اس صفحہ میں سورہ Saad کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ ص کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت نمبر 74 تا 75
اللہ حق بات کہتا ہے اور ہمیشہ حق بات کہتا ہے۔ اس بات کی طرف اس سورت میں مختلف اسالیب میں اشارہ کیا گیا ہے۔ وہ دو فریق مقدمہ جو دیوار پھلانگ کر داؤد (علیہ السلام) کے پاس برائے فیصلہ پہنچ گئے تھے وہ کہتے ہیں۔
فاحکم بیننا بالحق ولا تشطط (38: 22) ” ہمارے درمیان حق پر مبنی فیصلہ کرو اور بےانصافی نہ کرو “۔
اللہ اپنے بندے داؤد کو کہتا ہے۔ فاحکم بین الناس بالحق ولاتتبع الھوٰی (38: 26) ” لوگوں کے درمیان حق پر مبنی فیصلہ کرو اور اپنی خواہش کی پیروی نہ کرو “۔ اس کے بعد زمین اور آسمانوں کی تخلیق کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ تخلیق حق پر ہوئی ہے۔
وما خلقنا۔۔۔۔ کفروا (38: 27) ” اور ہم نے آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو باطل طور پر پیدا نہیں کیا۔ یہ ان لوگوں کا گمان ہے جنہوں نے کفر کا راستہ اختیار کیا “۔ اس کے حق کا تذکرہ اللہ قوی اور عزیز کی زبان پر ہوتا ہے۔
فالحق والحق اقول (38: 84) ” تو حق یہ ہے اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں “۔
لاملئن۔۔۔۔ اجمعین (38: 85) ” کہ میں جہنم کو تجھ سے اور ان لوگوں سے پھر دوں گا جو ان انسانوں میں سے تیری پیروی کریں گے “۔ یہ ہے معرکہ انسانوں یعنی بنی آدم اور شیطان کے درمیان ۔ یہ معرکہ باقاعدہ سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق ہے۔ اور اللہ نے بھی ان کو ان کا انجام نہایت ہی واضح الفاظ میں بتادیا۔ اور اس وضاحت کے بعد اب لوگ جو راہ اختیار کریں وہ خود ذمہ دار ہوں گے ۔ اللہ کی رحمت کا تقاضا یہ ہوا کہ لوگوں کو بیخبر ی میں نہ پکڑا جائے۔ نہ جہالت میں رکھ کر پکڑلیا جائے۔ اس لیے اللہ نے انبیائے منذرین ان کے پاس بھیجے۔
سبق کے آخر اور سورت کے اختتام پر رسول اللہ ﷺ کو کہا جاتا ہے کہ ان لوگوں کو آخری بات صاف طور پر کہہ دی جائے۔
آیت نمبر 86 تا 88
یہ تو خاص نجات کی دعوت ہے۔ انجام بتادیا گیا اور اس سے خوب ڈرا بھی دیا گیا۔ یہ ایسی مخلصانہ دعوت ہے کہ داعی کسی اجر و انعام کا طلبگار نہیں ہے۔ یہ داعی سلیم الفطرت ہے۔ وہ عام لوگوں کی زبان میں بات کرتا ہے۔ کوئی تکلیف اور کوئی بناوٹ اس کی بات میں نہیں ہے۔ وہ وہی باتیں کرتا ہے جو اسے فطرت کی منطق سکھاتی ہے اور جو قریب الفہم ہے اور یہ ان لوگوں کو لیے یاددہانی ہے ، جو اپنی غفلت کی وجہ سے اس وعظ ونصیحت کو بھول چکے ہیں اور یہ تو وہ عظیم خبر اور شہ سرخی ہے جس کے نتائج عنقریب وہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔ لیکن بہت ہی تھوڑی دیر کے بعد ۔ یہ پورے کرۂ ارض کی عالمی خبر ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس آیت کے چند سال بعد ہی ان لوگوں نے اس کے نتائج دیکھ لیئے ۔ اور قیامت میں بھی اس کے نتائج دیکھ لیں گے کہ انسانوں اور جنوں سے جہنم کو بھر دیا جائے گا۔
لاملئن جھنم منک وممن تبعک منھم اجمعین (38: 85) ” میں ضرور جہنم کو تجھ سے اور ان سب لوگوں سے بھر دوں گا جو ان انسانوں میں سے تیری پیروی کریں گے “۔
یہ اس سورت کا خاتمہ ہے اور یہ اس سورت کے افتتاحی کلام اور اس کے موضوعات ومسائل سے ہم آہنگ ہے ، جن کے بارے میں اس سورت میں بحث کی گئی ہے۔ یہ ایک آخری اور گہری ضرب ہے۔ اور اس کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ اسلامی انقلاب کی اس تحریک کی خبریں مستقبل میں کیا ہوں گی
ولتعلمن بناہ بعد حین (38: 88) ” تھوڑے ہی وقت کے بعد تم اس کی خبر پالوگے “۔
صدق اللہ العظیم