اس صفحہ میں سورہ Al-Waaqia کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الواقعة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 17{ یَطُوْفُ عَلَیْہِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَ۔ } ”ان پر گردش کر رہے ہوں گے وہ لڑکے جو سدا اسی طرح رہیں گے۔“ عام طور پر گھروں میں چھوٹی عمر کے لڑکوں کو ملازم رکھا جاتا ہے اور وہ آپ کے مزاج اور ذوق سے واقف ہوجاتے ہیں ‘ لیکن بڑے ہونے پر انہیں نہ چاہتے ہوئے بھی گھر سے نکالنا پڑتا ہے۔ جبکہ جنت میں چھوٹے لڑکے غلمان جو اہل جنت کی خدمت پر مامور ہوں گے وہ ”بڑے“ نہیں ہوں گے بلکہ ہمیشہ لڑکپن کی عمر میں ہی رہیں گے۔
آیت 18{ بِاَکْوَابٍ وَّاَبَارِیْقَ لا وَکَاْسٍ مِّنْ مَّعِیْنٍ۔ } ”آب خورے ‘ صراحیاں اور شراب خالص کے جام لیے ہوئے۔“ اہل جنت کی محفلوں میں خوبصورت غلمان نہایت شفاف قسم کی شراب کے مینا و جام لیے ہر وقت محو گردش رہیں گے۔
جسے پی کر نہ اُن کا سر چکرائے گا نہ ان کی عقل میں فتور آئے گا
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
La yusaddaAAoona AAanha wala yunzifoona
آیت 19{ لَّا یُصَدَّعُوْنَ عَنْہَا وَلَا یُنْزِفُوْنَ۔ } ”اس سے نہ تو ان کے سروں میں کوئی گرانی ہوگی اور نہ ہی وہ بہکیں گے۔“ دنیا کی شراب پینے سے تو سر چکرانے لگتا ہے اور آدمی مدہوش ہوجاتا ہے ‘ بہکی بہکی باتیں کرنے لگتا ہے ‘ لیکن جنت کی ”شرابِ طہور“ کو اس شراب پر قیاس نہیں کرنا چاہیے۔ اس میں ایسی کسی خرابی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
اور پرندوں کے گوشت پیش کریں گے کہ جس پرندے کا چاہیں استعمال کریں
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Walahmi tayrin mimma yashtahoona
آیت 21{ وَلَحْمِ طَیْرٍ مِّمَّا یَشْتَہُوْنَ۔ } ”اور پرندوں کے گوشت جو انہیں مرغوب ہوں گے۔“ خوب صورت ابدی لڑکے یہ سب نعمتیں اہل جنت کی خدمت میں پیش کر رہے ہوں گے۔
آیت 22{ وَحُوْرٌ عِیْنٌ۔ } ”اور حوریں ہوں گی بڑی بڑی آنکھوں والی۔“ نوٹ کیجیے یہاں اس جنت کی نعمتوں میں حوروں کا ذکر بھی ہوا ہے لیکن اگلی آیات میں اصحاب الیمین کی جنت کے تذکرے میں ”حُوْر“ کا لفظ نہیں آیا۔ یاد رہے کہ سورة الرحمن میں نچلے درجے کی جنت کا ذکر پہلے جبکہ حوروں والی جنت اونچے درجے کی جنت کا ذکر بعد میں آیا ہے۔ دونوں سورتوں کے مضامین کی اسی ترتیب کو میں نے ابتدا میں عکسی ترتیب mirror image کا نام دیا ہے۔
یہ سب کچھ اُن اعمال کی جزا کے طور پر انہیں ملے گا جو وہ دنیا میں کرتے رہے تھے
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Jazaan bima kanoo yaAAmaloona
آیت 24{ جَزَآئًم بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۔ } ”یہ بدلہ ہوگا ان کے اعمال کا جو وہ کرتے رہے تھے۔“ یہ ان قربانیوں کا صلہ ہوگا جو انہوں نے اپنی دنیوی زندگی میں اللہ تعالیٰ کے دین کے لیے دی ہوں گی۔
آیت 26{ اِلَّا قِیْلًا سَلٰمًا سَلٰمًا۔ } ”مگر ان کے لیے ‘ ہر طرف سے سلام سلام ہی کی آوازیں ہوں گی۔“ یہ تو تھا مقربین اور ان کی جنت کا بیان ‘ اب آگے اصحاب الیمین اور ان کی جنت کا ذکر ہے۔
آیت 33{ لَّا مَقْطُوْعَۃٍ وَّلَا مَمْنُوْعَۃٍ۔ } ”نہ ٹوٹے ہوئے اور نہ ہی پہنچ سے باہر۔“ جنت کے پھل درختوں سے توڑ کر انہیں پیش نہیں کیے جائیں گے بلکہ جب وہ پھل حاصل کرنا چاہیں گے درخت خود ان کے سامنے جھک جائیں گے۔ تمام پھل بکثرت بےروک ٹوک ملیں گے۔ کوئی پھل ایسا نہیں ہوگا جو ان کی پہنچ سے باہر ہو یا اسے کھانا ممنوع قرار دیا گیا ہو۔
یہ وہ لوگ ہوں گے جو اِس انجام کو پہنچنے سے پہلے خوشحال تھے
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Innahum kanoo qabla thalika mutrafeena
آیت 45{ اِنَّہُمْ کَانُوْا قَبْلَ ذٰلِکَ مُتْرَفِیْنَ۔ } ”یہ لوگ اس سے پہلے دنیا میں بڑے خوشحال تھے۔“ دنیا میں انہیں ہر طرح کا عیش و آرام میسر تھا۔ وہاں انہوں نے خوب مزے کیے۔
آیت 46{ وَکَانُوْا یُصِرُّوْنَ عَلَی الْحِنْثِ الْعَظِیْمِ۔ } ”اور یہ اصرار کرتے تھے بہت بڑے گناہ پر۔“ بہت بڑے گناہ سے یہاں شرک مراد ہے ‘ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے سورة النساء میں حتمی فیصلہ دیا جا چکا ہے : { اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُج } آیت 48 کہ اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ کیے گئے شرک کو کبھی نہیں بخشے گا ‘ اس کے علاوہ جس کو چاہے گا بخش دے گا۔
آیت 47{ وَکَانُوْا یَقُوْلُوْنَ لا اَئِذَا مِتْنَا وَکُنَّا تُرَابًا وَّعِظَامًا ئَ اِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ۔ } ”اور وہ یہ کہا کرتے تھے کہ کیا ہم جب مرجائیں گے اور ہوجائیں مٹی اور ہڈیاں تو کیا پھر سے اٹھا کھڑے کیے جائیں گے ؟“