سورہ نحل (16): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ An-Nahl کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ النحل کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ نحل کے بارے میں معلومات

Surah An-Nahl
سُورَةُ النَّحۡلِ
صفحہ 275 (آیات 73 سے 79 تک)

وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًا مِّنَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ شَيْـًٔا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ فَلَا تَضْرِبُوا۟ لِلَّهِ ٱلْأَمْثَالَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ۞ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوكًا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَىْءٍ وَمَن رَّزَقْنَٰهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُۥنَ ۚ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ وَضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًا رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَآ أَبْكَمُ لَا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَىْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَىٰ مَوْلَىٰهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لَا يَأْتِ بِخَيْرٍ ۖ هَلْ يَسْتَوِى هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِٱلْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلَىٰ صِرَٰطٍ مُّسْتَقِيمٍ وَلِلَّهِ غَيْبُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ وَمَآ أَمْرُ ٱلسَّاعَةِ إِلَّا كَلَمْحِ ٱلْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ وَٱللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّنۢ بُطُونِ أُمَّهَٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْـًٔا وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ أَلَمْ يَرَوْا۟ إِلَى ٱلطَّيْرِ مُسَخَّرَٰتٍ فِى جَوِّ ٱلسَّمَآءِ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا ٱللَّهُ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
275

سورہ نحل کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ نحل کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

اور اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پوجتے ہیں جن کے ہاتھ میں نہ آسمانوں سے انہیں کچھ بھی رزق دینا ہے نہ زمین سے اور نہ یہ کام وہ کر ہی سکتے ہیں؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WayaAAbudoona min dooni Allahi ma la yamliku lahum rizqan mina alssamawati waalardi shayan wala yastateeAAoona

توحید کی تاکید نعمتیں دینے والا، پیدا کرنے والا، روزی پہنچانے والا، صرف اللہ تعالیٰ اکیلا وحدہ لا شریک لہ ہے۔ اور یہ مشرکین اس کے ساتھ اوروں کو پوجتے ہیں جو نہ آسمان سے بارش برسا سکیں، نہ زمین سے کھیت اور درخت اگا سکیں۔ وہ اگر سب مل کر بھی چاہیں تو بھی نہ ایک بوند بارش برسانے پر قادر، نہ ایک پتے کے پیدا کرنے ان میں سکت پس تم اللہ کے لئے مثالیں نہ بیان کرو۔ اس کے شریک وسہیم اور اس جیسا دوسروں کو نہ سمجھو۔ اللہ عالم ہے اور وہ اپنے علم کی بنا پر اپنی توحید پر گواہی دیتا ہے۔ تم جاہل ہو، اپنی جہالت سے دوسروں کو اللہ کے شریک ٹھہرا رہے ہو۔

اردو ترجمہ

پس اللہ کے لیے مثالیں نہ گھڑو، اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fala tadriboo lillahi alamthala inna Allaha yaAAlamu waantum la taAAlamoona

اردو ترجمہ

اللہ ایک مثال دیتا ہے ایک تو ہے غلام، جو دوسرے کا مملوک ہے اور خود کوئی اختیار نہیں رکھتا دوسرا شخص ایسا ہے جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھا رزق عطا کیا ہے اور وہ اس میں سے کھلے اور چھپے خوب خرچ کرتا ہے بتاؤ، کیا یہ دونوں برابر ہیں؟ الحمدللہ، مگر اکثر لوگ (اس سیدھی بات کو) نہیں جانتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Daraba Allahu mathalan AAabdan mamlookan la yaqdiru AAala shayin waman razaqnahu minna rizqan hasanan fahuwa yunfiqu minhu sirran wajahran hal yastawoona alhamdu lillahi bal aktharuhum la yaAAlamoona

مومن اور کافر میں فرق ابن عباس ؓ وغیرہ فرماتے ہیں یہ کافر اور مومن کی مثال ہے۔ پس ملکیت کے غلام سے مراد کافر اور اچھی روزی والے اور خرچ کرنے والے سے مراد مومن ہے۔ مجاہد فرماتے ہیں اس مثال سے بت کی اور اللہ تعالیٰ کی جدائی سمجھانا مقصود ہے کہ یہ اور وہ برابر کے نہیں۔ اس مثال کا فرق اس قدر واضح ہے جس کے بتانے کی ضرورت نہیں، اسی لئے فرماتا کہ تعریفوں کے لائق اللہ ہی ہے۔ اکثر مشرک بےعلمی پر تلے ہوئے ہیں۔

اردو ترجمہ

اللہ ایک اور مثال دیتا ہے دو آدمی ہیں ایک گونگا بہرا ہے، کوئی کام نہیں کر سکتا، اپنے آقا پر بوجھ بنا ہوا ہے، جدھر بھی وہ اسے بھیجے کوئی بھلا کام اُس سے بن نہ آئے دوسرا شخص ایسا ہے کہ انصاف کا حکم دیتا ہے اور خود راہ راست پر قائم ہے بتاؤ کیا یہ دونوں یکساں ہیں؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wadaraba Allahu mathalan rajulayni ahaduhuma abkamu la yaqdiru AAala shayin wahuwa kallun AAala mawlahu aynama yuwajjihhu la yati bikhayrin hal yastawee huwa waman yamuru bialAAadli wahuwa AAala siratin mustaqeemin

گونگے بت مشرکین کے معبود ہو سکتا ہے کہ یہ مثال بھی اس فرق کے دکھانے کی ہو جو اللہ تعالیٰ میں اور مشرکین کے بتوں میں ہے۔ یہ بت گونگے ہیں نہ کلام کرسکیں نہ کوئی بھلی بات کہہ سکیں، نہ کسی چیز پر قدرت رکھیں۔ قول و فعل دونوں سے خالی۔ پھر محض بوجھ، اپنے مالک پر بار، کہیں بھی جائے کوئی بھلائی نہ لائے۔ پس ایک برابر ہوجائیں گے ؟ ایک قول ہے کہ ایک گونگا حضرت عثمان ؓ کا غلام تھا۔ اور ہوسکتا ہے کہ یہ مثال بھی کافر و مومن کی ہو جیسے اس سے پہلے کی آیت میں تھی۔ کہتے ہیں کہ قریش کے ایک شخص کے غلام کا ذکر پہلے ہے اور دوسرے شخص سے مراد حضرت عثمان بن عفان ؓ ہیں۔ اور غلام گونگے سے مراد حضرت عثمان ؓ کا وہ غلام ہے جس پر آپ خرچ کرتے تھے جو آپ کو تکلیف پہنچاتا رہتا تھا اور آپ نے اسے کام کاج سے آزاد کر رکھا تھا لیکن پھر بھی یہ اسلام سے چڑتا تھا، منکر تھا اور آپ کو صدقہ کرنے اور نیکیاں کرنے سے روکتا تھا، ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے۔

اردو ترجمہ

اور زمین و آسمان کے پوشیدہ حقائق کا علم تو اللہ ہی کو ہے اور قیامت کے برپا ہونے کا معاملہ کچھ دیر نہ لے گا مگر بس اتنی کہ جس میں آدمی کی پلک جھپک جائے، بلکہ اس سے بھی کچھ کم حقیقت یہ ہے کہ اللہ سب کچھ کر سکتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walillahi ghaybu alssamawati waalardi wama amru alssaAAati illa kalamhi albasari aw huwa aqrabu inna Allaha AAala kulli shayin qadeerun

نیکیوں کی دیوار لوگ اللہ تعالیٰ اپنے کمال علم اور کمال قدرت کو بیان فرما رہا ہے کہ زمین آسمان کا غیب وہی جانتا ہے، کوئی نہیں جو غیب دان ہو اللہ جسے چاہے، جس چیز پر چاہے، اطلاع دے دے۔ ہر چیز اس کی قدرت میں ہے نہ کوئی اس کا خلاف کرسکے۔ نہ کوئی اسے روک سکے جس کام کا جب ارادہ کرے، قادر ہے پورا ہو کر ہی رہتا ہے آنکھ بند کر کے کھولنے میں تو تمہیں کچھ دیر لگتی ہوگی لیکن حکم الٰہی کے پورا ہونے میں اتنی دیر بھی نہیں لگتی۔ قیامت کا آنا بھی اس پر ایسا ہی آسان ہے، وہ بھی حکم ہوتے ہی آجائے گی۔ ایک کا پیدا کرنا اور سب کا پیدا کرنا اس پر یکساں ہے۔ اللہ کا احسان دیکھو کہ اس نے لوگوں کو ماؤں کے پیٹوں سے نکالا یہ محض نادان تھے پھر انہیں کان دئیے جس سے وہ سنیں، آنکھیں دیں جس سے دیکھیں، دل دئیے جس سے سوچیں اور سمجھیں۔ عقل کی جگہ دل ہے اور دماغ بھی کہا گیا ہے۔ عقل سے ہی نفع نقصان معلوم ہوتا ہے یہ قویٰ اور حواس انسان کو بتدریج تھوڑے تھوڑے ہو کر ملتے ہیں عمر کے ساتھ ساتھ اس کی بڑھوتری بھی ہوتی رہتی ہے۔ یہاں تک کہ کمال کو پہنچ جائیں۔ یہ سب اس لئے ہے کہ انسان اپنی ان طاقتوں کو اللہ کی معرفت اور عبادت میں لگائے رہے۔ صحیح بخاری میں حدیث قدسی ہے کہ جو میرے دوستوں سے دشمنی کرتا ہے وہ مجھ سے لڑائی کا اعلان کرتا ہے۔ میرے فرائض کی بجا آوری سے جس قدر بندہ میری قربت حاصل کرسکتا ہے اتنی کسی اور چیز سے نہیں کرسکتا۔ نوافل بکثرت پڑھتے پڑھتے بندہ میرے نزدیک اور میرا محبوب ہوجاتا ہے۔ جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو میں ہی اس کے کان بن جاتا ہوں، جن سے وہ سنتا ہے اور اس کی نگاہ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ تھامتا ہے اور اس کے پیر بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے۔ وہ اگر مجھ سے مانگے میں دیتا ہوں، اگر دعا کرے میں قبول کرتا ہوں، اگر پناہ چاہے میں پناہ دیتا ہوں اور مجھے کسی کام کے کرنے میں اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا مومن کی روح کے قبض کرنے میں موت کو ناپسند کرتا ہے۔ میں اسے ناراض کرنا نہیں چاہتا اور موت ایسی چیز ہی نہیں جس سے کسی ذی روح کو نجات مل سکے۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب مومن اخلاص اور اطاعت میں کامل ہوجاتا ہے تو اس کے تمام افعال محض اللہ کے لئے ہوجاتے ہیں وہ سنتا ہے اللہ کے لئے، دیکھتا ہے اللہ کے لئے، یعنی شریعت کی باتیں سنتا ہے، شریعت نے جن چیزوں کا دیکھنا جائز کیا ہے، انہی کو دیکھتا ہے، اسی طرح اس کا ہاتھ بڑھانا، پاؤں چلانا بھی اللہ کی رضامندی کے کاموں کے لئے ہی ہوتا ہے۔ اللہ پر اس کا بھروسہ رہتا ہے اسی سے مدد چاہتا ہے، تمام کام اس کے اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے ہی ہوتے ہیں۔ اس لئے بعض غیر صحیح احادیث میں اس کے بعد یہ بھی آیا ہے کہ پھر وہ میرے ہی لئے سنتا ہے اور میرے ہی لئے دیکھتا ہے اور میرے لئے پکڑتا ہے اور میرے لئے ہی چلتا پھرتا ہے۔ آیت میں بیان ہے کہ ماں کے پیٹ سے وہ نکالتا ہے، کان، آنکھ، دل، دماغ وہ دیتا ہے تاکہ تم شکر ادا کرو اور آیت میں فرمان ہے آیت (قُلْ هُوَ الَّذِيْٓ اَنْشَاَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْــِٕدَةَ ۭ قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ 23؀) 67۔ الملک :23) یعنی اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے اور تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے ہیں لیکن تم بہت ہی کم شکر گزاری کرتے ہو، اسی نے تمہیں زمین میں پھیلا دیا ہے اور اسی کی طرف تمہارا حشر کیا جانے والا ہے۔ پھر اللہ پاک رب العالمین اپنے بندوں سے فرماتا ہے کہ ان پرندوں کی طرف دیکھو جو آسمان و زمین کے درمیان کی فضا میں پرواز کرتے پھرتے ہیں، انہیں پروردگار ہی اپنی قدرت کاملہ سے تھامے ہوئے ہے۔ یہ قوت پرواز اسی نے انہیں دے رکھی ہے اور ہواؤں کو ان کا مطیع بنا رکھا ہے۔ سورة ملک میں بھی یہی فرمان ہے کہ کیا وہ اپنے سروں پر اڑتے ہوئے پرندوں کو نہیں دیکھتے ؟ جو پر کھولے ہوئے ہیں اور پر سمیٹے ہوئے بھی ہیں انہیں بجز اللہ رحمان و رحیم کے کون تھامتا ہے ؟ وہ اللہ تمام مخلوق کو بخوبی دیکھ رہا ہے، یہاں بھی خاتمے پر فرمایا کہ اس میں ایمانداروں کے لئے بہت سے نشان ہیں۔

اردو ترجمہ

اللہ نے تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا اس حالت میں کہ تم کچھ نہ جانتے تھے اُس نے تمہیں کان دیے، آنکھیں دیں، اور سوچنے والے دل دیے، اس لیے کہ تم شکر گزار بنو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WaAllahu akhrajakum min butooni ommahatikum la taAAlamoona shayan wajaAAala lakumu alssamAAa waalabsara waalafidata laAAallakum tashkuroona

اردو ترجمہ

کیا اِن لوگوں نے کبھی پرندوں کو نہیں دیکھا کہ فضائے آسمانی میں کسی طرح مسخر ہیں؟ اللہ کے سوا کس نے اِن کو تھام رکھا ہے؟ اِس میں بہت نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Alam yaraw ila alttayri musakhkharatin fee jawwi alssamai ma yumsikuhunna illa Allahu inna fee thalika laayatin liqawmin yuminoona
275