سورۃ المومنون (23): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Muminoon کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ المؤمنون کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ المومنون کے بارے میں معلومات

Surah Al-Muminoon
سُورَةُ المُؤۡمِنُونَ
صفحہ 348 (آیات 90 سے 104 تک)

بَلْ أَتَيْنَٰهُم بِٱلْحَقِّ وَإِنَّهُمْ لَكَٰذِبُونَ مَا ٱتَّخَذَ ٱللَّهُ مِن وَلَدٍ وَمَا كَانَ مَعَهُۥ مِنْ إِلَٰهٍ ۚ إِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ إِلَٰهٍۭ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ سُبْحَٰنَ ٱللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ عَٰلِمِ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ فَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ قُل رَّبِّ إِمَّا تُرِيَنِّى مَا يُوعَدُونَ رَبِّ فَلَا تَجْعَلْنِى فِى ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ وَإِنَّا عَلَىٰٓ أَن نُّرِيَكَ مَا نَعِدُهُمْ لَقَٰدِرُونَ ٱدْفَعْ بِٱلَّتِى هِىَ أَحْسَنُ ٱلسَّيِّئَةَ ۚ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَصِفُونَ وَقُل رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَٰتِ ٱلشَّيَٰطِينِ وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَن يَحْضُرُونِ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَ أَحَدَهُمُ ٱلْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ٱرْجِعُونِ لَعَلِّىٓ أَعْمَلُ صَٰلِحًا فِيمَا تَرَكْتُ ۚ كَلَّآ ۚ إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَآئِلُهَا ۖ وَمِن وَرَآئِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ فَإِذَا نُفِخَ فِى ٱلصُّورِ فَلَآ أَنسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَتَسَآءَلُونَ فَمَن ثَقُلَتْ مَوَٰزِينُهُۥ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ وَمَنْ خَفَّتْ مَوَٰزِينُهُۥ فَأُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ فِى جَهَنَّمَ خَٰلِدُونَ تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ ٱلنَّارُ وَهُمْ فِيهَا كَٰلِحُونَ
348

سورۃ المومنون کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ المومنون کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

جو امر حق ہے وہ ہم اِن کے سامنے لے آئے ہیں، اور کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Bal ataynahum bialhaqqi wainnahum lakathiboona

اردو ترجمہ

اللہ نے کسی کو اپنی اولاد نہیں بنایا ہے اور کوئی دوسرا خدا اُس کے ساتھ نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو ہر خدا اپنی خلق کو لے کر الگ ہو جاتا، اور پھر وہ ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے پاک ہے اللہ ان باتوں سے جو یہ لوگ بناتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ma ittakhatha Allahu min waladin wama kana maAAahu min ilahin ithan lathahaba kullu ilahin bima khalaqa walaAAala baAAduhum AAala baAAdin subhana Allahi AAamma yasifoona

وہ ہر شان میں بےمثال ہے اللہ تعالیٰ اس سے اپنی برتری بیان فرما رہا ہے کہ اس کی اولاد ہو یا اس کا شریک ہو۔ ملک میں، تصرف میں، عبادت کا مستحق ہونے میں، وہ یکتا ہے، نہ اسکی اولاد ہے، نہ اس کا شریک ہے۔ اگر مان لیا جائے کہ کئی ایک اللہ ہیں تو ہر ایک اپنی مخلوق کا مستقل مالک ہونا چاہے تو موجودات میں نظام قائم نہیں رہ سکتا۔ حالانکہ کائنات کا انتظام مکمل ہے، عالم علوی اور عالم سفلی، آسمان و زمین وغیرہ کمال ربط کے ساتھ اپنے اپنے مقررہ کام میں مشغول ہیں۔ دستور سے ایک انچ ادھر ادھر نہیں ہوتے۔ پس معلوم ہوا کہ ان سب کا خالق مالک اللہ ایک ہی ہے نہ کہ متفرق کئی ایک اور بہت سے اللہ مان لینے کی صورت میں یہ بھی ظاہر ہے کہ ہر ایک دوسرے کو پست و مغلوب کرنا اور خود غالب اور طاقتور ہونا چاہے گا۔ اگر غالب آگیا تو مغلوب اللہ نہ رہا اگر غالب نہ آیا تو وہ خود اللہ نہیں۔ پس یہ دونوں دلیلیں بتارہی ہیں کہ اللہ ایک ہی ہے۔ متکلمین کے طور پر اس دلیل کو دلیل تمانع کہتے ہیں۔ ان کی تقریر یہ ہے کہ اگر دو اللہ مانے جائیں یا اس سے زیادہ پھر ایک تو ایک جسم کی حرکت کا ارادہ کرلے اور دوسرا اس کے سکون کا ارادہ کرے اب اگر دونوں کی مراد حاصل نہ ہو تو دونوں ہی عاجز ٹھہرے اور جب عاجز ٹھہرے تو اللہ نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ واجب عاجز نہیں ہوتا۔ اور یہ بھی ناممکن ہے کہ دونوں کی مراد پوری ہو کیونکہ ایک کے خلاف دوسرے کی چاہت ہے۔ تو دونوں کی مراد کا حاصل ہونامحال ہے۔ اور یہ محال لازم ہوا ہے اس وجہ سے کہ دو یا دو سے زیادہ اللہ فرض کئے گئے تھے پس یہ تعدد میں باطل ہوگیا۔ اب رہی تیسری صورت یعنی یہ کہ ایک کی چاہت پوری ہو اور ایک کی نہ ہو تو جس کی پوری ہوئی وہ تو غالب اور واجب رہا اور جس کی پوری نہ ہوئی اور مغلوب اور ممکن ہوا۔ کیونکہ واجب کی صفت یہ نہیں کہ وہ مغلوب ہو تو اس صورت میں بھی معبودوں کی کثرت تعداد باطل ہوتی ہے۔ پس ثابت ہوا کہ اللہ ایک ہے وہ ظالم سرکش، حد سے گزر جانے والے، مشرک جو اللہ کی اولاد ٹھراتے ہیں اور اس کے شریک بتاتے ہیں، ان کے ان بیان کردہ اوصاف سے ذات الٰہی بلند وبالا اور برتر و منزہ ہے۔ وہ ہر چیز کو جانتا ہے جو مخلوق سے پوشیدہ ہے۔ اور اسے بھی جو مخلوق پر عیاں ہے۔ پس وہ ان تمام شرکا سے پاک ہے، جسے منکر اور مشرک شریک اللہ بتاتے ہیں۔ آیت (رَبِّ فَلَا تَجْعَلْنِيْ فِي الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ 94؀) 23۔ المؤمنون :94)

اردو ترجمہ

کھلے اور چھپے کا جاننے والا، وہ بالاتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ تجویز کر رہے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAalimi alghaybi waalshshahadati fataAAala AAamma yushrikoona

اردو ترجمہ

اے محمدؐ، دعا کرو کہ "پروردگار، جس عذاب کی اِن کو دھمکی دی جا رہی ہے وہ اگر میری موجودگی میں تو لائے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul rabbi imma turiyannee ma yooAAadoona

برائی کے بدلے اچھائی سختیوں کے اترنے کے وقت کی دعا تعلیم ہو رہی ہے کہ اگر تو ان بدکاروں پر عذاب لائے اور میں ان میں موجود ہوں۔ تو مجھے ان عذابوں سے بچا لینا۔ مسند احمد اور ترمذی شریف کی حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ کی دعاؤں میں یہ جملہ بھی ہوتا تھا کہ اے اللہ جب تو کسی قوم کے ساتھ فتنے کا ارادہ کرے، تو مجھے فتنہ میں ڈالنے سے پہلے اٹھالے۔ اللہ تعالیٰ اس کی تعلیم دینے کے بعد فرماتا ہے کہ ہم ان عذابوں کو تجھے دکھا دینے پر قادر ہیں۔ جو ان کفار پر ہماری جانب سے اترنے والے ہیں۔ پھر وہ بات سکھائی جاتی ہے جو تمام مشکلوں کی دوا، اور رفع کرنے والی ہے اور وہ یہ کہ برائی کرنے والے سے بھلائی کی جائے۔ تاکہ اس کی عداوت محبت سے اور نفرت الفت سے بدل جائے۔ جیسے ایک اور آیت میں بھی ہے کہ بھلائی سے دفع کر تو جانی دشمن، دلی دوست بن جائے گا۔ لیکن یہ کام انہیں سے ہوسکتا ہے جو صبر کرنے والے ہوں۔ یعنی اس کے حکم کی تعمیل اور اس کی صفت کی تحصیل صرف ان لوگوں سے ہوسکتی ہے جو لوگوں کی تکلیف کو برداشت کرلینے کے عادی ہوجائیں۔ اور گو وہ برائی کریں لیکن یہ بھلائی کرتے جائیں۔ یہ وصف انہی لوگوں کا ہے جو بڑے نصیب دار ہوں۔ دنیا اور آخرت کی بھلائی جن کی قسمت میں ہو۔ شیطان سے بچنے کی دعائیں انسان کی برائی سے بچنے کی بہترین ترکیب بتا کر پھر شیطان کی برائی سے بچنے کی ترکیب بتائی جاتی ہے کہ اللہ سے دعا کرو کہ وہ تمہیں شیطان سے بچا لے۔ اس لئے کہ اس کے فن فریب سے بچنے کا ہتھیار تمہارے پاس سوائے اس کے اور نہیں۔ وہ سلوک واحسان سے بس میں نہیں آنے کے استعاذہ کے بیان میں ہم لکھ آئے ہیں کہ آنحضرت ﷺ دعا (اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم) من ہمزہ ونفخہ ونفشہ پڑھا کرتے تھے۔ اور ذکر شیطان کی شمولیت کو روک دیتا ہے۔ کھانا پینا جماع ذبح وغیرہ کل کاموں کے شروع کرنے سے پہلے اللہ کا ذکر کرنا چاہے۔ ابو داؤد میں ہے کہحضور ﷺ کی ایک دعا یہ بھی تھی۔ (اللہم انی اعوذبک من الھرم واعوذ من الھدم ومن الغرق واعوذبک ان یتخبطنی الشیطان عندالموت)۔ اے اللہ میں تجھ سے بڑے بڑھاپے سے اور دب کر مرجانے سے اور ڈوب کر مرجانے سے پناہ مانگتا ہوں اور اس سے بھی کہ موت کے وقت شیطان مجھ کو بہکاوے۔ مسند احمد میں ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ ایک دعا سکھاتے تھے کہ نیند اچاٹ ہوجانے کے مرض کو دور کرنے کے لئے ہم سوتے وقت پڑھا کریں۔ دعا (بسم اللہ اعوذ بکلمات اللہ التامتہ من غضبہ و عقابہ ومن شر عبادہ ومن ہمزات الشیاطین وان یحضرون)۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا دستور تھا کہ اپنی اولاد میں سے جو ہوشیار ہوتے انہیں یہ دعا سکھا دیا کرتے اور جو چھوٹے ناسمجھ ہوتے یاد نہ کرسکتے ان کے گلے میں اس دعا کو لکھ کر لٹکا دیتے۔ ابو داؤد ترمذی اور نسائی میں بھی یہ حدیث ہے امام ترمذی ؒ اسے حسن غریب بتاتے ہیں۔

اردو ترجمہ

تو اے میرے رب، مجھے ان ظالم لوگوں میں شامل نہ کیجیو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Rabbi fala tajAAalnee fee alqawmi alththalimeena

اردو ترجمہ

اور حقیقت یہ ہے کہ ہم تمہاری آنکھوں کے سامنے ہی وہ چیز لے آنے کی پوری قدرت رکھتے ہیں جس کی دھمکی ہم انہیں دے رہے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainna AAala an nuriyaka ma naAAiduhum laqadiroona

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، برائی کو اس طریقہ سے دفع کرو جو بہترین ہو جو کچھ باتیں وہ تم پر بناتے ہیں وہ ہمیں خوب معلوم ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

IdfaAA biallatee hiya ahsanu alssayyiata nahnu aAAlamu bima yasifoona

اردو ترجمہ

اور دعا کرو کہ "پروردگار، میں شیاطین کی اکساہٹوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqul rabbi aAAoothu bika min hamazati alshshayateeni

اردو ترجمہ

بلکہ اے میرے رب، میں تو اس سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آئیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WaaAAoothu bika rabbi an yahdurooni

اردو ترجمہ

(یہ لوگ اپنی کرنی سے باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آ جائے گی تو کہنا شروع کرے گا کہ "اے میرے رب، مجھے اُسی دنیا میں واپس بھیج دیجیے جسے میں چھوڑ آیا ہوں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Hatta itha jaa ahadahumu almawtu qala rabbi irjiAAooni

بعد از مرگ بیان ہو رہا ہے کہ موت کے وقت کفار اور بدترین گناہگار سخت نادم ہوتے ہیں اور حسرت و افسوس کے ساتھ آرزو کرتے ہیں کہ کاش کہ ہم دنیا کی طرف لوٹائے جائیں۔ تاکہ ہم نیک اعمال کرلیں۔ لیکن اس وقت وہ امید فضول یہ آرزو لاحاصل ہے چناچہ سورة منافقون میں فرمایا جو ہم نے دیا ہے ہماری راہ میں دیتے رہو، اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی کی موت آجائے اس وقت وہ کہے کہ اے اللہ ذرا سی مہلت دے دے تو میں صدقہ خیرات کرلوں اور نیک بندہ بن جاؤں لیکن اجل آجانے کے بعد کسی کو مہلت نہیں ملتی تمہارے تمام اعمال سے اللہ تعالیٰ خبردار ہے اسی مضمون کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں۔ مثلا آیت (وَاَنْذِرِ النَّاسَ يَوْمَ يَاْتِيْهِمُ الْعَذَابُ فَيَقُوْلُ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا رَبَّنَآ اَخِّرْنَآ اِلٰٓى اَجَلٍ قَرِيْبٍ ۙنُّجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِعِ الرُّسُلَ ۭ) 14۔ ابراهيم "44) اور آیت (يَوْمَ يَاْتِيْ تَاْوِيْلُهٗ يَقُوْلُ الَّذِيْنَ نَسُوْهُ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَاۗءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بالْحَقِّ ۚ فَهَلْ لَّنَا مِنْ شُفَعَاۗءَ فَيَشْفَعُوْا لَنَآ اَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِيْ كُنَّا نَعْمَلُ ۭقَدْ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ 53؀) 7۔ الاعراف :53) اور آیت (وَلَوْ تَرٰٓي اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاكِسُوْا رُءُوْسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۭ رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ 12 ؀) 32۔ السجدة :12) تک اور آیت (وَلَوْ تَرٰٓي اِذْ وُقِفُوْا عَلٰي رَبِّهِمْ ۭقَالَ اَلَيْسَ هٰذَا بالْحَقِّ ۭ قَالُوْا بَلٰى وَرَبِّنَا ۭقَالَ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ 30؀) 6۔ الانعام :30) تک اور آیت (وَتَرَى الظّٰلِمِيْنَ لَمَّا رَاَوُا الْعَذَابَ يَقُوْلُوْنَ هَلْ اِلٰى مَرَدٍّ مِّنْ سَبِيْلٍ 44؀ۚ) 42۔ الشوری :44) تک اور آیت (قَالُوْا رَبَّنَآ اَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَاَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوْبِنَا فَهَلْ اِلٰى خُرُوْجٍ مِّنْ سَبِيْلٍ 11؀) 40۔ غافر :11) اور اس کے بعد کی آیت (وَهُمْ يَصْطَرِخُوْنَ فِيْهَا ۚ رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِيْ كُنَّا نَعْمَلُ ۭ اَوَلَمْ نُعَمِّرْكُمْ مَّا يَتَذَكَّرُ فِيْهِ مَنْ تَذَكَّرَ وَجَاۗءَكُمُ النَّذِيْرُ ۭ فَذُوْقُوْا فَمَا للظّٰلِمِيْنَ مِنْ نَّصِيْرٍ 37؀) 35۔ فاطر :37) وغیرہ ان آیتوں میں بیان ہوا ہے کہ ایسے بدکار لوگ موت کو دیکھ کر قیامت کے دن اللہ کے سامنے کی پیشی کے وقت جہنم کے سامنے کھڑے ہو کر دنیا میں واپس آنے کی تمنا کریں گے اور نیک اعمال کرنے کا وعدہ کریں گے۔ لیکن ان وقتوں میں ان کی طلب پوری نہ ہوگی۔ یہ تو وہ کلمہ ہے جو بہ مجبوری ایسے آڑے وقتوں میں ان کی زبان سے نکل ہی جاتا ہے اور یہ بھی کہ یہ کہتے ہیں مگر کرنے کے نہیں۔ اگر دنیا میں واپس لوٹائے بھی جائیں تو عمل صالح کرکے نہیں دینے کے بلکہ ویسے ہی رہیں گے جسے پہلے رہے تھے یہ تو جھوٹے اور لپاڑئیے ہیں کتنا مبارک وہ شخص ہے جو اس زندگی میں نیک عمل کرلے اور کیسے بدنصیب یہ لوگ ہیں کہ آج نہ انہیں مال واولاد کی تمنا ہے۔ نہ دنیا اور زینت دنیا کی خواہش ہے صرف یہ چاہتے ہیں کہ دو روز کی زندگی اور ہوجائے تو کچھ نیک اعمال کرلیں لیکن تمنا بیکار، آرزو بےسود، خواہش بےجا۔ یہ بھی مروی ہے کہ ان کی تمنا پر انہیں اللہ ڈانٹ دے گا اور فرمائے گا کہ یہ بھی تمہاری بات ہے عمل اب بھی نہیں کروگے۔ حضرت علا بن زیاد ؒ کیا ہی عمدہ بات فرماتے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں، تم یوں سمجھ لو کہ میری موت آچکی تھی، لیکن میں نے اللہ سے دعا کی کہ مجھے چند روز کی مہلت دے دی جائے تاکہ میں نیکیاں کرلوں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کافر کی اس امید کو یاد رکھو اور خود زندگی کی گھڑیاں اطاعت اللہ میں بسر کرو۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں جب کافر اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اپنا جہنم کا ٹھکانا دیکھ لیتا ہے تو کہتا ہے میرے رب مجھے لوٹا دے میں توبہ کرلوں گا اور نیک اعمال کرتا رہوں گا جواب ملتا ہے کہ جتنی عمر تجھے دی گئی تھی تو ختم کرچکا پھر اس کی قبر اس پر سمٹ جاتی ہے اور تنگ ہوجاتی ہے اور سانپ بچھو چمٹ جاتے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں گناہگاروں پر ان کی قبریں بڑی مصیبت کی جگہیں ہوتی ہیں ان کی قبروں میں انہیں کالے ناگ ڈستے رہتے ہیں جن میں سے ایک بہت بڑا اس کے سرہانے ہوتا ہے ایک اتنا ہی بڑا پاؤں کی طرف ہوتا ہے وہ سر کی طرف سے ڈسنا اور اوپر چڑھنا شروع کرتا ہے اور یہ پیروں کی طرف سے کاٹنا اور اوپر چڑھنا شروع کرتا ہے یہاں تک کہ بیچ کی جگہ آکر دونوں اکٹھے ہوجاتے ہیں پس یہ ہے وہ برزخ جہاں یہ قیامت تک رہیں گے من ورائہم کہ معنی کئے گے ہیں کہ ان کے آگے برزخ ایک حجاب اور آڑ ہے دنیا اور آخرت کے درمیان وہ نہ تو صحیح طور دنیا میں ہیں کہ کھائیں پئیں نہ آخرت میں ہیں کہ اعمال کے بدلے میں آجائیں بلکہ بیچ ہی بیچ میں ہیں پس اس آیت میں ظالموں کو ڈرایا جارہا ہے کہ انہیں عالم برزخ میں بھی بڑے بھاری عذاب ہوں گے جیسے فرمان ہے آیت (مِنْ وَّرَاۗىِٕهِمْ جَهَنَّمُ ۚ وَلَا يُغْنِيْ عَنْهُمْ مَّا كَسَبُوْا شَيْـــــًٔا وَّلَا مَا اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِيَاۗءَ ۚ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ 10ۭ) 45۔ الجاثية :10) ان کے آگے جہنم ہے اور آیت میں ہے (وَمِنْ وَّرَاۗىِٕهٖ عَذَابٌ غَلِيْظٌ 17؀) 14۔ ابراھیم :17) ان کے آگے سخت عذاب ہے برزخ کا۔ قبر کا یہ عذاب ان پر قیامت کے قائم ہونے تک برابر جاری رہے گا۔ جیسے حدیث میں ہے کہ وہ اس میں برابر عذاب میں رہے گا یعنی زمین میں۔

اردو ترجمہ

امید ہے کہ اب میں نیک عمل کروں گا" ہرگز نہیں، یہ بس ایک بات ہے جو وہ بک رہا ہے اب اِن سب (مرنے والوں) کے پیچھے ایک برزخ حائل ہے دوسری زندگی کے دن تک

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

LaAAallee aAAmalu salihan feema taraktu kalla innaha kalimatun huwa qailuha wamin waraihim barzakhun ila yawmi yubAAathoona

اردو ترجمہ

پھر جونہی کہ صور پھونک دیا گیا، ان کے درمیان پھر کوئی رشتہ نہ رہے گا اور نہ وہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faitha nufikha fee alssoori fala ansaba baynahum yawmaithin wala yatasaaloona

قبروں سے اٹھنے کے بعد جب جی اٹھنے کا صور پھونکا جائے گا اور لوگ اپنی قبروں سے زندہ ہو کر اٹھ کھڑے ہوں گے، اس دن نہ تو کوئی رشتے ناتے باقی رہیں گے۔ نہ کوئی کسی سے پوچھے گا، نہ باپ کو اولاد پر شفقت ہوگی، نہ اولاد باپ کا غم کھائے گی۔ عجب آپا دھاپی ہوگی۔ جیسے فرمان ہے کہ کوئی دوست کسی دوست سے ایک دوسرے کو دیکھنے کے باوجود کچھ نہ پوچھے گا۔ صاف دیکھے گا کہ قریبی شخص ہے مصیبت میں ہے، گناہوں کے بوجھ سے دب رہا ہے لیکن اس کی طرف التفات تک نہ کرے گا، نہ کچھ پوچھے گا آنکھ پھیرلے گا " جیسے قرآن میں ہے کہ " اس دن آدمی اپنے بھائی سے، اپنی ماں سے، اپنے باپ سے، اپنی بیوی سے، اور اپنے بچوں سے بھاگتا پھرے گا " حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اگلوں پچھلوں کو جمع کرے گا پھر ایک منادی ندا کرے گا جس کسی کا کوئی حق کسی دوسرے کے ذمہ ہو وہ بھی آئے اور اس سے اپنا حق لے جائے۔ تو اگرچہ کسی کا کوئی حق باپ کے ذمہ یا اپنی اولاد کے ذمہ یا اپنی بیوی کے ذمہ ہو وہ بھی خوش ہوتا ہوا اور دوڑتا ہوا آئے گا اور اپنے حق کے تقاضے شروع کرے گا جسے اس آیت میں ہے مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں فاطمہ ؓ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے جو چیز اسے نہ خوش کرے وہ مجھے بھی ناخوش کرتی ہے اور جو چیز اسے خوش کرے وہ مجھے بھی خوش کرتی ہے قیامت کے روز سب رشتے ناتے ٹوٹ جائیں گے لیکن میرا نسب میرا سبب میری رشتہ داری نا ٹوٹے گی اس حدیث کی اصل بخاری مسلم میں بھی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا فاطمہ ؓ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے اسے ناراض کرنے والی اور اسے ستانے والی چیزیں مجھے ناراض کرنے والی اور مجھے تکلیف پہنچانے والی ہے مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ نے منبر پر فرمایا لوگوں کا کیا حال ہے کہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا رشتہ بھی آپ کی قوم کو کوئی فائدہ نہ دے گا واللہ میرے رشتہ دنیا میں اور آخرت میں ملا ہوا ہے۔ اے لوگو ! میں تمہارا میرسامان ہوں، جب تم آؤ گے، ایک شخص کہے گا کہ یارسول اللہ ﷺ میں فلاں بن فلاں ہوں، میں جواب دونگا کہ ہاں نسب تو میں نے پہچان لیا لیکن تم لوگوں نے میرے بعد بدعتیں ایجاد کی تھیں اور ایڑیوں کے بل مرتد ہوگے تھے۔ مسند امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب ؓ میں ہم نے کئی سندوں سے یہ روایت کی ہے کہ جب آپ نے ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب ؓ سے نکاح کیا تو فرمایا کرتے تھے واللہ مجھے اس نکاح سے صرف یہ غرض تھی کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ ہر سبب ونسب قیامت کے دن کٹ جائے گا مگر میرا نسب اور سبب یہ بھی مذکور ہے کہ آپ نے ان کا مہر از روئے تعظیم و بزرگی چالیس ہزار مقرر کیا تھا ابن عساکر میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کل رشتے ناتے اور سسرالی تعلقات بجز میرے ایسے تعلقات کے قیامت کے دن کٹ جائیں گے۔ ایک حدیث میں ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ جہاں میرا نکاح ہوا ہے اور جس کا نکاح میرے ساتھ ہوا ہے وہ سب جنت میں بھی میرے ساتھ رہیں تو اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول فرمائی۔ جس کی ایک نیکی بھی گناہوں سے بڑھ گئی وہ کامیاب ہوگیا جہنم سے آزاد اور جنت میں داخل ہوگیا اپنی مراد کو پہنچ گیا اور جس سے ڈرتا تھا اس سے بچ گیا۔ اور جس کی برائیاں بھلائیوں سے بڑھ گئیں وہ ہلاک ہوئے نقصان میں آگئے حضور ﷺ فرماتے ہیں قیامت کے دن ترازو پر ایک فرشتہ مقرر ہوگا جو ہر انسان کو لاکر ترازو کے پاس بیچوں بیچ کھڑا کرے گا، پھر نیکی بدی تولی جائے گی اگر نیکی بڑھ گئی تو باآواز بلند اعلان کرے گا کہ فلاں بن فلاں نجات پا گیا اب اس کے بعد ہلاکت اس کے پاس بھی نہیں آئے گی اور اگر بدی بڑھ گئی تو ندا کرے گا اور سب کو سنا کر کہے گا کہ فلاں کا بیٹا فلاں ہلاک ہوا اب وہ بھلائی سے محروم ہوگیا اس کی سند ضعیف ہے داؤد ابن حجر راوی ضعیف و متروک ہے ایسے لوگ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے دوزخ کی آگ ان کے منہ جھلس دے گی چہروں کو جلادے گی کمر کو سلگا دے گی یہ بےبس ہوں گے آگ کو ہٹا نہ سکیں گے حضور ﷺ فرماتے ہیں پہلے ہی شعلے کی لپٹ ان کا سارے گوشت پوست ہڈیوں سے الگ کرکے ان کے قدموں میں ڈال دے گی وہ وہاں بدشکل ہوں گے دانت نکلے ہوں گے ہونٹ اوپر چڑھا ہوا اور نیچے گرا ہوا ہوگا اوپر کا ہونٹ تو تالو تک پہنچا ہوا ہوگا اور نیچے کا ہونٹ ناف تک آجائے گا۔

اردو ترجمہ

اُس وقت جن کے پلڑے بھاری ہوں گے وہی فلاح پائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faman thaqulat mawazeenuhu faolaika humu almuflihoona

اردو ترجمہ

اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈال لیا وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waman khaffat mawazeenuhu faolaika allatheena khasiroo anfusahum fee jahannama khalidoona

اردو ترجمہ

آگ ان کے چہروں کی کھال چاٹ جائے گی اور اُن کے جبڑے باہر نکل آئیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Talfahu wujoohahumu alnnaru wahum feeha kalihoona
348