سورہ تحریم (66): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ At-Tahrim کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ التحريم کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ تحریم کے بارے میں معلومات

Surah At-Tahrim
سُورَةُ التَّحۡرِيمِ
صفحہ 561 (آیات 8 سے 12 تک)

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ تُوبُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّـَٔاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّٰتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ يَوْمَ لَا يُخْزِى ٱللَّهُ ٱلنَّبِىَّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَٰنِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَآ أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَٱغْفِرْ لَنَآ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ جَٰهِدِ ٱلْكُفَّارَ وَٱلْمُنَٰفِقِينَ وَٱغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَىٰهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ٱمْرَأَتَ نُوحٍ وَٱمْرَأَتَ لُوطٍ ۖ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَٰلِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ ٱللَّهِ شَيْـًٔا وَقِيلَ ٱدْخُلَا ٱلنَّارَ مَعَ ٱلدَّٰخِلِينَ وَضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱمْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ٱبْنِ لِى عِندَكَ بَيْتًا فِى ٱلْجَنَّةِ وَنَجِّنِى مِن فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِۦ وَنَجِّنِى مِنَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ وَمَرْيَمَ ٱبْنَتَ عِمْرَٰنَ ٱلَّتِىٓ أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَٰتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِۦ وَكَانَتْ مِنَ ٱلْقَٰنِتِينَ
561

سورہ تحریم کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ تحریم کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے توبہ کرو، خالص توبہ، بعید نہیں کہ اللہ تمہاری برائیاں تم سے دور کر دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل فرما دے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یہ وہ دن ہوگا جب اللہ اپنے نبی کو اور اُن لوگوں جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا نہ کرے گا اُن کا نور اُن کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا اور وہ کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب، ہمارا نور ہمارے لیے مکمل کر دے اور ہم سے درگزر فرما، تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ayyuha allatheena amanoo tooboo ila Allahi tawbatan nasoohan AAasa rabbukum an yukaffira AAankum sayyiatikum wayudkhilakum jannatin tajree min tahtiha alanharu yawma la yukhzee Allahu alnnabiyya waallatheena amanoo maAAahu nooruhum yasAAa bayna aydeehim wabiaymanihim yaqooloona rabbana atmim lana noorana waighfir lana innaka AAala kulli shayin qadeerun

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، کفار اور منافقین سے جہاد کرو اور ان کے ساتھ سختی سے پیش آؤ ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ayyuha alnnabiyyu jahidi alkuffara waalmunafiqeena waoghluth AAalayhim wamawahum jahannamu wabisa almaseeru

تحفظ قانون کے لئے حکم جہاد اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو حکم دیتا ہے کہ کافروں سے جہاد کر ہتھیاروں کے ساتھ اور منافقوں سے جہاد کر حدود اللہ جاری کرنے کے ساتھ، ان پر دنیا میں سختی کرو، آخرت میں بھی ان کا ٹھکانا جہنم ہے جو بدترین باز گشت ہے، پھر مثال دے کر سمجھایا کہ کافروں کا مسلمانوں سے ملنا جلنا خلط ملط رہنا انہیں ان کے کفر کے باوجود اللہ کے ہاں کچھ نفع نہیں دے سکتا، دیکھو دو پیغمبروں کی عورتیں حضرت نوح ؑ کی اور حضرت لوط ؑ کی جو ہر وقت ان نبیوں کی صحبت میں رہنے والی اور دن رات ساتھ اٹھنے بیٹھنے والی اور ساتھ ہی کھانے پینے بلکہ سونے جاگنے والی تھیں، لیکن چونکہ ایمان میں ان کی ساتھی نہ تھیں اور اپنے کفر پر قائم تھیں، پس پیغمبروں کی آٹھ پہر کی صحبت انہیں کچھ کام نہ آئی، انبیاء اللہ انہیں آخروی نفع نہ پہنچا سکے اور نہ آخروی نقصان سے بچا سکے، بلکہ ان عورتوں کو بھی دوزخیوں کے ساتھ جہنم میں جانے کو کہہ دیا گیا۔ یہ یاد رہے کہ خیانت کرنے سے مراد بدکاری نہیں، انبیاء (علیہم السلام) کی حرمت و عصمت اس سے بہت اعلیٰ اور بالا ہے کہ ان کی گھر والیاں فاحشہ ہوں، ہم اس کا پورا بیان سورة نور کی تفسیر میں کرچکے ہیں، بلکہ یہاں داد خیانت فی الدین یعنی دین میں اپنے خاوندوں کی خیانت کی ان کا ساتھ نہ دیا، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں ان کی خیانت زنا کاری نہتھی بلک ہیہ تھی کہ حضرت نوح ؑ کی بیوی تو لوگوں سے کہا کرتی تھی کہ یہ مجنوں ہیں اور لوط ؑ کی بیوی جو مہمان حضرت لوط کے ہاں آتے تو کافروں کو خبر کردیتی تھیں، یہ دونوں بد دین تھیں نوح ؑ کی راز داری اور پوشیدہ طور پر ایمان لانے والوں کے نام کافروں پر ظاہر کردیا کرتی تھیں، اسی طرح حضرت لوط ؑ کی بیوی بھی اپنے خاوند اللہ کے رسول ؑ کی مخالف تھیں اور جو لوگ آپ کے ہاں مہمان بن کر ٹھہرتے یہ جا کر اپنی کافر قوم کو خبر کردیتی جنہیں بد عمل کی عادت تھی، بلکہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ کسی پیغمبر کی کسی عورت نے کبھی بدکاری نہیں کی، اسی طرح حضرت عکرمہ حضرت سعید بن جیر حضرت ضحاک وغیرہ سے بھی مروی ہے، اس سے استدلال کر کے بعض علماء نے کہا ہے کہ وہ جو عام لوگوں میں مشہور ہے کہ حدیث میں ہے جو شخص کسی ایسے کے ساتھ کھائے جو بخشا ہوا ہو اسے بھی بخش دیا جاتا ہے، یہ حدیث بالکل ضعیف ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ یہ حدیث محض بےاصل ہے، ہاں ایک بزرگ سے مروی ہے کہ انہوں نے خواب میں آنحضرت ﷺ کی زیارت کی اور پوچھا کہ کیا حضور ﷺ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں لیکن اب میں کہتا ہوں۔

اردو ترجمہ

اللہ کافروں کے معاملے میں نوحؑ اور لوطؑ کی بیویوں کو بطور مثال پیش کرتا ہے وہ ہمارے دو صالح بندوں کی زوجیت میں تھیں، مگر انہوں نے اپنے ان شوہروں سے خیانت کی اور وہ اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ بھی نہ کام آ سکے دونوں سے کہہ دیا گیا کہ جاؤ آگ میں جانے والوں کے ساتھ تم بھی چلی جاؤ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Daraba Allahu mathalan lillatheena kafaroo imraata noohin waimraata lootin kanata tahta AAabdayni min AAibadina salihayni fakhanatahuma falam yughniya AAanhuma mina Allahi shayan waqeela odkhula alnnara maAAa alddakhileena

اردو ترجمہ

اور اہل ایمان کے معاملہ میں اللہ فرعون کی بیوی کی مثال پیش کرتا ہے جبکہ اس نے دعا کی "اے میرے رب، میرے لیے اپنے ہاں جنت میں ایک گھر بنا دے اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچا لے اور ظالم قوم سے مجھ کو نجات دے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wadaraba Allahu mathalan lillatheena amanoo imraata firAAawna ith qalat rabbi ibni lee AAindaka baytan fee aljannati wanajjinee min firAAawna waAAamalihi wanajjinee mina alqawmi alththalimeena

سعادت مند آسیہ (فرعون کی بیوی) یہاں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے لئے مثال بیان فرما کر ارشاد فرماتا ہے کہ اگر یہ اپنی ضرورت پر کافروں سے خلط ملط ہوں تو انہیں کچھ نقصان نہ ہوگا جیسے اور جگہ ہے ترجمہ الخ ایمانداروں کو چاہئے کہ مسلمانوں کے سوا اوروں سے دوستیاں نہ کریں جو ایسا کرے گا وہ اللہ کی طرف سے کسی بھلائی میں نہیں ہاں اگر بطور بچاؤ اور دفع الوقتی کے ہو تو اور بات ہے، حضرت فتادہ فرماتے ہیں روئے زمین کے تمام تر لوگوں میں سب سے زیادہ سرکش فرعون تھا لیکن اس کے کفر نے بھی اس کی بیوی کو کچھ نقصان نہ پہنچایا اس لئے کہ وہ اپنے زبردست ایمان پر پوری طرح قائم تھیں اور رہیں جان لو کہ اللہ تعالیٰ عادل حاکم ہے وہ ایک گناہ پر دوسرے کو نہیں پکڑتا۔ حضرت سلمان فرماتے ہیں فرعون اس نیک بخت بیوی کو طرح طرح سے ستاتا تھا سخت گرمیوں میں انہیں دھوپ میں کھڑا کردیتا لیکن پروردگار اپنے فرشتوں کے پروں کا سایہ ان پر کردیتا اور انہیں گرمی کی تکلیف سے بچا لیتا بلکہ ان کے جنتی مکان کو دکھا دیتا جس سے ان کی روح کی تازگی اور ایمان کی زیادتی ہوجاتی، فرعون اور حضرت موسیٰ کی بابت یہ دریافت کرتی رہتی تھیں کہ کون غالب رہا تو ہر وقت یہی سنتیں کہ موسیٰ غالب رہے بس یہی ان کے ایمان کا باعث بنا اور یہ پکار اٹھیں کہ میں موسیٰ اور ہارون کے رب پر ایمان لائی۔ فرعون کو جب یہ معلوم ہوا تو اس نے کہا کہ جو بڑی سے بڑی پتھر کی چٹان تمہیں ملے اسے اٹھوا لاؤ اسے چت لٹاؤ اور اسے کہو کہ اپنے اس عقیدے سے باز آئے اگر باز آجائے تو میری بیوی ہے عزت و حرمت کے ساتھ واپس لاؤ اور اگر نہ مانے تو وہ چٹان اس پر گرا دو اور اس کا قیمہ قیمہ کر ڈالو، جب یہ لوگ پتھر لائے انہیں لے گئے لٹایا اور پتھر ان پر گرانے کے لئے اٹھایا تو انہوں نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی پروردگار نے حجاب ہٹا دیئے اور جنت کو اور وہاں جو مکان ان کے لئے بنایا گیا تھا اسے انہوں نے اپنی آنکھوں دیکھ لیا اور اسی میں ان کی روح پرواز کرگئی جس وقت پتھر پھینکا گیا اس وقت ان میں روح تھی ہی نہیں، اپنی شہادت کے وقت دعا مانگتی ہیں کہ اللہ جنت میں اپنے قریب کی جگہ مجھے عنایت فرما اس دعا کی اس باریکی پر بھی نگاہ ڈالئے کہ پہلے اللہ کا پڑوس مانگا جا رہا ہے پھر گھر کی درخواست کی جا رہی ہے۔ اس واقعہ کے بیان میں مرفوع حدیث بھی وارد ہوئی ہے، پھر دعا کرتی ہیں کہ مجھے فرعون اور اس کے عمل سے نجات دے میں اس کی کفریہ حرکتوں سے بیزار ہوں، مجھے اس ظالم قوم سے عافیت میں رکھ، ان بیوی صاحبہ کا نام آسیہ بنت مزاحم تھا ؓ۔ ان کے ایمان کا باعث بنا، وہ ایک روز فرعون کی لڑکی کا سر گوندھ رہی تھی اچانک کنگھی ہاتھ سے گرگئی اور ان کے منہ سے نکل گیا کہ کفار برباد ہوں اس پر فرعون کی لڑکی نے پوچھا کہ کیا میرے باپ کے سوا تو کسی اور کو اپنا رب مانتی ہے ؟ اس نے کہا میرا اور تیرے باپ کا اور ہر چیز کا رب اللہ تعالیٰ ہے، اس نے غصہ میں آ کر انہیں خوب مارا پیٹا اور اپنے باپ کو اس کی خبر دی، فرعون نے انہیں بلا کر خود پوچھا کہ کیا تم میرے سوا کسی اور کی عبادت کرتی ہو ؟ جواب دیا کہ ہاں میرا اور تیرا اور تمام مخلوق کا رب اللہ ہے میں اسی کی عبادت کرتی ہوں، فرعون نے حکم دیا اور انہیں چت لٹا کر ان کے ہاتھ پیروں پر میخیں گڑوا دیں اور سانپ چھوڑ دیئے جو انہیں کاٹتے رہیں، پھر ایک دن آیا اور کہا اب تیرے خیالات درست ہوئے ؟ وہاں سے جواب ملا کہ میرا اور تیرا اور تمام مخلوق کا رب اللہ ہی ہے، فرعون نے کہا اب تیرے سامنے میں تیرے لڑکے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دونگا ورنہ اب بھی میرا کہا مان لے اور اس دین سے باز آ جا، انہوں نے جواب دیا کہ جو کچھ تو کرسکتا ہو کر ڈال، اس ظالم نے ان کے لڑکے کو منگوایا اور ان کے سامنے اسے مار ڈالا جب اس بچہ کی روح نکلی تو اس نے کہا اے ماں خوش ہوجا تیرے لئے اللہ تعالیٰ نے بڑے بڑے ثواب تیار کر رکھے ہیں اور فلاں فلاں نعمتیں تجھے ملیں گی، انہوں نے اس روح فرسا سانحہ کو بچشم خود دیکھا لیکن صبر کیا اور راضی بہ قضاء ہو کر بیٹھی رہیں فرعون نے انہیں پھر اسی طرح باندھ کر ڈلوا دیا اور سانپ چھوڑ دیئے پھر ایک دن آیا اور اپنی بات دہرائی بیوی صاحبہ نے پھر نہایت صبر و استقلال سے وہی جواب دیا اس نے پھر وہی دھمکی دی اور ان کے دوسرے بچے کو بھی ان کے سامنخ ہی قتل کرا دیا۔ اس کی روح نے بھی اسی طرح اپنی والدہ کو خوشخبری دی اور صبر کی تلقین کی، فرعون کی بیوی صاحبہ نے بڑے بچہ کی روح کی خوش خبری سنی تھی اب اس چھوٹے بچے کی روح کی بھی خوش خبری سنی اور ایمان لے آئیں، ادھر ان بیوی صاحبہ کی روح اللہ تعالیٰ نے قبض کرلی اور ان کی منزل و مرتبہ جو اللہ تعالیٰ کے ہاں تھا وہ حجاب ہٹا کر فرعون کی بیوی کو دکھا دیا گیا۔ یہ اپنے ایمان و یقین میں بہت بڑھ گئیں یہاں تک کہ فرعون کو بھی ان کے ایمان کی خبر ہوگئی، اس نے ایک روز اپنے درباریوں سے کہا تمہیں کچھ میری بیوی کی خبر ہے ؟ تم اسے کیا جانتے ہو ؟ سب نے بڑی تعریف کی اور ان کی بھلائیاں بیان کیں فرعون نے کہا تمہیں نہیں معلوم ہو بھی میرا سوا دوسرے کو اللہ مانتی ہے پھر مشورہ ہوا کہ انہیں قتل کردیا جائے، چناچہ میخیں گاڑی گئیں اور ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر ڈال دیا گیا اس وقت حضرت آسیہ نے اپنے رب سے دعا کی کہ پروردگار میرے لئے اپنے پاس جنت میں مکان بنا، اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور حجاب ہٹا کر انہیں ان کا جنتی درجہ دکھا دیا جس پر یہ ہنسنے لگیں، ٹھیک اسی وقت فرعون آگیا اور انہیں ہنستا ہوا دیکھ کر کہنے لگا لوگو تمہیں تعجب نہیں معلوم ہوتا کہ اتنی سخت سزا میں یہ مبتلا ہے اور پھر ہنس رہی ہے یقینا اس کا دماغ ٹھکانے نہیں، الغرض انہی عذابوں میں یہ بھی شہید ہوئیں ؓ پھر دوسری مثال حضرت مریم بنت عمران (علیہا السلام) کی بیان کی جاتی ہے کہ وہ نہایت پاک دامن تھیں، ہم نے اپنے فرشتے جبرائیل کی معرفت ان میں روح پھونکی حضرت جبرائیل کو انسانی صورت میں اللہ تعالیٰ نے بھیجا تھا اور حکم دیا تھا کہ وہ اپنے منہ سے ان کے کرتے کے گریبان میں پھونک مار دیں، اسی سے حمل رہ گیا اور حضرت عیسیٰ ؑ پیدا ہوئے، پس فرمان ہے کہ میں نے اس میں اپنی روح پھونکی، پھر حضرت مریم کی اور تعریف ہو رہی ہے کہ وہ اپنے رب کی تقدیر اور شریعت کو سچ ماننے والی تھیں اور پوری فرمانبردار تھیں، مسند احمد میں ہے آنحضرت ﷺ نے زمین پر چار لکیریں کھنیچیں اور صحابہ سے دریافت کیا کہ جانتے ہو کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ ہی کو پورا علم ہے، آپ نے فرمایا سنو تمام جنتی عورتوں میں سے افضل خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد اور مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم ہیں جو فرون کی بیوی تھیں، صحیح بخاری صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مردوں میں سے تو صاحب کمال بہت سارے ہوئے ہیں، لیکن عورتوں میں سے کامل عورتیں صرف حضرت آسیہ ہیں جو فرعون کی بیوی تھیں اور حضرت مریم بنت عمران ہیں اور حضرت خدیجہ بنت خویلد ہیں اور حضرت عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہی ہے جیسے سالن میں چوری ہوئی روٹی کی فضیلت باقی کھانوں پر ہم نے اپنی کتاب الدبدایہ والنایہ میں حضرت عیسیٰ ؑ کے قصے کے اسی سورت کی آیت کے الفاظ شیبات و ابکات کی تفسیر کے بیان کے موقع پر اس حدیث کی سندیں اور الفاظ بیان کردیئے ہیں۔ فالحمد اللہ۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اسی سورت کی آیت کے الفاظ ثیبات و ابکارا کی تفسیر کے موقعہ پر وہ حدیث بھی ہم بیان کرچکے ہیں جس میں ہے کہ آنحضرت ﷺ کی جنتی بیویوں میں ایک حضرت آسیہ بنت مزاحم ؓ عتالیٰ عنہ بھی ہیں۔ الحمد اللہ سورة تحریم کی تفسیر ختم ہوئی۔ اللہ کے فضل و کرم اور لطف و رحم سے اٹھائیسویں پارے قد سمع اللہ کی تفسیر بھی ختم ہوئی، پروردگار ہمیں اپنے کلام کی سچی سمجھ عطا فرمائے اور عمل کی توفیق دے۔ باری تعالیٰ تو اسے قبول فرما اور میرے لئے باقیات صالحات میں کر، آمین

اردو ترجمہ

اور عمران کی بیٹی مریمؑ کی مثال دیتا ہے جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تھی، پھر ہم نے اس کے اندر اپنی طرف سے روح پھونک دی، اور اس نے اپنے رب کے ارشادات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار لوگوں میں سے تھی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wamaryama ibnata AAimrana allatee ahsanat farjaha fanafakhna feehi min roohina wasaddaqat bikalimati rabbiha wakutubihi wakanat mina alqaniteena
561