سورۃ الفجر (89): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Fajr کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الفجر کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ الفجر کے بارے میں معلومات

Surah Al-Fajr
سُورَةُ الفَجۡرِ
صفحہ 594 (آیات 24 سے 30 تک)

سورۃ الفجر کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ الفجر کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

وہ کہے گا کہ کاش میں نے اپنی اِس زندگی کے لیے کچھ پیشگی سامان کیا ہوتا!

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yaqoolu ya laytanee qaddamtu lihayatee

یقول .................... لحیاتی (24:89) ” وہ کہے گا کہ کاش میں نے اپنی اس زندگی کے لئے کچھ پیشگی سامان کیا ہوتا “۔ کچھ کمائی کرکے اس جہاں کے لئے جمع کی ہوتی ، حقیقی زندگی تو یہ ہے جسے زندگی کہا جاسکتا ہے۔ تیاریاں اور کمائی اور ذخیرہ تو اس زندگی کے لئے ضروری تھا ، اے کاش کہ میں نے کچھ کیا ہوتا ! یہ ہوگی حسرت ناک تمنا۔ اور وہاں انسان ان حسرتناک تمناﺅں کے سوا اور کر کیا سکے گا۔

ان دل دوز حسرتوں اور بےکار تمناﺅں کے بعد اب اس کا انجام مختصراً یہ ہوگا۔

اردو ترجمہ

پھر اُس دن اللہ جو عذاب دے گا ویسا عذاب دینے والا کوئی نہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fayawmaithin la yuAAaththibu AAathabahu ahadun

فیومئذ ............................ احد (26:89) پھر اس دن اللہ جو عذاب دے گا ویسا عذاب دینے والا کوئی نہیں ، اور اللہ جیسا باندھے گا ویسا باندھنے والا کوئی نہیں “۔ اللہ قہار وجبار ہے۔ وہ اس دن ایسا عذاب دے گا جس کی کوئی مثال نہیں ہے۔ اور اس دن اس کے باندھنے کا انداز بھی ایسا ہوگا جیسا انداز یہاں متصور نہیں ہے۔ اور اللہ کی پکڑ اور اس کے عذاب کے مناظر قرآن کریم نے بڑی کثرت ، نہایت دلنشیں انداز میں بیان کیے ہیں۔ یہاں صرف یہ کہہ دیا گیا ہے کہ وہ عذاب بھی منفرد ہوگا اور وہ گرفتاری بھی منفرد ہوگی اور ایسی ہوگی کہ اس جہاں میں ان کی کوئی مثال نہیں ہے۔ اور یہ صورت حال ان صورتوں کے بالمقابل ہے جو اس سورت میں عاد ، ثمود اور فرعون کی پکڑ ، ان کے مظالم ، ان کی جباری اور ان کے شروفساد کی بتائی گئی ہیں کہ وہ لوگوں کو پکڑتے تھے اور ظلم کرتے تھے تو اے نبی اور اے اہل ایمان جو لوگ یہاں مسلمانوں مظالم کرتے رہے ہیں یا کر رہرے ہیں اور ان پر تشدد کرتے رہے ہیں ۔ ان کا حال قیامت میں ایسا ہوگا اور اللہ کے ذاب اور پکڑ اور مخلوق کے عذاب اور پکڑ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ دنیا کے لوگ جو عذاب دیتے ہیں اور تشدد کرتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں۔ بمقابلہ اس کے جس سے یہ لوگ دوچار ہونے والے ہیں۔ لہٰذا یہ لوگ جو چاہیں ، کریں۔ لیکن یادرکھیں کہ ان کا حشر بہت برا ہونے والا ہے جو ہماری تصور سے بھی بہت بڑا ہے۔

ایسے ہولناک مناظر میں ، شدید پکڑ اور شدید عذاب کے مناظر میں ، جس کا تصور بھی ہم نہیں کرسکتے ، ایک پکار آتی ہے۔ یہ نفس مطمتنہ کے نام ہے اور ملاء اعلیٰ سے ہے۔

اردو ترجمہ

اور اللہ جیسا باندھے گا ویسا باندھنے والا کوئی نہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wala yoothiqu wathaqahu ahadun

اردو ترجمہ

(دوسری طرف ارشاد ہوگا) اے نفس مطمئن!

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ayyatuha alnnafsu almutmainnatu

یایتھا ........................................ جنتی

کس قدر پر محبت ، مکمل یگانگت اور قرب کا ماحول ہے ! اے نفس مطمنتہ کس قدر روحانیت اور کس قدر تکریم اور عزت افزائی ہے۔ اس پکار میں۔

یایھا ................ المطمئنة (27:89) ” اے نفس مطمئن “۔ جبکہ دوسری طرف بےمثال پکڑ دھکڑ شروع ہے ، بےمثال اور ناقابل تصور عذاب دیا جارہا ہے ، شدید ماحول ہے ، اس شدید ماحول میں ، یہ نرم اور پر محبت پکار !

ارجعی الی ربک (28:89) ” چل اپنے رب کی طرف “۔ چل اپنے اصل سرچشمے کی طرف ، اپنے اصل گہوارے کی طرف ، جو زمین کے اندر دوڑ رہا ہے ، لوٹ اب اپنے رب کی طرف ، تمہارے اور رب کے درمیان ایک خاص تعلق ہے ، ایک خاص نسبت ہے ، ایک خاص شناسائی ہے۔

راضیة مرضیة (28:89) ” تو بھی خوش ہے اور اللہ بھی تجھ سے خوش ہے “۔ ماحول پر اس خوشگوار اعلان سے محبت ورضا کے فیوض طاری ہوجاتے ہیں۔ “

فادخلی فی عبادی (29:89) ” میرے بندوں میں داخل ہوجا “۔ جو میرے قریب ومختار بندے ہیں اور تو بھی یہ قرب پالے۔

وادخلی جنتی (30:89) ” اور میری جنت میں داخل ہوجا ! “۔ میری حمایت میں اور میری رحمت میں۔ ان آیات میں جو محبت و شفقت ہے ، آغاز ہی سے ان میں جنت کی بادنیم محسوس ہوتی ہے۔

یایھا النفس المطمئنة (27:89) ” اے نفس مطمئن “۔ کے الفاظ ہی سے یہ ہوا چلنا شروع ہوتی ہے۔ یہ کون سانفس ہے جو مطمئن ہے ؟ جو رب مطمئن ہے ، جو راہ حق پر مطمئن ہے اور گامزن ہے ، اس راہ پر اسے جو کچھ پیش آئے اس پر مطمئن ہے ، جو امیری میں بھی مطمئن ہے اور غریبی میں بھی۔ وہ دولت یقین سے مطمئن ہے ، اس لئے اپنی راہ نہیں چھوڑتا۔ نہ راستے پر تھک ہار کر رکتا ہے ، جو اس دنیا میں بھی مطمئن ہے اور قیامت کی ہولناکیوں میں بھی مطمئن ہے۔

ان آیات میں جو پکار ہے ان کی فضا خوشنودی ، رضا اور طمانیت پر اللہ کی برکات وفیوض سے بھر پور ہے۔ الفاظ کا ترنم ، معانی کا قرب وسکینت سے بھر پور ہونا اس پکار کی فضا ہے۔ یہ جنت کی فضا ہے۔ اور یہ فضا ان آیات کے الفاظ ومعانی سے چھلکتی اور ٹپکتی ہے۔ اور اس پر خدائے رحمن ورحیم کی تجلیات کا پرتو ہے۔

اردو ترجمہ

چل اپنے رب کی طرف، اِس حال میں کہ تو (اپنے انجام نیک سے) خوش (اور اپنے رب کے نزدیک) پسندیدہ ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

IrjiAAee ila rabbiki radiyatan mardiyyatan

اردو ترجمہ

شامل ہو جا میرے (نیک) بندوں میں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faodkhulee fee AAibadee

اردو ترجمہ

اور داخل ہو جا میری جنت میں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waodkhulee jannatee
594