سورۃ البقرہ (2): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Baqara کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ البقرة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ البقرہ کے بارے میں معلومات

Surah Al-Baqara
سُورَةُ البَقَرَةِ
صفحہ 47 (آیات 275 سے 281 تک)

ٱلَّذِينَ يَأْكُلُونَ ٱلرِّبَوٰا۟ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِى يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيْطَٰنُ مِنَ ٱلْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْبَيْعُ مِثْلُ ٱلرِّبَوٰا۟ ۗ وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلْبَيْعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰا۟ ۚ فَمَن جَآءَهُۥ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِۦ فَٱنتَهَىٰ فَلَهُۥ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُۥٓ إِلَى ٱللَّهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ يَمْحَقُ ٱللَّهُ ٱلرِّبَوٰا۟ وَيُرْبِى ٱلصَّدَقَٰتِ ۗ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُا۟ ٱلزَّكَوٰةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَذَرُوا۟ مَا بَقِىَ مِنَ ٱلرِّبَوٰٓا۟ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا۟ فَأْذَنُوا۟ بِحَرْبٍ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَٰلِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا۟ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ وَٱتَّقُوا۟ يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى ٱللَّهِ ۖ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
47

سورۃ البقرہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ البقرہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

مگر جو لوگ سود کھاتے ہیں، اُ ن کا حال اُس شخص کا سا ہوتا ہے، جسے شیطان نے چھو کر باؤلا کر دیا ہو اور اس حالت میں اُن کے مبتلا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں: "تجارت بھی تو آخر سود ہی جیسی چیز ہے"، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام لہٰذا جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے اور آئندہ کے لیے وہ سود خوری سے باز آ جائے، تو جو کچھ وہ پہلے کھا چکا، سو کھا چکا، اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو اِس حکم کے بعد پھر اسی حرکت کا اعادہ کرے، وہ جہنمی ہے، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allatheena yakuloona alrriba la yaqoomoona illa kama yaqoomu allathee yatakhabbatuhu alshshaytanu mina almassi thalika biannahum qaloo innama albayAAu mithlu alrriba waahalla Allahu albayAAa waharrama alrriba faman jaahu mawAAithatun min rabbihi faintaha falahu ma salafa waamruhu ila Allahi waman AAada faolaika ashabu alnnari hum feeha khalidoona

فرمایا :آیت 275 اَلَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ الرِّبٰوا لاَ یَقُوْمُوْنَ الاَّ کَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ ط یہاں عام طور پر یہ سمجھا گیا ہے کہ یہ قیامت کے دن کا نقشہ ہے۔ قیامت کے دن کا یہ نقشہ تو ہوگا ہی ‘ اس دنیا میں بھی سود خوروں کا حال یہی ہوتا ہے ‘ اور ان کا یہ نقشہ کسی سٹاک ایکسچینج میں جا کر بخوبی دیکھا جاسکتا ہے۔ معلوم ہوگا گویا دیوانے ہیں ‘ پاگل ہیں ‘ جو چیخ رہے ہیں ‘ دوڑ رہے ہیں ‘ بھاگ رہے ہیں۔ وہ نارمل انسان نظر نہیں آتے ‘ مخبوط الحواس لوگ نظر آتے ہیں جن پر گویا آسیب کا سایہ ہو۔ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ قَالُوْٓا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا 7 کوئی شخص کہہ سکتا ہے کہ میں نے سو روپے کا مال خریدا ‘ 110 روپے میں بیچ دیا ‘ دس روپے بچ گئے ‘ یہ ربح منافع ہے ‘ جو جائز ہے ‘ لیکن اگر سو روپے کسی کو دیے اور 110 واپس لیے تو یہ ربا سود ہے ‘ یہ حرام کیوں ہوگیا ؟ ایک شخص نے دس لاکھ کا مکان بنایا ‘ چار ہزار روپے ماہانہ کرایے پردے دیا تو جائز ہوگیا ‘ اور دس لاکھ روپے کسی کو قرض دیے اور اس سے چار ہزار روپے مہینہ لینا شروع کیے تو یہ سود ہوگیا ‘ حرام ہوگیا ‘ ایسا کیوں ہے ؟ عقلی طور پر اس طرح کی باتیں سود کے حامیوں کی طرف سے کہی جاتی ہیں۔ ربح اور ربا کا فرق سورة البقرۃ کی آیت 26 کے ضمن میں بیان ہوچکا ہے۔ اس ظاہری مناسبت کی وجہ سے یہ مخبوط الحواس سود خور لوگ ان دونوں کے اندر کوئی فرق محسوس نہیں کرتے۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے ان کے قول کا عقلی جواب نہیں دیا ‘ بلکہ فرمایا : وَاَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا ط اب تم یہ بات کرو کہ اللہ کو مانتے ہو یا نہیں ؟ رسول اللہ ﷺ کو مانتے ہو یا نہیں ؟ قرآن کو مانتے ہو یا نہیں ؟ یا محض اپنی عقل کو مانتے ہو ؟ اگر تم مسلمان ہو ‘ مؤمن ہو تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم پر سر تسلیم خم کرو : وَمَا اٰتٰٹکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُق وَمَا نَھٰٹکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْاق الحشر : 7 جو کچھ رسول ﷺ تمہیں دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔ یہ تو شریعت کا معاملہ ہے۔ ویسے معاشیات کے اعتبار سے اس میں یہ فرق واقع ہوتا ہے کہ ایک ہے fluid capital اور ایک ہے fixed capital۔ جہاں تک مکان کا معاملہ ہے تو وہ fixed capital ہے۔ دس لاکھ روپے کے مکان میں جو شخص رہ رہا ہے وہ اس سے کیا فائدہ اٹھائے گا ؟ وہ اس میں رہائش اختیار کرے گا اور اس کے عوض ماہانہ کرایہ ادا کرے گا۔ اس کے برعکس اگر آپ نے دس لاکھ روپے کسی کو نقد دے دیے تو وہ انہیں کسی کام میں لگائے گا۔ اس میں یہ بھی امکان ہے کہ دس لاکھ کے بارہ لاکھ یا پندرہ لاکھ بن جائیں اور یہ بھی کہ آٹھ لاکھ رہ جائیں۔ چناچہ اس صورت میں اگر آپ نے پہلے سے طے شدہ fix منافع وصول کیا تو یہ حرام ہوجائے گا۔ تو ان دونوں میں کوئی مناسبت نہیں ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے عقلی جواب نہیں دیا۔ جواب دیا کہ اللہ نے بیع کو حلال ٹھہرایا ہے اور ربا کو حرام۔فَمَنْ جَآءَ ہٗ مَوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ فَانْتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ ط۔ وہ اس سے واپس نہیں لیا جائے گا۔ حساب کتاب نہیں کیا جائے گا کہ تم اتنا سود کھاچکے ہو ‘ واپس کرو۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اس پر اس کا کوئی گناہ نہیں ہوگا۔وَاَمْرُہٗ اِلَی اللّٰہِ ط۔ اللہ تعالیٰ چاہے گا تو معاف کر دے گا اور چاہے گا تو پچھلے سود پر بھی سرزنش ہوگی۔

اردو ترجمہ

اللہ سود کا مٹھ مار دیتا ہے اور صدقات کو نشو و نما دیتا ہے اور اللہ کسی ناشکرے بد عمل انسان کو پسند نہیں کرتا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yamhaqu Allahu alrriba wayurbee alssadaqati waAllahu la yuhibbu kulla kaffarin atheemin

آیت 276 یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَیُرْبِی الصَّدَقٰتِ ط ہمارے زمانے میں شیخ محمود احمد مرحوم نے اپنی کتاب Man Money میں ثابت کیا ہے کہ تین چیزیں سود کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جاتی ہیں۔ جتنا سود بڑھے گا اسی قدر بےروزگاری بڑھے گی ‘ افراطِ زر inflation میں اضافہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں شرح سود interest rate بڑھے گا۔ شرح سود کے بڑھنے سے بےروزگاری مزید بڑھے گی اور افراطِ زر میں اور زیادہ اضافہ ہوگا۔ یہ ایک دائرۂ خبیثہ vicious circleہے اور اس کے نتیجے میں کسی ملک کی معیشت بالکل تباہ ہوجاتی ہے۔ یہ تباہی ایک وقت تک پوشیدہ رہتی ہے ‘ لیکن پھر یک دم اس کا ظہور بڑے بڑے بینکوں کے دیوالیہ ہونے کی صورت میں ہوتا ہے۔ ابھی جو کو ریا کا حشر ہو رہا ہے وہ آپ کے سامنے ہے۔ اس سے پہلے روس کا جو حشر ہوچکا ہے وہ پوری دنیا کے لیے باعث عبرت ہے۔ سودی معیشت کا معاملہ تو گویا شیش محل کی طرح ہے ‘ اس میں تو ایک پتھر آکر لگے گا اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے۔ اس کے برعکس معاملہ صدقات کا ہے۔ ان کو اللہ تعالیٰ پالتا ہے ‘ بڑھاتا ہے ‘ جیسا کہ سورة الروم کی آیت 39 میں ارشاد ہوا۔ وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ اَثِیْمٍ اللہ تعالیٰ کو وہ سب لوگ ہرگز پسند نہیں ہیں جو ناشکرے اور گناہگار ہیں۔

اردو ترجمہ

ہاں، جو لوگ ایمان لے آئیں اور نیک عمل کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں، اُن کا اجر بے شک ان کے رب کے پاس ہے اور ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna allatheena amanoo waAAamiloo alssalihati waaqamoo alssalata waatawoo alzzakata lahum ajruhum AAinda rabbihim wala khawfun AAalayhim wala hum yahzanoona

آیت 277 اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ لَہُمْ اَجْرُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ ج نیک عمل میں ظاہر بات ہے جو شے حرام ہے اس کا چھوڑ دینا بھی لازم ہے۔

اردو ترجمہ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، خدا سے ڈرو اور جو کچھ تمہارا سود لوگوں پر باقی رہ گیا ہے، اسے چھوڑ دو، اگر واقعی تم ایمان لائے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ayyuha allatheena amanoo ittaqoo Allaha watharoo ma baqiya mina alrriba in kuntum mumineena

آیت 278 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبآوا آج فیصلہ کرلو کہ جو کچھ بھی تم نے کسی کو قرض دیا تھا اب اس کا سود چھوڑ دینا ہے۔

اردو ترجمہ

لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا، تو آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ اور اسکے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے اب بھی توبہ کر لو (اور سود چھوڑ دو) تو اپنا اصل سرمایہ لینے کے تم حق دار ہو نہ تم ظلم کرو، نہ تم پر ظلم کیا جائے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fain lam tafAAaloo fathanoo biharbin mina Allahi warasoolihi wain tubtum falakum ruoosu amwalikum la tathlimoona wala tuthlamoona

آیت 279 فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ ج سود خوری سے با زنہ آنے پر یہ الٹی میٹم ہے۔ قرآن و حدیث میں کسی اور گناہ پر یہ بات نہیں آئی ہے۔ یہ واحد گناہ ہے جس پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔ وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُءُ وْسُ اَمْوَالِکُمْ ج۔ تمہارے جو اصل رأس المال ہیں وہ تمہیں لوٹا دیے جائیں گے۔ چناچہ سود چھوڑ دو اور اپنے رأس المال واپس لے لو۔ لاَ تَظْلِمُوْنَ وَلاَ تُظْلَمُوْنَ ۔ نہ تم کسی پر ظلم کرو کہ اس سے سود وصول کرو اور نہ ہی تم پر ظلم کیا جائے کہ تمہارا رأس المال بھی دبا دیا جائے۔

اردو ترجمہ

تمہارا قرض دار تنگ دست ہو، تو ہاتھ کھلنے تک اُسے مہلت دو، اور جو صدقہ کر دو، تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے، اگر تم سمجھو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wain kana thoo AAusratin fanathiratun ila maysaratin waan tasaddaqoo khayrun lakum in kuntum taAAlamoona

آیت 280 وَاِنْ کَانَ ذُوْ عُسْرَۃٍ فَنَظِرَۃٌ اِلٰی مَیْسَرَۃٍ ط اسے مہلت دو کہ اس کے ہاں کشادگی پیدا ہوجائے تاکہ وہ آسانی سے آپ کا قرض آپ کو واپس کرسکے۔ وَاَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ تمہارا بھائی غریب تھا ‘ اس کو تم نے قرض دیا تھا ‘ اس پر کچھ سود لے کر کھا بھی چکے ہو ‘ باقی سود کو تو چھوڑا ہی ہے ‘ اگر اپنا رأس المال بھی اس کو بخش دو تو یہ انفاق ہوجائے گا ‘ یہ اللہ کو قرض حسنہ ہوجائے گا اور تمہارے لیے ذخیرۂ آخرت بن جائے گا۔ یہ بات سمجھ لیجیے کہ آپ کی جو بچت ہے ‘ جسے میں نے قدر زائد surplus valueکہا تھا ‘ اسلامی معیشت کے اندر اس کا سب سے اونچا مصرف انفاق فی سبیل اللہ ہے۔ اسے اللہ کی راہ میں خرچ کر دو ‘ صدقہ کر دو۔ اس سے کم تر قرض حسنہ ہے۔ آپ کے کسی بھائی کا کاروبار رک گیا ہے ‘ اس کو قرض دے دو ‘ اس کا کاروبار چل پڑے گا اور پھر وہ تمہیں تمہاری اصل رقم واپس کر دے گا۔ یہ قرض حسنہ ہے ‘ اس کا درجہ انفاق سے کم تر ہے۔ تیسرا درجہ مضاربت کا ہے ‘ جو جائز تو ہے مگر پسندیدہ نہیں ہے۔ اگر تم زیادہ ہی خسیس ہو تو چلو اپنا سرمایہ اپنے کسی بھائی کو مضاربت پردے دو۔ اور مضاربت یہ ہے کہ رقم تمہاری ہوگی اور کام وہ کرے گا۔ اگر بچت ہوجائے تو اس میں تمہارا بھی حصہ ہوگا ‘ لیکن اگر نقصان ہوجائے تو وہ کلُ کا کل تمہارا ہوگا ‘ تم اس سے کوئی تاوان نہیں لے سکتے۔ اس کے بعد ان تین درجوں سے بھی نیچے اتر کر اگر تم کہو کہ میں یہ رقم تمہیں دے رہا ہوں ‘ اس پر اتنے فیصد منافع تو تم نے بہرحال دینا ہی دینا ہے ‘ تو اس سے بڑھ کر حرام شے کوئی نہیں ہے۔ اس آیت میں ہدایت کی جا رہی ہے کہ اگر تمہارا مقروض تنگی میں ہے تو پھر انتظار کرو ‘ اسے اس کی کشائش اور فراخی تک مہلت دے دو۔ اور اگر تم صدقہ ہی کر دو ‘ خیرات کر دو ‘ بخش دو تو وہ تمہارے لیے بہتر ہوگا۔اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ۔ اگر تمہیں اللہ نے حکمت عطا کردی ہے ‘ اگر تم اولو الالباب ہو ‘ اگر تم سمجھ دار ہو تو تم اس بچت کے امیدوار بنو جو اللہ کے ہاں اجر وثواب کی صورت میں تمہیں ملے گی۔ اس کے مقابلے میں اس رقم کی کوئی حیثیت نہیں جو تمہیں مقروض سے واپس ملنی ہے۔اگلی آیت نزول کے اعتبار سے قرآن مجید کی آخری آیت ہے

اردو ترجمہ

اس دن کی رسوائی و مصیبت سے بچو، جبکہ تم اللہ کی طرف واپس ہو گے، وہاں ہر شخص کو اس کی کمائی ہوئی نیکی یا بدی کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر ظلم ہرگز نہ ہوگا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waittaqoo yawman turjaAAoona feehi ila Allahi thumma tuwaffa kullu nafsin ma kasabat wahum la yuthlamoona

آیت 281 وَاتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْہِ اِلَی اللّٰہِ قف یہاں وہ آیت یاد کیجیے جو سورة البقرۃ میں الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ دو بار آچکی ہے : وَاتَّقُوْا یَوْمًا لاَّ تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْءًا وَّلاَ یُقْبَلُ مِنْہَا شَفَاعَۃٌ وَّلاَ یُؤْخَذُ مِنْہَا عَدْلٌ وَّلاَ ہُمْ یُنْصَرُوْنَ اور ڈرو اس دن سے کہ جس دن کام نہ آسکے گی کوئی جان کسی دوسری جان کے کچھ بھی اور نہ کسی سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی اور نہ کسی سے کوئی فدیہ وصول کیا جائے گا اور نہ انہیں کوئی مدد مل سکے گی۔ اور وَاتَّقُوْا یَوْماً لاَّ تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْءًا وَّلاَ یُقْبَلُ مِنْہَا عَدْلٌ وَّلاَ تَنْفَعُھَا شَفَاعَۃٌ وَّلاَ ہُمْ یُنْصَرُوْنَ اور ڈرو اس دن سے کہ جس دن کام نہ آسکے گی کوئی جان کسی دوسری جان کے کچھ بھی اور نہ کسی سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ کسی کو کوئی سفارش فائدہ پہنچا سکے گی اور نہ انہیں کوئی مدد مل سکے گی۔

47