۔وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ جب دین کی تحریک اور دعوت چل رہی ہو تو معاشرے کے بعض صاحب حیثیت افراد کی تالیف قلوب کے لیے زکوٰۃ کی رقم استعمال کی جاسکتی ہے تاکہ ایسے لوگوں کو کچھ دے دلا کر ان کی مخالفت کا زور کم کیا جاسکے۔ فقہاء کے نزدیک دین کے غالب ہوجانے کے بعد یہ مد ختم ہوگئی ہے ‘ لیکن اگر پھر کبھی اس قسم کی صورتحال درپیش ہو تو یہ مد پھر سے بحال ہوجائے گی۔وَفِی الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِیْنَ ایسا مقروض جو قرض کے بوجھ سے نکلنے کی مقدرت نہ رکھتا ہو یا ایسا شخص جس پر کوئی تاوان پڑگیا ہو ‘ ایسے لوگوں کی گلو خلاصی کے لیے زکوٰۃ کی رقم سے مدد کی جاسکتی ہے۔وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ یعنی اللہ کی راہ میں جہاد میں اور دعوت و اقامت دین کی جدوجہد میں بھی یہ رقم خرچ ہوسکتی ہے۔ لیکن زکوٰۃ اور صدقات کے سلسلے میں یہ نکتہ بہت اہم ہے کہ پہلی ترجیح کے طور پر اولین مستحقین وہ غرباء ‘ یتامیٰ ‘ مساکین اور بیوائیں ہیں جو واقعی محتاج ہوں۔ البتہ اگر زکوٰۃ کی کچھ رقم ایسے لوگوں کی مدد کے بعد بچ جائے تو وہ دین کے دوسرے کاموں میں صرف کی جاسکتی ہے۔وَابْنِ السَّبِیْلِط فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِط وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ ط کے الفاظ احکام وراثت کے سلسلے میں سورة النساء کی آیت 11 میں بھی آئے ہیں۔

اردو ترجمہ

ان میں سے کچھ لوگ ہیں جو اپنی باتوں سے نبی کو دکھ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص کانوں کا کچا ہے کہو، "وہ تمہاری بھلائی کے لیے ایسا ہے، اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور اہل ایمان پر اعتماد کرتا ہے اور سراسر رحمت ہے ان لوگوں کے لیے جو تم میں سے ایماندار ہیں اور جو لوگ اللہ کے رسول کو دکھ دیتے ہیں ان کے لیے دردناک سزا ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waminhumu allatheena yuthoona alnnabiyya wayaqooloona huwa othunun qul othunu khayrin lakum yuminu biAllahi wayuminu lilmumineena warahmatun lillatheena amanoo minkum waallatheena yuthoona rasoola Allahi lahum AAathabun aleemun

آیت 61 وَمِنْہُمُ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ النَّبِیَّ وَیَقُوْلُوْنَ ہُوَ اُذُنٌ ط یہ تو نرے کان ہی کان ہیں۔ مراد یہ ہے کہ ہر ایک کی بات سن لیتے ہیں اور ہم جو بھی جھوٹا سچا بہانہ بناتے ہیں اسے مان لیتے ہیں ‘ گویا بالکل ہی بےبصیرت ہیں معاذ اللہ ! وہ ایسی باتیں کر کے رسول اللہ ﷺ کی توہین کرتے تھے اور آپ ﷺ کو اذیت پہنچاتے تھے۔قُلْ اُذُنُ خَیْرٍ لَّکُمْ یُؤْمِنُ باللّٰہِ وَیُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یہاں پر یُؤْمِنُ کے ساتھ ب اور ل کے استعمال سے معنی کا واضح فرق ملاحظہ ہو۔ آمَنَ ‘ یُؤْمِنُ ’ ب ‘ کے ساتھ ایمان لانے اور ’ ل ‘ کے ساتھ بات ماننے اور یقین کرلینے کے معنی میں آتا ہے۔ یعنی ہمارے رسول ﷺ جانتے ہیں کہ تم جھوٹ بول رہے ہو مگر یہ آپ ﷺ کی شرافت ‘ نجابت اور مروت ہے کہ تمہاری جھوٹی باتیں سن کر بھی تمہیں یہ نہیں کہتے کہ تم جھوٹ بول رہے ہو ‘ اور سب کچھ جانتے ہوئے بھی تمہارا پول نہیں کھولتے۔ یہ تمہاری حماقت کی انتہا ہے کہ تم اپنے زعم میں رسول اللہ ﷺ کو دھوکہ دے رہے ہو۔ تم لوگوں کو اللہ کے رسول ﷺ کی بصیرت کا کچھ بھی اندازہ نہیں ہے۔ آپ ﷺ تو اللہ کے رسول ﷺ ہیں ‘ جبکہ ایک بندۂ مؤمن کی بصیرت کی بھی کیفیت یہ ہے کہ وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے ‘ ازروئے حدیث نبوی ﷺ : اِتَّقُوْ ا فِرَاسَۃَ الْمُؤْمِنِ فَاِنَّہٗ یَنْظُرُ بِنُوْرِ اللّٰہِ 1

196