سورۃ القصص (28): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Qasas کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ القصص کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ القصص کے بارے میں معلومات

Surah Al-Qasas
سُورَةُ القَصَصِ
صفحہ 386 (آیات 6 سے 13 تک)

وَنُمَكِّنَ لَهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ وَنُرِىَ فِرْعَوْنَ وَهَٰمَٰنَ وَجُنُودَهُمَا مِنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَحْذَرُونَ وَأَوْحَيْنَآ إِلَىٰٓ أُمِّ مُوسَىٰٓ أَنْ أَرْضِعِيهِ ۖ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِى ٱلْيَمِّ وَلَا تَخَافِى وَلَا تَحْزَنِىٓ ۖ إِنَّا رَآدُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ فَٱلْتَقَطَهُۥٓ ءَالُ فِرْعَوْنَ لِيَكُونَ لَهُمْ عَدُوًّا وَحَزَنًا ۗ إِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَٰمَٰنَ وَجُنُودَهُمَا كَانُوا۟ خَٰطِـِٔينَ وَقَالَتِ ٱمْرَأَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَيْنٍ لِّى وَلَكَ ۖ لَا تَقْتُلُوهُ عَسَىٰٓ أَن يَنفَعَنَآ أَوْ نَتَّخِذَهُۥ وَلَدًا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ وَأَصْبَحَ فُؤَادُ أُمِّ مُوسَىٰ فَٰرِغًا ۖ إِن كَادَتْ لَتُبْدِى بِهِۦ لَوْلَآ أَن رَّبَطْنَا عَلَىٰ قَلْبِهَا لِتَكُونَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ وَقَالَتْ لِأُخْتِهِۦ قُصِّيهِ ۖ فَبَصُرَتْ بِهِۦ عَن جُنُبٍ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ۞ وَحَرَّمْنَا عَلَيْهِ ٱلْمَرَاضِعَ مِن قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰٓ أَهْلِ بَيْتٍ يَكْفُلُونَهُۥ لَكُمْ وَهُمْ لَهُۥ نَٰصِحُونَ فَرَدَدْنَٰهُ إِلَىٰٓ أُمِّهِۦ كَىْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ وَلِتَعْلَمَ أَنَّ وَعْدَ ٱللَّهِ حَقٌّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
386

سورۃ القصص کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ القصص کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

اور زمین میں ان کو اقتدار بخشیں اور ان سے فرعون و ہامان اور ان کے لشکروں کو وہی کچھ دکھلا دیں جس کا انہیں ڈر تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wanumakkina lahum fee alardi wanuriya firAAawna wahamana wajunoodahuma minhum ma kanoo yahtharoona

اردو ترجمہ

ہم نے موسیٰؑ کی ماں کو اشارہ کیا کہ "اِس کو دودھ پلا، پھر جب تجھے اُس کی جان کا خطرہ ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور کچھ خوف اور غم نہ کر، ہم اسے تیرے ہی پاس واپس لے آئیں گے اور اس کو پیغمبروں میں شامل کریں گے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waawhayna ila ommi moosa an ardiAAeehi faitha khifti AAalayhi faalqeehi fee alyammi wala takhafee wala tahzanee inna raddoohu ilayki wajaAAiloohu mina almursaleena

واوحینا الی ام موسیٰ ۔۔۔۔۔۔ ولا تحزنی ” ہم نے موسیٰ کی ماں کو اشارہ کیا کہ ” اس کو دودھ پلا “ پھر جب تجھے اس کی جان کا خطرہ ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور کچھ خوف اور غم نہ کر “۔

کیا شان کبریائی ہے ، اللہ کی عظیم قدرت قابل دیدے ہے ! حکم ہوتا ہے ، موسیٰ کی ماں اسے دودھ پلاؤ، اسے پالتی رہو ، اپنی حفاظت میں رکھو۔ اور جب بھی تم خطرہ محسوس کرو ، اسے دریا میں ڈال دو ، بےخطر ہوکر اسے موجوں کے سپرد کر دو ، اگرچہ اس وقت وہ دودھ پی رہا ہو اور تمہاری آنکھوں کی ٹھنڈک ہو۔

ولا تخافی ولا تحزنی (28: 7) ” کچھ خوف اور غم نہ کر “۔ وہاں دریا میں یہ اللہ کی نگرانی میں ہوگا۔ ایسی قوت کی نگرانی میں کہ امن و سلامتی اسی کے جوار رحمت میں دستیاب ہے۔ اس کی قوت کی نگرانی میں کسی کے لیے کوئی ڈر رہتا ہی نہیں۔ یہ وہی ہاتھ ہے جو آگ کو گلزار بنا دیتا ہے۔ آگ کو ٹھنڈا اور سلامتی والا بنا دیتا ہے۔ جو سمندر کو جائے پناہ بنانے والا ہے جس کو یہ ہاتھ پناہ دے دے اس کو فرعون جیسا جابر بھی ہاتھ نہیں لگا سکتا بلکہ زمین کا کوئی جبار وقہار بھی ہاتھ نہیں لگا سکتا۔

انا رآدوہ الیک وجاعلوہ من المرسلین (7)

” ہم اسے تیرے ہی پاس لے آئیں گے اور اس کو پیغمبروں میں شامل کریں گے “۔ میں رب ذوالجلال تمہارے ساتھ وعدہ کرتا ہوں کہ وہ تمہارے ہاتھوں میں لوٹا دیا جائے گا ، اس کی زندگی کے لیے کوئی خطرہ نہ رہے گا اور مزید خوشخبری یہ ہے کہ وہ نبیوں میں سے ہوگا اور اللہ سے زیادہ سچا وعدہ کرنے والا اور کون ہو سکتا ہے۔

یہ اس قصے کا پہلا منظر ہے۔ ایک ماں ہے جو حیران و پریشان ہے۔ اسے خوف لاحق ہے کہ اس کے بچے کو قتل کردیا جائے گا۔ اس قتل کے تصور ہی سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اس لیے وہ اس تصور ہی سے بےتاب ہوجاتی ہے کہ اسے عالم بالا سے ہدایات ملتی ہیں ، اسے خوشخبری دے دی جاتی ہے۔ وہ مطمئن ہوجاتی ہے اور اسے سکون ملتا ہے۔ ڈرے اور سہمے ہوئے اس دل پر ایسا اثر ہوتا ہے جس طرح حضرت ابراہیم کے لیے آگ ٹھنڈی اور سلامتی والی ہوگئی تھی۔ سیاق کلام میں اس کی تفصیلات نہیں ہیں کہ ام موسیٰ کو یہ ہدایت کس طرح ملیں اور کس طرح انہوں نے ان پر عمل کیا۔ پس پردہ گر جاتا ہے اور جب پر دہ اٹھتا ہے تو ہماری نظروں کے سامنے ایک دوسرا منظر ہے۔

اردو ترجمہ

آ خرکار فرعون کے گھر والوں نے اسے (دریا سے) نکال لیا تاکہ وہ ان کا دشمن اور ان کے لیے سببِ رنج بنے، واقعی فرعون اور ہامان اور اس کے لشکر (اپنی تدبیر میں) بڑے غلط کار تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Failtaqatahu alu firAAawna liyakoona lahum AAaduwwan wahazanan inna firAAawna wahamana wajunoodahuma kanoo khatieena

فالتقطہ ال فرعون ” آخر کار فرعون کے گھر والوں نے اسے (دریا سے) نکال لیا “۔ کیا یہی امن تھا ؟ اور کیا یہی فرعون تک بشارت تھی ؟ کیا ہل فرعون کے علاوہ کسی اور سے اس بیچاری کو کوئی ڈر تھا ؟ ڈر تو یہی تھا کہ اس کے حالات سے ظالم فرعونی خبردار نہ ہوجائیں۔ ڈر تو صرف یہ تھا کہ یہ بچہ فرعون کے ہاتھ نہ لگ جائے۔ دیکھئے قدرت خداوندی کا کرشمہ کہ یہ بچہ ان کے ہاتھ میں محفوظ ہے۔

ہاں ، یہی کچھ تھا ، یہ دست قدرت کا کھلا چیلنج ہے اور نہایت ہی کھلا چیلنج ہے۔ فرعون اور ہامان کی عظیم سیاسی اور مالی قوت کا چیلنج ہے۔ یہ عظیم قوت رات دن بنی اسرائیل کے ہاں پیدا ہونے والے لڑکوں کا پیچھا کر رہی ہے۔ ان کو ڈر ہے کہ ان کا اقتدار ، ان کا تخت ، بلکہ خودان کی ذات کو ان لوگوں سے خطرہ ہے۔ فرعونیوں نے خفیہ سروس اور خفیہ ایجنسیوں کا جال پھیلا رکھا تھا ، وہ ایک ایک گھر پر نظر رکھتے تھے کہ کوئی بچہ بچ کر نہ نکل جائے۔ لیکن خالق حقیقی ان کی ان سرگرمیوں کا دفعیہ بغیر کسی قیل و قال ، بغیر کسی خفیہ سروس کے خود ان کے ہاتھوں سے کر رہا ہے۔ خود ان سے اس بچہ کی پرورش کرا رہا ہے۔ یہ کون سا بچہ ہے ؟ اس بچے کے ہاتھوں ان کی اس عظیم قوت کو پاس پاس ہونا ہے۔ یہ بغیر سہارے ، بغیر کسی ظاہری تدبیر کے ، عاجزی اور ناتوانی کی انتہائی شدید کمزوری کے حالات میں ان کے ہاتھوں میں ہے اور یہ بیچاری ماں اسے ان کے حوالے کر رہی ہے۔ ایسے حالات میں کہ یہ بچہ اپنے لیے کچھ بھی نہیں کرسکتا۔ یہ خود اس بچے کو فرعوں کے مضبوط قلعوں تک پہنچا دیتی ہے۔ اس ظالم کو اس بچے کی تلاش بھی نہیں کرنا پڑتی۔ جس طرح وہ ہر پیدا ہونے والے بچے کی تلاش رات دن جاری رکھتے تھے۔ جس کے ہاں بھی بچہ پیدا ہوتا ، سرکار وہاں پہنچ جاتی۔ دست قدرت نہایت ہی چیلنج کے انداز میں اپنے منصوبے کا صاف صاف اعلان کردیتا ہے۔

لیکون لھم عدوا وحزنا ” تاکہ وہ ان کا دشمن اور ان کے لیے سبب رنج بنے “۔ یہ بچہ ان کے لیے ایک ایسا دشمن بن جائے جو ان کی قوت کو چیلنج کرے اور ان کے لیے پریشانی کا باعث بن جائے۔

ان فرعون وھامن وجنودھما کانوا خطئین (8) ” واقعی فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر (اپنی تدبیر میں) بڑے غلط کار تھے “۔ وہ کس طرح ان کا دشمن بنے گا اور کس طرح باعث تشویش ہوگا حالانکہ وہ ان کے ہاتھ میں ہے اور بےبس ہے۔ اس کے پاس کوئی قوت نہیں ہے۔ اس کے پاس کوئی ظاہری ذریعہ اور تدبیر بھی نہیں ہے۔ سیاق کلام اس کا جواب خود دیتا ہے

اردو ترجمہ

فرعون کی بیوی نے (اس سے) کہا "یہ میرے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اسے قتل نہ کرو، کیا عجب کہ یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو، یا ہم اسے بیٹا ہی بنا لیں" اور وہ (انجام سے) بے خبر تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqalati imraatu firAAawna qurratu AAaynin lee walaka la taqtuloohu AAasa an yanfaAAana aw nattakhithahu waladan wahum la yashAAuroona

وقالت امرات فرعون ۔۔۔۔۔۔ وھم لا یشعرون (9) ” فرعون کی بیوی نے (اس سے) کہا ، ” یہ میرے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ، اسے قتل نہ کرو ، کیا عجب کہ یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا ہی بنا لیں۔ اور وہ (انجام سے) بیخبر تھے “۔

یہ اللہ کی قدرت کا کرشمہ تھا کہ اس نے حضرت موسیٰ کو فرعون کے حصن حصین میں داخل کردیا ، پھر فرعون کی بیوی کے دل میں ان کی محبت ڈال دی اور یوں محبت کے مہین اور شفاف پردے میں حضرت موسیٰ کو محفوظ فرما دیا۔ حضرت موسیٰ کی حفاظت نہ اسلحہ سے کی گئی اور نہ مال و متال کے ذریعے کی گئی۔ اللہ نے فرعون کی بیوی کے دل میں اس کی محبت ڈال دی۔ اس طرح فرعون کی سختی ، اس کی سنگدلی اور اس کی تمام احتیاطی تدابیر دھری کی دھری رہ گئیں۔ اور اللہ کے لئے یہ مشکل نہ تھا کہ وہ اس ضعیف بچے کو محبت کے ان مہین پردوں کے سوا بھی بچا لے ، لیکن یہ اس کی ایک شان ہے۔

قرت عین لی ولک لا تقتلوہ (28: 9) ” یہ میرے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ، اسے قتل نہ کرو “۔ اس عورت کے سوا وہ سب کے لیے دشمن اور موجب پریشانی بننے والا ہے اور اسی کے ہاتھوں فرعون اور اس کا لشکر غرق ہونے والا ہے جبکہ ان کی سوچ یہ تھی :

عسی ان ینفعنا او نتخذہ ولدا (28: 9) ” عجب ہے کہ یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو ، یا ہم اسے بیٹا بنا لیں “۔

حالانکہ اس بچے کے ساتھ ان کا وہ انجام بندھا ہوا ہے جس سے وہ ایک طویل عرصہ سے ڈر رہے تھے اور جس کے خلاف وہ احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے تھے۔ لیکن انہیں کیا خبر تھی۔

وھم لا یشعرون (28: 9) ” وہ انجام سے بیخبر تھے “۔ قدرت ان کے ساتھ مذاق کر رہی تھی۔ یہاں آکر یہ دوسرا منظر بھی ختم ہوجاتا ہے۔ پردہ گرتا ہے۔

یہ تو تھے حالات حضرت موسیٰ کے۔ ان کی غم زدہ ماں کی حالت کیا تھی اس کی بےتابیوں کا کیا عالم تھا ؟

اردو ترجمہ

اُدھر موسیٰؑ کی ماں کا دل اڑا جا رہا تھا وہ اس راز کو فاش کر بیٹھتی اگر ہم اس کی ڈھارس نہ بندھا دیتے تاکہ وہ (ہمارے وعدے پر) ایمان لانے والوں میں سے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waasbaha fuadu ommi moosa farighan in kadat latubdee bihi lawla an rabatna AAala qalbiha litakoona mina almumineena

واصبح فؤاد ام موسیٰ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وھم لا یشعرون (10- 11)

اس نے عالم بالا کی طرف سے اشارہ پایا اور اپنے بچے کو دریا کی موجوں کے نذر کردیا۔ لیکن اب وہ کہاں جا رہا ہے اس کا کیا انجام ہونے والا ہے ؟ وہ دل میں سوچتی رہی۔ کس طرح اس کے لئے ممکن ہوا کہ وہ اپنے جگر گوشے کو دریا کی موجوں کے حوالے کر دے۔ کس طرح اس سے یہ ہوسکا جبکہ اس سے قبل کوئی ماں ایسا نہ کرسکی تھی۔ اس حالت خوف میں کیا یہی سلامتی کا راستہ تھا ؟ کیونکہ یہ ممکن ہوا کہ اس نے آواز غیب پر اس طرح لبیک کہہ دیا ؟

قرآن کریم اس بیچاری کی دلی کیفیات کی تصویر کشی عجیب انداز میں کرتا ہے۔ یہ دل خالی اور فارغ ہے ۔ نہ اس میں عقل ہے ، نہ اسے کچھ سمجھ میں آرہا ہے ، نہ کوئی سوچ ہے اور نہ کوئی تدبیر ہے۔

ان کا در لتبدی بہ (28: 10) ” قریب تھا کہ وہ راز فاش کر بیٹھتی “۔ اور وہ مجنونہ کی طرح چیخ اٹھتی کہ میں نے اسے رکھا ہے ، میں نے اسے رکھا ہے ، تمام لوگوں کو خبر ہوجاتی اور قریب تھا کہ وہ پکار اٹھتی کہ میں نے اسے دریا برد کیا ہے اور ایک غیبی آواز پر میں نے ایسا کیا ہے۔

لولا ان ربطنا علی قلبھا (28: 10) ” اگر ہم اس کی ڈھارس نہ بندھا دیتے “۔ اس کے دل کو سخت نہ کردیتے ،

اس کے اندر قوت برداشت نہ پیدا کردیتے۔ اور اسے چیخ و پکار اور آہ و فغان سے روک نہ دیتے تو وہ اس راز کو فاش کردیتی۔

لتکون من المومنین (28: 10) ” تاکہ وہ ایمان لانے والوں میں سے ہو “۔ اسے اللہ کے وعدے کا پورا یقین ہوجائے ، اور اللہ کی راہ میں ابتلا پر صبر کرنے اور اس پر جمے رہنے کا مقام مل جائے ، اور وہ ہدایت پر چلنے والی بن جائے۔

لیکن ام موسیٰ پھر بھی بقاضائے فطرت انسانی تجسس سے نہ رکی۔ اپنی سی کوشش اس نے کی۔

وقالت فاختہ قصیہ (28: 11) ” اس نے بچے کی بہن سے کہا اس کے پیچھے پیچھے جاؤ “۔ ذرا دیکھتی جاؤ کہ کیا ہوتا ہے۔ دیکھو کہ یہ زندہ رہتا ہے ؟ اگر رہتا ہے تو کیونکر رہتا ہے۔ اسے مچھلیاں کھا جاتی ہیں یا خشی کے درندے کھا جاتے ہیں۔ کہاں ڈوبتا ہے اور کہاں رکتا ہے ؟

بہن نے نہایت ہی خفیہ انداز میں نہایت ہی احتیاط کے ساتھ اس کا پیچھا کیا۔ راستوں اور بازاروں میں اس کی خبریں تلاش کرتی رہی۔ آخر کار اس کو معلوم ہوگیا کہ دست قدرت نے اسے کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔ اس نے دور سے دیکھ لیا کہ فرعون کے نوکروں نے اسے دریا سے پکڑ لیا ہے۔ بچہ دودھ نہیں پی رہا ہے اور نوکر اس کے لیے دودھ پلانے والی کی تلاش میں ہیں

اردو ترجمہ

اُس نے بچے کی بہن سے کہا اس کے پیچھے پیچھے جا چنانچہ وہ الگ سے اس کو اس طرح دیکھتی رہی کہ (دشمنوں کو) اس کا پتہ نہ چلا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqalat liokhtihi qusseehi fabasurat bihi AAan junubin wahum la yashAAuroona

اردو ترجمہ

اور ہم نے بچّے پر پہلے ہی دُودھ پِلانے والیوں کی چھاتیاں حرام کر رکھی تھیں (یہ حالت دیکھ کر) اُس لڑکی نے اُن سے کہا "میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاؤں جس کے لوگ اس کی پرورش کا ذمّہ لیں اور خیر خواہی کے ساتھ اسے رکھیں؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waharramna AAalayhi almaradiAAa min qablu faqalat hal adullukum AAala ahli baytin yakfuloonahu lakum wahum lahu nasihoona

وحرمنا علیہ المراضع ۔۔۔۔۔۔۔ وھم لہ نصحون (12)

” اور ہم نے بچے پر پہلے ہی دودھ پلانے والیوں کی چھاتیاں حرام کر رکھی تھیں۔ (یہ حالت دیکھ کر) اس لڑکی نے ان سے کہا ” میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاؤں جس کے لوگ اس کی پرورش کا ذمہ لیں اور خیر خواہی کے ساتھ اسے رکھیں “۔

قدرت الہیہ کے اس عجوبے پر غور کیجئے ، اسے پیدا کیا گیا ہے اور اس کو پالا گیا ہے اس لیے کہ فرعون اور اس کی قوم کے لیے باعث ہلاکت ہو ، لیکن تدبیر یوں ہے کہ وہ خود اسے ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں ، اس کے ساتھ محبت کرتے ہیں ، اس کے لئے دودھ پلانے والی کی تلاش کرتے ہیں۔ دست قدرت اس پر تمام پلانے والیوں کا دودھ حرام کردیتا ہے۔ دودھ پلانے والیاں دودھ پیش کرتی ہیں اور وہ پستان منہ میں نہیں لیتا۔ انہیں یہ خوف لاحق ہوجاتا ہے کہ کہیں وہ مر ہی نہ جائے۔ اس کی بہن دور سے یہ منظر دیکھتی ہے۔ قدرت اس کے لئے بات کرنے کے مواقع پیدا کردیتی ہے۔ وہ آگے بڑھ کر پیشکش کرتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ کیا میں تمہیں ایک ایسی عورت کا پتہ دے دوں جو اس کی اچھی طرح تربیت کرے اور وہ اس کے لیے خیر خواہ بھی ہو وہ خوشی خوشی اس پیشکش کو منظور کرلیتے ہیں۔ وہ امید کرتے ہیں کہ اگر یہ بچہ اس عورت کا دودھ لے لے ، اور اس طرح موت سے بچ جائے تو بہت ہی اچھا ہو کیونکہ یہ بہت ہی پیارا بچہ ہے۔

اب یہاں یہ چوتھا منظر بھی ختم ہوجاتا ہے۔ اب ہم اس کڑی کے پانچویں اور آخری منظر کے سامنے ہیں۔ یہ بچہ اب اپنی بےتاب ماں کی گود میں ہے۔ اس کو سکون مل گیا ہے۔ شاہی بچے کو دودھ پلانے کی وجہ سے ایک بلند مقام بھی مل گیا ہے۔ فرعون اور اس کی بیوی دونوں اس بچے کا خیال رکھتے ہیں ، خوف کے سائے اس کے اردگرد منڈلاتے ہیں لیکن وہ نہایت ہی پر سکون زندگی بسر کر رہا ہے۔ یہ ہیں دست قدرت کی صنعت کاریاں۔ قدرت کے اس عجوبے کی پہلی کڑی یہاں اختتام کو پہنچی ہے۔

اردو ترجمہ

اس طرح ہم موسیٰؑ کو اس کی ماں کے پاس پلٹا لائے تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غمگین نہ ہو اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا تھا، مگر اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faradadnahu ila ommihi kay taqarra AAaynuha wala tahzana walitaAAlama anna waAAda Allahi haqqun walakinna aktharahum la yaAAlamoona

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی ولادت کے ان مناظر کے بعد اب سیاق کلام کے اندر کئی سالوں کا وقفہ ہے۔ قصے کا اگلا حصہ آپ کے شباب کے زمانے سے متعلق ہے۔ جب حضرت موسیٰ کو دودھ پلانے کے لیے ان کی ماں کے حوالے کردیا گیا تو اس کے بعد کیا حالات پیش آئے ، اس کے بارے میں قرآن خاموش ہے۔ قصر فرعون کے اندر آپ کے شب و روز کیسے رہے اور یہ کہ زمانہ رضاعت کے اختتام کے بعد اپنی ماں کے ساتھ اس کا رابطہ کیسے تھا۔ یہ کہ بلوغ اور شباب کے بعد قصر شاہی میں آپ کا مقام و مرتبہ کیا تھا۔ آپ کا عقیدہ کیا تھا۔ بہرحال وہ فرعون اور اس کے کاہنوں کے درمیان باری تعالیٰ کی نگرانی میں تیار ہو رہے تھے تاکہ وہ اپنا فریضہ ادا کریں۔ اس طویل وقفے کے بعد پھر یہ حالات پیش آئے۔ بہرحال شباب اور بلوغ تک پہنچنے کے ساتھ ہی آپ کی علمی اور روحانی تربیت مکمل ہوئی۔ اللہ نے آپ کو علم و حکمت عطا کیا اور یہ تھی جزا نیک لوگوں کی۔

386