اس صفحہ میں سورہ Al-Muminoon کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ المؤمنون کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 29 وَقُلْ رَّبِّ اَنْزِلْنِیْ مُنْزَلًا مُّبٰرَکًا ”پروردگار ! ہم تیری مہربانی اور تیرے حکم سے اس کشتی میں سوار ہوئے ہیں۔ ہمیں مستقبل کا کچھ علم نہیں۔ ہم نہیں جانتے اب یہ کشتی ہمیں لے کر کہاں کہاں جائے گی اور کہاں پر جا کر رکے گی۔ یہ معاملہ اب تیرے سپرد ہے۔ ہماری التجا ہے کہ اس کشتی سے ہمارے اترنے کو بھی بابرکت بنا دے۔
اِس قصے میں بڑی نشانیاں ہیں اور آزمائش تو ہم کر کے ہی رہتے ہیں
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Inna fee thalika laayatin wain kunna lamubtaleena
آیت 30 اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ وَّاِنْ کُنَّا لَمُبْتَلِیْنَ ”اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے تحت دنیا میں مختلف لوگوں کو مختلف انداز میں آزماتے رہتے ہیں۔ اس اصول اور قانون کے بارے میں سورة الملک کے آغاز میں یوں ارشاد ہوا ہے : الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا ط آیت 2 ”وہی اللہ ہے جس نے موت اور حیات کو بنایا ہی اس لیے ہے کہ تمہیں پرکھے کہ تم میں سے عمل کے لحاظ سے بہتر کون ہے !“
پھر اُن میں خود انہی کی قوم کا ایک رسول بھیجا (جس نے انہیں دعوت دی) کہ اللہ کی بندگی کرو، تمہارے لیے اُس کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے، کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Faarsalna feehim rasoolan minhum ani oAAbudoo Allaha ma lakum min ilahin ghayruhu afala tattaqoona
آیت 32 فَاَرْسَلْنَا فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ ”یہاں پر نام نہیں بتایا گیا لیکن قرین قیاس یہی ہے کہ یہ حضرت ہود علیہ السلام کا تذکرہ ہے یا پھر حضرت صالح علیہ السلام کا۔
اُس کی قوم کے جن سرداروں نے ماننے سے انکار کیا اور آخرت کی پیشی کو جھٹلایا، جن کو ہم نے دنیا کی زندگی میں آسودہ کر رکھا تھا، وہ کہنے لگے "یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر ایک بشر تم ہی جیسا جو کچھ تم کھاتے ہو وہی یہ کھاتا ہے اور جو کچھ تم پیتے ہو وہی یہ پیتا ہے
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Waqala almalao min qawmihi allatheena kafaroo wakaththaboo biliqai alakhirati waatrafnahum fee alhayati alddunya ma hatha illa basharun mithlukum yakulu mimma takuloona minhu wayashrabu mimma tashraboona
وَاَتْرَفْنٰہُمْ فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَالا ” قوم نوح علیہ السلام کے سرداروں کی طرح اس قوم کے بڑے سرداروں نے بھی اپنے عوام کو اسی منطق سے مطمئن کرنے کی کوشش کی کہ :
آیت 34 وَلَءِنْ اَطَعْتُمْ بَشَرًا مِّثْلَکُمْلا اِنَّکُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ ”ذرا ان سرداروں کی منطق اور دلیل ملاحظہ ہو۔ یعنی اگر تم لوگ ہماری اطاعت کرو تو درست اور بجا ‘ لیکن اس شخص کا کہنا مانو تو ناقابل قبول ! اس لیے کہ ہم پیدائشی سردار ہیں ‘ تمہارے حکمران ہیں ‘ ہمارا حکم تو تمہیں ماننا ہی ماننا ہے۔ ہماری اطاعت تو تم پر لازم ہے ہی ‘ مگر اس شخص کی اطاعت اس لیے نہیں ہوسکتی کہ یہ تمہاری طرح کا انسان ہے۔ یہ دلیل دیتے ہوئے وہ بھول گئے کہ وہ خود کوئی فرشتے نہیں بلکہ اپنے عوام جیسے ہی انسان ہیں اور انسان ہوتے ہوئے ہی وہ اپنے جیسے انسانوں سے اطاعت اور فرمانبرداری کی توقع رکھتے ہیں۔
آیت 41 فَاَخَذَتْہُمُ الصَّیْحَۃُ بالْحَقِّ فَجَعَلْنٰہُمْ غُثَآءً ج ”جیسے کھیت سے فصل کٹ جانے کے بعد پیچھے بھوسہ اور خس و خاشاک پڑے رہ جاتے ہیں اسی طرح انہیں جھاڑ جھنکاڑ اور کوڑے کرکٹ میں تبدیل کردیا گیا۔