اس صفحہ میں سورہ At-Tawba کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ التوبة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 15 وَیُذْہِبْ غَیْظَ قُلُوْبِہِمْ ط اللہ تعالیٰ اس اقدام کے نتائج کے طور پر مسلمانوں کے سینوں کی جلن کو دور کرے گا اور انہیں ٹھنڈک عطا فرمائے گا۔ مکہ میں ابھی بھی ایسے لوگ موجود تھے جن کو قریش کی طرف سے تکالیف پہنچائی جا رہی تھیں۔ ابھی بھی مسلمان بچوں ‘ عورتوں اور ضعیفوں پر مظالم ڈھائے جا رہے تھے۔ چناچہ جب تمہارے حملے کے نتیجے میں ان ظالموں کی درگت بنے گی تو مظلوم مسلمانوں کے سینوں کی جلن بھی کچھ کم ہوگی۔وَیَتُوْبُ اللّٰہُ عَلٰی مَنْ یَّشَآءُط وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ۔ اب جو آیت اَمْ حَسِبْتُمْ کے الفاظ سے شروع ہو رہی ہے وہ اپنے خاص انداز اور لہجے کے ساتھ قرآن میں تین مرتبہ آئی ہے۔ دو مرتبہ اس سے پہلے اور تیسری مرتبہ یہاں۔ سورة البقرۃ کی آیت 214 میں فرمایا : اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَلَمَّا یَاْتِکُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِکُمْ ط سورة آل عمران کی آیت 142 میں فرمایا : اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَلَمَّا یَعْلَمِ اللّٰہُ الَّذِیْنَ جٰہَدُوْا مِنْکُمْ اور یہاں اس سورت کی آیت 16 میں فرمایا : اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تُتْرَکُوْا وَلَمَّا یَعْلَمِ اللّٰہُ الَّذِیْنَ جٰہَدُوْا مِنْکُمْ ایک ہی موضوع کی حامل ان تینوں آیات کے نہ صرف الفاظ آپس میں ملتے ہیں ‘ بلکہ ان میں ایک عجیب و غریب مشابہت یہ بھی ہے کہ ہر آیت کے نمبر کے ہندسوں کا حاصل جمع 7 آتا ہے۔
آیت 16 اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تُتْرَکُوْا وَلَمَّا یَعْلَمِ اللّٰہُ الَّذِیْنَ جٰہَدُوْا مِنْکُمْ دوسری قوموں کے خلاف برسر پیکار ہونا اور بات ہے ‘ تمہیں اب اپنی قوم کے خلاف جہاد کرنے کے لیے جانا ہے۔ گویا اس حکم کے اندر نسبتاً سخت امتحان ہے۔ چناچہ اللہ تمہارا یہ امتحان بھی لینا چاہتا ہے۔ وَلَمْ یَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَلاَ رَسُوْلِہٖ وَلاَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَلِیْجَۃً ط یہ دنیوی رشتوں کے خوشنما بندھن جب تک ایمان کی تلوار سے کٹیں گے نہیں ‘ اس وقت تک اللہ اور دین کے ساتھ تمہارا خلوص کیسے ثابت ہوگا !
آیت 17 مَا کَانَ لِلْمُشْرِکِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰہِ شٰہِدِیْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ بالْکُفْرِ ط یہ مساجد تو اللہ کے گھر ہیں ‘ یہ کعبہ اللہ کا گھر اور توحید کا مرکز ہے ‘ جبکہ قریش علی اعلان کفر پر ڈٹے ہوئے ہیں اور اللہ کے گھر کے متولی بھی بنے بیٹھے ہیں۔ ایسا کیونکر ممکن ہے ؟ اللہ کے ان دشمنوں کا اس کی مساجد کے اوپر کوئی حق کیسے ہوسکتا ہے ؟ اُولٰٓءِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْج وَفِی النَّارِ ہُمْ خٰلِدُوْنَ بیت اللہ کی دیکھ بھال اور حاجیوں کی خدمت جیسے وہ اعمال جن پر مشرکین مکہ پھولے نہیں سماتے ‘ ایمان کے بغیر اللہ کے نزدیک ان کے ان اعمال کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ان کے کفر کے سبب اللہ نے ان کے تمام اعمال ضائع کردیے ہیں۔
آیت 19 اَجَعَلْتُمْ سِقَایَۃَ الْحَآجِّ وَعِمَارَۃَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَمَنْ اٰمَنَ باللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَجٰہَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ط مشرکین مکہ اس بات پر بہت نازاں ہیں کہ انہوں نے بیت اللہ کو آباد رکھا ہوا ہے اور وہ حاجیوں کو پانی پلانے جیسا کار خیر سر انجام دیتے ہیں ‘ تو کیا ان کے یہ امور ایمان باللہ ‘ ایمان بالآ خرت اور جہاد فی سبیل اللہ کے برابر ہوجائیں گے ؟