سورہ نساء (4): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ An-Nisaa کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ النساء کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ نساء کے بارے میں معلومات

Surah An-Nisaa
سُورَةُ النِّسَاءِ
صفحہ 105 (آیات 171 سے 175 تک)

يَٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ لَا تَغْلُوا۟ فِى دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ إِلَّا ٱلْحَقَّ ۚ إِنَّمَا ٱلْمَسِيحُ عِيسَى ٱبْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ ٱللَّهِ وَكَلِمَتُهُۥٓ أَلْقَىٰهَآ إِلَىٰ مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِّنْهُ ۖ فَـَٔامِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرُسُلِهِۦ ۖ وَلَا تَقُولُوا۟ ثَلَٰثَةٌ ۚ ٱنتَهُوا۟ خَيْرًا لَّكُمْ ۚ إِنَّمَا ٱللَّهُ إِلَٰهٌ وَٰحِدٌ ۖ سُبْحَٰنَهُۥٓ أَن يَكُونَ لَهُۥ وَلَدٌ ۘ لَّهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ وَكَفَىٰ بِٱللَّهِ وَكِيلًا لَّن يَسْتَنكِفَ ٱلْمَسِيحُ أَن يَكُونَ عَبْدًا لِّلَّهِ وَلَا ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ ٱلْمُقَرَّبُونَ ۚ وَمَن يَسْتَنكِفْ عَنْ عِبَادَتِهِۦ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ إِلَيْهِ جَمِيعًا فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِۦ ۖ وَأَمَّا ٱلَّذِينَ ٱسْتَنكَفُوا۟ وَٱسْتَكْبَرُوا۟ فَيُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ قَدْ جَآءَكُم بُرْهَٰنٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَآ إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِٱللَّهِ وَٱعْتَصَمُوا۟ بِهِۦ فَسَيُدْخِلُهُمْ فِى رَحْمَةٍ مِّنْهُ وَفَضْلٍ وَيَهْدِيهِمْ إِلَيْهِ صِرَٰطًا مُّسْتَقِيمًا
105

سورہ نساء کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ نساء کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

اے اہل کتاب! اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ کی طرف حق کے سوا کوئی بات منسوب نہ کرو مسیح عیسیٰ ابن مریم اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ اللہ کا ایک رسول تھا اور ایک فرمان تھا جو اللہ نے مریم کی طرف بھیجا اور ایک روح تھی اللہ کی طرف سے (جس نے مریم کے رحم میں بچہ کی شکل اختیار کی) پس تم اللہ اور اُ س کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور نہ کہو کہ "تین" ہیں باز آ جاؤ، یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہے اللہ تو بس ایک ہی خدا ہے وہ بالا تر ہے اس سے کہ کوئی اس کا بیٹا ہو زمین اور آسمانوں کی ساری چیزیں اس کی مِلک ہیں، اور ان کی کفالت و خبر گیری کے لیے بس وہی کافی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ahla alkitabi la taghloo fee deenikum wala taqooloo AAala Allahi illa alhaqqa innama almaseehu AAeesa ibnu maryama rasoolu Allahi wakalimatuhu alqaha ila maryama waroohun minhu faaminoo biAllahi warusulihi wala taqooloo thalathatun intahoo khayran lakum innama Allahu ilahun wahidun subhanahu an yakoona lahu waladun lahu ma fee alssamawati wama fee alardi wakafa biAllahi wakeelan

آیت 171 یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ لاَ تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ وَلاَ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ الاَّ الْحَقَّ ط۔تم آپس کے معاملات میں تو جھوٹ بولتے ہی ہو ‘ مگر اللہ کے بارے میں جھوٹ گھڑنا ‘ جھوٹ بول کر اللہ پر اسے تھوپنا کہ اللہ کا یہ حکم ہے ‘ اللہ نے یوں کہا ہے ‘ یہ تو وہی بات ہوئی : بازی بازی با ریش با با ہم بازی !اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وہ اللہ کی طرف سے بھیجے گئے ایک رسول علیہ السلام تھے اور بس ! اُلوہیّت میں ان کا کوئی حصّہ نہیں ہے ‘ وہ خدا کے بیٹے نہیں ہیں۔وَکَلِمَتُہٗج اَلْقٰہَآ اِلٰی مَرْیَمَ وَرُوْحٌ مِّنْہُ ز یعنی حضرت مریم علیہ السلام کے رحم میں جو حمل ہوا تھا وہ اللہ کے کلمۂ کُن کے طفیل ہوا۔ بچے کی پیدائش کے طبعی عمل میں ایک حصہ باپ کا ہوتا ہے اور ایک ماں کا۔ اب حضرت مسیح علیہ السلام کی ولادت میں ماں کا حصہ تو پورا موجود ہے۔ حضرت مریم علیہ السلام کو حمل ہوا ‘ نو مہینے آپ علیہ السلام رحم میں رہے ‘ لیکن یہاں باپ والا حصہ بالکل نہیں ہے اور باپ کے بغیر ہی آپ علیہ السلام کی پیدائش ممکن ہوئی۔ ایسے معاملات میں جہاں اللہ کی مشیّت سے ایک لگے بندھے طبعی عمل میں سے اگر کوئی کڑی اپنی جگہ سے ہٹائی جاتی ہے تو وہاں پر اللہ کا مخصوص امر کلمۂکُن کی صورت میں کفایت کرتا ہے۔ یہاں پر اللہ کے کلمہ کا یہی مفہوم ہے۔جہاں تک حضرت مسیح علیہ السلام کو رُوْحٌ مِّنْہُقرار دینے کا تعلق ہے تو اگرچہ سب انسانوں کی روح اللہ ہی کی طرف سے ہے ‘ لیکن تمام روحیں ایک جیسی نہیں ہوتیں۔ بعض روحوں کے بڑے بڑے اونچے مراتب ہوتے ہیں۔ ذرا تصور کریں روح محمدی ﷺ کی شان اور عظمت کیا ہوگی ! روح محمدی ﷺ کو عام طور پر ہمارے علماء نور محمدی ﷺ کہتے ہیں۔ اس لیے کہ روح ایک نورانی شے ہے۔ ملائکہ بھی نور سے پیدا ہوئے ہیں اور انسانی ارواح بھی نور سے پیدا ہوئی ہیں۔ لیکن سب انسانوں کی ارواح برابر نہیں ہیں۔ حضور ﷺ کی روح کی اپنی ایک شان ہے۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی روح کی اپنی ایک شان ہے۔فَاٰمِنُوْا باللّٰہِ وَرُسُلِہٖ قف ولا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَۃٌ ط اِنْتَہُوْا خَیْرًا لَّکُمْ ط یہ مت کہو کہ الوہیت تین میں ہے۔ ایک میں تین اور تین میں ایک کا عقیدہ مت گھڑو۔

اردو ترجمہ

مسیح نے کبھی اس بات کو عار نہیں سمجھا کہ وہ اللہ کا بندہ ہو، اور نہ مقرب ترین فرشتے اِس کو اپنے لیے عار سمجھتے ہیں اگر کوئی اللہ کی بندگی کو اپنے لیے عار سمجھتا ہے اور تکبر کرتا ہے تو ایک وقت آئے گا جب اللہ سب کو گھیر کر اپنے سامنے حاضر کرے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Lan yastankifa almaseehu an yakoona AAabdan lillahi wala almalaikatu almuqarraboona waman yastankif AAan AAibadatihi wayastakbir fasayahshuruhum ilayhi jameeAAan

آیت 172 لَنْ یَّسْتَنْکِفَ الْمَسِیْحُ اَنْ یَّکُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰہِ وَلاَ الْمَلآءِکَۃُ الْمُقَرَّبُوْنَ ط مسیح علیہ السلام کو تو اللہ کا بندہ ہونے میں اپنی شان محسوس ہوگی۔ جیسے ہم بھی حضور ﷺ کے بارے میں کہتے ہیں : وَنَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔ تو عبدیت کی شان تو بہت بلند وبالا ہے ‘ رسالت سے بھی اعلیٰ اور ارفع۔ یہ ایک علیحدہ مضمون ہے ‘ جس کی تفصیل کا یہ محل نہیں ہے۔ چناچہ حضرت مسیح علیہ السلام کے لیے یہ کوئی عار کی بات نہیں ہے کہ وہ اللہ کے بندے ہیں۔

اردو ترجمہ

اُس وقت وہ لوگ جنہوں نے ایمان لا کر نیک طرز عمل اختیار کیا ہے اپنے اجر پورے پورے پائیں گے اور اللہ اپنے فضل سے ان کو مزید اجر عطا فرمائے گا، اور جن لوگوں نے بندگی کو عار سمجھا اور تکبر کیا ہے اُن کو اللہ دردناک سزا دے گا اور اللہ کے سوا جن جن کی سرپرستی و مددگاری پر وہ بھروسہ رکھتے ہیں ان میں سے کسی کو بھی وہ وہاں نہ پائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faamma allatheena amanoo waAAamiloo alssalihati fayuwaffeehim ojoorahum wayazeeduhum min fadlihi waamma allatheena istankafoo waistakbaroo fayuAAaththibuhum AAathaban aleeman wala yajidoona lahum min dooni Allahi waliyyan wala naseeran

آیت 173 فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُوَفِّیْہِمْ اُجُوْرَہُمْ وَیَزِیْدُہُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ ج۔ایسے لوگوں کو ان کے اجر کے علاوہ بونس بھی ملے گا۔ جیسے آپ کسی کام کرنے والے کو اچھا کام کرنے پر اجرت کے علاوہ انعام tip بھی دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے خزانۂ فضل سے انہیں ان کے مقررہ اجر سے بڑھ کر نوازے گا۔

اردو ترجمہ

لوگو! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیل روشن آ گئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایسی روشنی بھیج دی ہے جو تمہیں صاف صاف راستہ دکھانے والی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ayyuha alnnasu qad jaakum burhanun min rabbikum waanzalna ilaykum nooran mubeenan

آیت 174 یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَآءَ کُمْ بُرْہَانٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ یہ قرآن مجید اور رسول اللہ ﷺ دونوں کی طرف اشارہ ہے۔ قرآن اور محمد ﷺ مل کر برہان ہوں گے۔ تعارف قرآن کے دوران ذکر ہوچکا ہے کہ کتاب اور رسول ﷺ مل کر بیّنہ بنتے ہیں ‘ جیسا کہ سورة البیّنہ آیات 1 تا 3 میں ارشاد ہوا ہے۔ آیت زیر مطالعہ میں اسی بیّنہکو برہان کہا گیا ہے۔یہاں چونکہ نور کے ساتھ لفظ انزال آیا ہے اس لیے اس سے مراد لازماً قرآن مجید ہی ہے۔

اردو ترجمہ

اب جو لوگ اللہ کی بات مان لیں گے اور اس کی پناہ ڈھونڈیں گے ان کو اللہ اپنی رحمت اور اپنے فضل و کرم کے دامن میں لے لے گا اور اپنی طرف آنے کا سیدھا راستہ ان کو دکھا دے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faamma allatheena amanoo biAllahi waiAAtasamoo bihi fasayudkhiluhum fee rahmatin minhu wafadlin wayahdeehim ilayhi siratan mustaqeeman

آیت 175 فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا باللّٰہِ وَاعْتَصَمُوْا بِہٖ یکسو ہوجائیں گے ‘ خالص اللہ والے بن جائیں گے ‘ مذبذب نہیں رہیں گے کہ کبھی ادھر کبھی ادھر ‘ بلکہ پوری طرح سے یکسو ہو کر اللہ کے دامن سے وابستہ ہوجائیں گے۔فَسَیُدْخِلُہُمْ فِیْ رَحْمَۃٍ مِّنْہُ وَفَضْلٍلاوَّیَہْدِیْہِمْ اِلَیْہِ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا ۔یَہْدِیْہِمْ اِلَیْہِ یعنی اپنی طرف ہدایت دے گا۔ انہیں سیدھے راستے صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق بخشے گا اور سہج سہج ‘ رفتہ رفتہ انہیں اپنے خاص فضل و کرم اور جوار رحمت میں لے آئے گا۔

105