سورۃ البقرہ (2): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Baqara کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ البقرة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ البقرہ کے بارے میں معلومات

Surah Al-Baqara
سُورَةُ البَقَرَةِ
صفحہ 15 (آیات 94 سے 101 تک)

قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ ٱلدَّارُ ٱلْءَاخِرَةُ عِندَ ٱللَّهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ ٱلنَّاسِ فَتَمَنَّوُا۟ ٱلْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًۢا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ ٱلنَّاسِ عَلَىٰ حَيَوٰةٍ وَمِنَ ٱلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِۦ مِنَ ٱلْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ ۗ وَٱللَّهُ بَصِيرٌۢ بِمَا يَعْمَلُونَ قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُۥ نَزَّلَهُۥ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ ٱللَّهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلَّهِ وَمَلَٰٓئِكَتِهِۦ وَرُسُلِهِۦ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَىٰلَ فَإِنَّ ٱللَّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَٰفِرِينَ وَلَقَدْ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ ءَايَٰتٍۭ بَيِّنَٰتٍ ۖ وَمَا يَكْفُرُ بِهَآ إِلَّا ٱلْفَٰسِقُونَ أَوَكُلَّمَا عَٰهَدُوا۟ عَهْدًا نَّبَذَهُۥ فَرِيقٌ مِّنْهُم ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ وَلَمَّا جَآءَهُمْ رَسُولٌ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِّنَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ كِتَٰبَ ٱللَّهِ وَرَآءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
15

سورۃ البقرہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ البقرہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

اِن سے کہو کہ اگر واقعی اللہ کے نزدیک آخرت کا گھر تمام انسانوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے ہی لیے مخصوص ہے، تب تو تمہیں چاہیے کہ موت کی تمنا کرو، اگر تم اپنے اس خیال میں سچے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul in kanat lakumu alddaru alakhiratu AAinda Allahi khalisatan min dooni alnnasi fatamannawoo almawta in kuntum sadiqeena

آیت 94 قُلْ اِنْ کَانَتْ لَکُمُ الدَّارُ الْاٰخِرَۃُ عِنْدَ اللّٰہِ خَالِصَۃً مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ یعنی تمہارے لیے جنت مخصوص reserve ہوچکی ہے اور تم مرتے ہی جنت میں پہنچا دیے جاؤگے۔ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ۔ اگر تمہیں جنت میں داخل ہونے کا اتنا ہی یقین ہے پھر تو دنیا میں رہنا تم پر گراں ہونا چاہیے۔ یہاں تو بہت سی کلفتیں ہیں ‘ یہاں تو انسان کو بڑی مشقتّ اور شدید کو فت اٹھانی پڑجاتی ہے۔ جس شخص کو یہ یقین ہو کہ اس دنیا کے بعد آخرت کی زندگی ہے اور وہاں میرا مقام جنت میں ہے تو اسے یہ زندگی اثاثہ asset نہیں ‘ ذمہّ داری liability معلوم ہونی چاہیے۔ اسے تو دنیا قید خانہ نظر آنی چاہیے ‘ جیسے حدیث ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّۃُ الْکَافِرِ 10 دنیا مؤمن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہے۔ اگر کسی شخص کا آخرت پر ایمان ہے اور اللہ کے ساتھ اس کا معاملہ خلوص پر مبنی ہے نہ کہ دھوکہ بازی پر تو اس کا کم سے کم تقاضا یہ ہے کہ اسے دنیا میں زیادہ دیر تک زندہ رہنے کی آرزو تو نہ ہو۔ اس کا جائزہ ہر شخص خود لگا سکتا ہے ‘ ازروئے الفاظ قرآنی : بَلِ الْاِنْسَانُ عَلٰی نَفْسِہٖ بَصِیْرَۃٌ القیٰمۃ بلکہ آدمی اپنے لیے آپ دلیل ہے۔ ہر انسان کو خوب معلوم ہے کہ میں کہاں کھڑا ہوں۔ آپ کا دل آپ کو بتادے گا کہ آپ اللہ کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں یا آپ کا معاملہ خلوص و اخلاص پر مبنی ہے۔ اگر واقعتا خلوص اور اخلاص والا معاملہ ہے تو پھر تو یہ کیفیت ہونی چاہیے جس کا نقشہ اس حدیث نبوی ﷺ میں کھینچا گیا ہے : کُنْ فِی الدُّنْیَا کَاَنَّکَ غَرِیْبٌ اَوْ عَابِرُ سَبِیْلٍ 11 دنیا میں اس طرح رہو گویا تم اجنبی ہو یا مسافر ہو۔ پھر تو یہ دنیا باغ نہیں قید خانہ نظر آنی چاہیے ‘ جس میں انسان مجبوراً رہتا ہے۔ پھر زاویۂ نگاہ یہ ہونا چاہیے کہ اللہ نے مجھے یہاں بھیجا ہے ‘ لہٰذا ایک معینّ مدت کے لیے یہاں رہنا ہے اور جو جو ذمہ داریاں اس کی طرف عائد کی گئی ہیں وہ ادا کرنی ہیں۔ لیکن اگر یہاں رہنے کی خواہش دل میں موجود ہے تو پھر یا تو آخرت پر ایمان نہیں یا اپنا معاملہ اللہ کے ساتھ خلوص و اخلاص پر مبنی نہیں۔ یہ گویا لٹمس ٹیسٹ ہے۔

اردو ترجمہ

یقین جانو کہ یہ کبھی اس کی تمنا نہ کریں گے، اس لیے کہ اپنے ہاتھوں جو کچھ کما کر انہوں نے وہاں بھیجا ہے، اس کا اقتضا یہی ہے (کہ یہ وہاں جانے کی تمنا نہ کریں) اللہ ان ظالموں کے حال سے خوب واقف ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walan yatamannawhu abadan bima qaddamat aydeehim waAllahu AAaleemun bialththalimeena

آیت 95 وَلَنْ یَّتَمَنَّوْہُ اَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْہِمْ ط ہر شخص کو خود معلوم ہے کہ میں نے کیا کمائی کی ہے ‘ کیا آگے بھیجی ہے۔وَاللّٰہُ عَلِیْمٌم بالظّٰلِمِیْنَ ۔

اردو ترجمہ

تم انہیں سب سے بڑھ کر جینے کا حریص پاؤ گے حتیٰ کہ یہ اس معاملے میں مشرکوں سے بھی بڑھے ہوئے ہیں ان میں سے ایک ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ کسی طرح ہزار برس جیے، حالانکہ لمبی عمر بہرحال اُسے عذاب سے تو دور نہیں پھینک سکتی جیسے کچھ اعمال یہ کر رہے ہیں، اللہ تو انہیں دیکھ ہی رہا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walatajidannahum ahrasa alnnasi AAala hayatin wamina allatheena ashrakoo yawaddu ahaduhum law yuAAammaru alfa sanatin wama huwa bimuzahzihihi mina alAAathabi an yuAAammara waAllahu baseerun bima yaAAmaloona

آیت 96 وَلَتَجِدَنَّہُمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰی حَیٰوۃٍ ج وَمِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا ج۔ یہ اس معاملے میں مشرکوں سے بھی بڑھے ہوئے ہیں۔ مشرکین نے اہل ایمان کے ساتھ مقابلہ کیا تو کھل کر کیا ‘ میدان میں آکر ڈٹ کر کیا ‘ اپنی جانیں اپنے باطل معبودوں کے لیے قربان کیں ‘ جبکہ یہودیوں میں یہ ہمت و جرأت قطعاً نہیں تھی کہ وہ جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان میں آسکیں۔ ان کے بارے میں سورة الحشر میں الفاظ وارد ہوئے ہیں : لَا یُقَاتِلُوْنَکُمْ جَمِیْعًا الاَّ فِیْ قُرًی مُّحَصَّنَۃٍ اَوْ مِنْ وَّرَآءِ جُدُرٍ ط آیت 14 یہ سب مل کر بھی تم سے جنگ نہ کرسکیں گے مگر قلعہ بند بستیوں میں یا دیواروں کی اوٹ سے۔ چناچہ یہودک بھی بھی سامنے آکر مسلمانوں کا مقابلہ نہیں کرسکے۔ اس لیے کہ انہیں اپنی جانیں بہت عزیزتھیں۔یَوَدُّ اَحَدُہُمْ لَوْ یُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَۃٍ ج۔ وَمَا ہُوَ بِمُزَحْزِحِہٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ یُّعَمَّرَ ط۔ اگر ان کو ان کی خواہش کے مطابق طویل زندگی دے بھی دی جائے تو یہ انہیں عذاب سے تو چھٹکارا نہیں دلا سکے گی۔ آخرت تو بالآخر آنی ہے اور انہیں ان کے کرتوتوں کی سزا مل کر رہنی ہے۔وَاللّٰہُ بَصِیْرٌم بِمَا یَعْمَلُوْنَ

اردو ترجمہ

اِن سے کہو کہ جو کوئی جبریل سے عداوت رکھتا ہو، اسے معلوم ہونا چاہیے کہ جبریل نے اللہ کے اِذن سے یہ قرآن تمہارے قلب پر نازل کیا ہے، جو پہلے آئی ہوئی کتابوں کی تصدیق و تائید کرتا ہے اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور کامیابی کی بشارت بن کر آیا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul man kana AAaduwwan lijibreela fainnahu nazzalahu AAala qalbika biithni Allahi musaddiqan lima bayna yadayhi wahudan wabushra lilmumineena

جیسا کہ قبل ازیں عرض کیا جا چکا ہے ‘ ٌ محمد رسول اللہ ﷺ کی بعثت یہود کے لیے بہت بڑی آزمائش ثابت ہوئی۔ ان کا خیال تھا کہ آخری نبوت کا وقت قریب ہے اور یہ نبی بھی حسب سابق بنی اسرائیل میں سے مبعوث ہوگا۔ لیکن نبی آخر الزمان ﷺ کی بعثت بنی اسماعیل میں سے ہوگئی۔ یہود جس احساس برتری کا شکار تھے اس کی رو سے وہ بنی اسماعیل کو حقیر سمجھتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اُمّی لوگ ہیں ‘ اَن پڑھ ہیں ‘ ان کے پاس نہ کوئی کتاب ہے نہ شریعت ہے اور نہ کوئی قانون اور ضابطہ ہے ‘ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ان میں سے ایک شخص کو کیسے چن لیا ؟ ان کا خیال تھا کہ یہ سب جبرائیل کی شرارت ہے کہ وہ وحی لے کر محمد عربی ﷺ کے پاس چلا گیا۔ لہٰذا وہ حضرت جبرائیل کو اپنا دشمن تصور کرتے تھے اور انہیں گالیاں دیتے تھے۔ یہ بات شاید آپ کو بڑی عجیب لگے کہ اہل تشیع میں سے فرقہ غرابیہ کا عقیدہ بھی کچھ اسی طرح کا تھا۔ حضرتّ مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رح نے اپنے مکاتیب میں اس فرقے کے بارے میں لکھا ہے کہ ان کا عقیدہ یہ تھا کہ حضرت محمد ﷺ اور حضرت علی رض دونوں کی ارواح ایک دوسرے کے بالکل ایسے مشابہ تھیں جیسے ایک غرابّ کو ا دوسرے غراب کے مشابہ ہوتا ہے۔ چناچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام دھوکہ کھا گئے۔ اللہ نے تو وحی بھیجی تھی حضرت علی رض کے پاس ‘ لیکن وہ لے گئے حضرت محمد ﷺ کے پاس۔ یہود کے ہاں یہ عقیدہ موجود تھا کہ اللہ نے تو جبرائیل علیہ السلام کو بنی اسرائیل میں سے کسی کے پاس بھیجا تھا ‘ لیکن وہ محمد ﷺ کے پاس چلے گئے ‘ اور یہی مفروضہ ان کی حضرت جبرائیل علیہ السلام سے دشمنی کی بنیاد تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا : لَیَاْتِیَنَّ عَلٰی اُمَّتِیْ مَا اَتٰی عَلٰی بَنِیْ اِسْرَاءِ یْلَ حَذْوَ النَّعْلِ بالنَّعْلِ 12 میری امت پر بھی وہ تمام احوال لازماً وارد ہو کر رہیں گے جو بنی اسرائیل پر وارد ہوئے تھے ‘ جیسے ایک جوتا دوسرے جوتے کے مشابہ ہوتا ہے۔ چناچہ امت مسلمہ میں سے کسی فرقے کا اس طرح کے عقائد اپنا لینا کچھ بعید نہیں ہے۔ اس سے اس حدیث کی حقیقت منکشف ہوتی ہے۔آیت 97 قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّہٗ نَزَّلَہٗ عَلٰی قَلْبِکَ بِاِذْنِ اللّٰہِ اس معاملے میں جبرائیل علیہ السلام کو تو کچھ اختیار حاصل نہیں۔ فرشتے جو کچھ کرتے ہیں اللہ کے حکم سے کرتے ہیں ‘ اپنے اختیار سے کچھ نہیں کرتے۔مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ وَہُدًی وَّبُشْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ ۔ اس کے بعد اب فرمایا جا رہا ہے کہ اللہ ‘ اس کے رسول ﷺ اور اس کے ملائکہ سب ایک حیاتیاتی وحدت organic whole کی حیثیت رکھتے ہیں ‘ یہ ایک جماعت ہیں ‘ ان میں کوئی اختلاف یا افتراق نہیں ہوسکتا۔ اگر کوئی جبرائیل علیہ السلام کا دشمن ہے تو وہ اللہ کا دشمن ہے ‘ اور اگر کوئی اللہ کے سچے رسول ﷺ کا دشمن ہے تو وہ اللہ کا بھی دشمن ہے اور جبرائیل علیہ السلام کا بھی دشمن ہے

اردو ترجمہ

(اگر جبریل سے ان کی عداوت کا سبب یہی ہے، تو کہہ دو کہ) جو اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبریل اور میکائیل کے دشمن ہیں، اللہ ان کافروں کا دشمن ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Man kana AAaduwwan lillahi wamalaikatihi warusulihi wajibreela wameekala fainna Allaha AAaduwwun lilkafireena

اردو ترجمہ

ہم نے تمہاری طرف ایسی آیات نازل کی ہیں جو صاف صاف حق کا اظہار کر نے والی ہیں اور ان کی پیروی سے صرف وہی لوگ انکار کرتے ہیں، جو فاسق ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walaqad anzalna ilayka ayatin bayyinatin wama yakfuru biha illa alfasiqoona

آیت 99 وَلَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ اٰیٰتٍم بَیِّنٰتٍ ج وَمَا یَکْفُرُ بِہَآ اِلاَّ الْفٰسِقُوْنَ ۔ یاد کیجیے سورة البقرۃ کے تیسرے رکوع میں یہ الفاظ آئے تھے : وَمَا یُضِلُّ بِہٖ الاَّ الْفٰسِقِیْنَ اور وہ گمراہ نہیں کرتا اس کے ذریعے سے مگر فاسقوں کو۔

اردو ترجمہ

کیا ہمیشہ ایسا ہی نہیں ہوتا رہا ہے کہ جب انہوں نے کوئی عہد کیا، تو ان میں سے ایک نہ ایک گروہ نے اسے ضرور ہی بالا ئے طاق رکھ دیا؟ بلکہ ان میں سے اکثر ایسے ہی ہیں، جو سچے دل سے ایمان نہیں لاتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Awakullama AAahadoo AAahdan nabathahu fareequn minhum bal aktharuhum la yuminoona

آیت 100 اَوَکُلَّمَا عٰہَدُوْا عَہْدًا اللہ سے کوئی میثاق کیا یا اللہ کے رسولوں سے کوئی عہد کیا۔نَّبَذَہٗ فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ ط بَلْ اَکْثَرُہُمْ لاَ یُؤْمِنُوْنَ ۔ ان کی اکثریت ایمان و یقین کی دولت سے تہی دامن ہے۔یہی حال آج امت مسلمہ کا ہے کہ مسلمان تو سب ہیں ‘ لیکن ایمان حقیقی ‘ ایمان قلبی یعنی یقین والا ایمان کتنے لوگوں کو حاصل ہے ؟ ع ڈھونڈ اب ان کو چراغ رخ زیبا لے کر !

اردو ترجمہ

اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی رسول اس کتاب کی تصدیق و تائید کرتا ہوا آیا جو ان کے ہاں پہلے سے موجود تھی، تو اِن اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے کتاب اللہ کو اس طرح پس پشت ڈالا، گویا کہ وہ کچھ جانتے ہی نہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walamma jaahum rasoolun min AAindi Allahi musaddiqun lima maAAahum nabatha fareequn mina allatheena ootoo alkitaba kitaba Allahi waraa thuhoorihim kaannahum la yaAAlamoona

آیت 101 وَلَمَّا جَآءَ ‘ ہُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَہُمْ نَبَذَ فَرِیْقٌ مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ ق کِتٰبَ اللّٰہِ وَرَآءَ ظُہُوْرِہِمْ کَاَنَّہُمْ لاَ یَعْلَمُوْنَ ۔ علماء یہود نے نبی آخر الزمان ﷺ کی آمد کی پیشین گوئیاں چھپانے کی خاطر خود تورات کو پس پشت ڈال دیا اور بالکل انجانے سے ہو کر رہ گئے۔ ان کے عوام پوچھتے ہوں گے کہ کیا یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر تم کیا کرتے تھے ؟ لیکن یہ جواب میں کہتے کہ یقین سے نہیں کہہ سکتے ‘ ابھی تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو ! انہوں نے ایسا رویہ اپنا لیا جیسے انہیں کچھ علم نہیں ہے۔اب ایک اور حقیقت نوٹ کیجیے۔ جب کسی مسلمان امت میں دین کی اصل حقیقت اور اصل تعلیمات سے بعد پیدا ہوتا ہے تو لوگوں کا رجحان جادو ‘ ٹونے ‘ ٹوٹکے ‘ تعویذ اور عملیات وغیرہ کی طرف ہوجاتا ہے۔ اللہ کی کتاب تو ہدایت کا سرچشمہ بن کر اتری تھی ‘ لیکن یہ اس کو اپنی دنیوی خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ بناتے ہیں۔ چناچہ دشمن کو زیر کرنے اور محبوب کو قدموں میں گرانے کے لیے عملیات قرآنی کا سہارا لیا جاتا ہے۔ یہ دھندے ہمارے ہاں بھی خوب چل رہے ہیں اور شاید سب سے زیادہ منفعت بخش کاروبار یہی ہے ‘ جس میں نہ تو کوئی محنت کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی سرمایہ کاری کی۔ بنی اسرائیل کا بھی یہی حال تھا کہ وہ دین کی اصل حقیقت کو چھوڑ کر جادو کے پیچھے چل پڑے تھے۔ فرمایا :

15