سورۃ المجادلہ (58): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Mujaadila کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ المجادلة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ المجادلہ کے بارے میں معلومات

Surah Al-Mujaadila
سُورَةُ المُجَادلَةِ
صفحہ 544 (آیات 12 سے 21 تک)

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا نَٰجَيْتُمُ ٱلرَّسُولَ فَقَدِّمُوا۟ بَيْنَ يَدَىْ نَجْوَىٰكُمْ صَدَقَةً ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَأَطْهَرُ ۚ فَإِن لَّمْ تَجِدُوا۟ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ءَأَشْفَقْتُمْ أَن تُقَدِّمُوا۟ بَيْنَ يَدَىْ نَجْوَىٰكُمْ صَدَقَٰتٍ ۚ فَإِذْ لَمْ تَفْعَلُوا۟ وَتَابَ ٱللَّهُ عَلَيْكُمْ فَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ وَأَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ ۚ وَٱللَّهُ خَبِيرٌۢ بِمَا تَعْمَلُونَ ۞ أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ تَوَلَّوْا۟ قَوْمًا غَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِم مَّا هُم مِّنكُمْ وَلَا مِنْهُمْ وَيَحْلِفُونَ عَلَى ٱلْكَذِبِ وَهُمْ يَعْلَمُونَ أَعَدَّ ٱللَّهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا ۖ إِنَّهُمْ سَآءَ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ٱتَّخَذُوٓا۟ أَيْمَٰنَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّوا۟ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ فَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ لَّن تُغْنِىَ عَنْهُمْ أَمْوَٰلُهُمْ وَلَآ أَوْلَٰدُهُم مِّنَ ٱللَّهِ شَيْـًٔا ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ ٱللَّهُ جَمِيعًا فَيَحْلِفُونَ لَهُۥ كَمَا يَحْلِفُونَ لَكُمْ ۖ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ عَلَىٰ شَىْءٍ ۚ أَلَآ إِنَّهُمْ هُمُ ٱلْكَٰذِبُونَ ٱسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ ٱلشَّيْطَٰنُ فَأَنسَىٰهُمْ ذِكْرَ ٱللَّهِ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ حِزْبُ ٱلشَّيْطَٰنِ ۚ أَلَآ إِنَّ حِزْبَ ٱلشَّيْطَٰنِ هُمُ ٱلْخَٰسِرُونَ إِنَّ ٱلَّذِينَ يُحَآدُّونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥٓ أُو۟لَٰٓئِكَ فِى ٱلْأَذَلِّينَ كَتَبَ ٱللَّهُ لَأَغْلِبَنَّ أَنَا۠ وَرُسُلِىٓ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ قَوِىٌّ عَزِيزٌ
544

سورۃ المجادلہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ المجادلہ کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم رسول سے تخلیہ میں بات کرو تو بات کرنے سے پہلے کچھ صدقہ دو یہ تمہارے لیے بہتر اور پاکیزہ تر ہے البتہ اگر تم صدقہ دینے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اللہ غفور و رحیم ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya ayyuha allatheena amanoo itha najaytumu alrrasoola faqaddimoo bayna yaday najwakum sadaqatan thalika khayrun lakum waatharu fain lam tajidoo fainna Allaha ghafoorun raheemun

نبی کریم ﷺ سے سرگوشی کی منسوخ شرط اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو حکم دیتا ہے کہ میرے نبی سے جب تم کوئی راز کی بات کرنا چاہو تو اس سے پہلے میری راہ میں خیرات کرو تاکہ تم پاک صاف ہوجاؤ اور اس قابل بن جاؤ کہ میرے پیغمبر سے مشورہ کرسکو، ہاں اگر کوئی غریب مسکین شخص ہو تو خیر۔ اسے اللہ تعالیٰ کی بخشش اور اس کے رحم پر نظریں رکھنی چاہئیں یعنی یہ حکم صرف انہیں ہے جو مالدار ہوں۔ پھر فرمایا شاید تمہیں اس حکم کے باقی رہ جانے کا اندیشہ تھا اور خوف تھا کہ یہ صدقہ نہ جانے کب تک واجب رہے۔ جب تم نے اسے ادا نہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے بھی تمہیں معاف فرمایا اب تو اور مذکورہ بالا فرائض کا پوری طرح خیال رکھو، کہا جاتا ہے کہ سرگوشی سے پہلے صدقہ نکالنے کا شرف صرف حضرت علی ؓ کو حاصل ہوا پھر یہ حکم ہٹ گیا، ایک دینار دے کر آپ نے حضور سے پوشیدہ باتیں کیں دس مسائل پوچھے۔ پھر تو یہ حکم ہی ہٹ گیا۔ حضرت علی ؓ سے خود بھی یہ واقعہ بہ تفصیل مروی ہے کہ آپ نے فرمایا اس آیت پر مجھ سے پہلے کسی نے عمل کیا نہ میرے بعد کوئی عمل کرسکا، میرے پاس ایک دینار تھا جسے بھناکر میں نے دس درہم لے لئے ایک درہم اللہ کے نام پر کسی مسکین کو دیدیا پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ سے سرگوشی کی پھر تو یہ حکم اٹھ گیا تو مجھ سے پہلے بھی کسی نے اس پر عمل نہیں کیا اور نہ میرے بعد کوئی اس پر عمل کرسکتا ہے۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی۔ ابن جریر میں ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت علی سے پوچھا کیا صدقہ کی مقدار ایک دینار مقرر کرنی چاہئے تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ تو بہت ہوئی۔ فرمایا پھر آدھا دینار کہا ہر شخص کو اس کی بھی طاقت نہیں آپ نے فرمایا اچھا تم ہی بتاؤ کس قدر ؟ فرمایا ایک جو برابر سونا آپ نے فرمایا واہ واہ تم تو بڑے ہی زاہد ہو، حضرت علی ؓ فرماتے ہیں پس میری وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس امت پر تخفیف کردی، ترمذی میں بھی یہ روایت ہے اور اسے حسن غریب کہا ہے، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں مسلمان برابر حضور ﷺ سے راز داری کرنے سے پہلے صدقہ نکالا کرتے تھے لیکن زکوٰۃ کے حکم نے اسے اٹھا دیا، آپ فرماتے ہیں صحابہ نے کثرت سے سوالات کرنے شروع کردیئے جو حضور ﷺ پر گراں گزرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دے کر آپ پر تخفیف کردی کیونکہ اب لوگوں نے سوالات چھوڑ دیئے، پھر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر کشادگی کردی اور اس حکم کو منسوخ کردیا، عکرمہ اور حسن بصری کا بھی یہی قول ہے کہ یہ حکم منسوخ ہے، حضرت قتادہ اور حضرت مقاتل بھی یہی فرماتے ہیں، حضرت قتادہ کا قول ہے کہ صرف دن کی چند ساعتوں تک یہ حکم رہا حضرت علی ؓ بھی یہی فرماتے ہیں کہ صرف میں ہی عمل کرسکا تھا اور دن کا تھوڑا ہی حصہ اس حکم کو نازل ہوئے تھا کہ منسوخ ہوگیا۔

اردو ترجمہ

کیا تم ڈر گئے اس بات سے کہ تخلیہ میں گفتگو کرنے سے پہلے تمہیں صدقات دینے ہونگے؟ اچھا، اگر تم ایسا نہ کرو اور اللہ نے تم کو اس سے معاف کر دیا تو نماز قائم کرتے رہو، زکوٰۃ دیتے رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Aashfaqtum an tuqaddimoo bayna yaday najwakum sadaqatin faith lam tafAAaloo wataba Allahu AAalaykum faaqeemoo alssalata waatoo alzzakata waateeAAoo Allaha warasoolahu waAllahu khabeerun bima taAAmaloona

اردو ترجمہ

کیا تم نے دیکھا نہیں اُن لوگوں کو جنہوں نے دوست بنایا ہے ایک ایسے گروہ کو جو اللہ کا مغضوب ہے؟ وہ نہ تمہارے ہیں نہ اُن کے، اور وہ جان بوجھ کر جھوٹی بات پر قسمیں کھاتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Alam tara ila allatheena tawallaw qawman ghadiba Allahu AAalayhim ma hum minkum wala minhum wayahlifoona AAala alkathibi wahum yaAAlamoona

دوغلے لوگوں کا کردار منافقوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ یہ اپنے دل میں یہود کی محبت رکھتے ہیں گو وہ اصل میں ان کے بھی حقیقی ساتھی نہیں ہیں حقیقت میں نہ ادھر کے ہیں نہ ادھر کے ہیں صاف جھوٹی قسمیں کھا جاتے ہیں، ایمانداروں کے پاس آ کر ان کی سے کہنے لگتے ہیں، رسول ﷺ کے پاس آ کر قسمیں کھا کر اپنی ایمانداری کا یقین دلاتے ہیں اور دل میں اس کے خلاف جذبات پاتے ہیں اور اپنی اس غلط گوئی کا علم رکھتے ہوئے بےدھڑک قسمیں کھالیتے ہیں، ان کی ان بداعمالیوں کی وجہ سے انہیں سخت تر عذاب ہوں گے اس دھوکہ بازی کا برابر بدلہ انہیں دیا جائے گا یہ تو اپنی قسموں کو اپنی ڈھالیں بنائے ہوئے ہیں اور اللہ کی راہ سے رک گئے ہیں، ایمان ظاہر کرتے ہیں کفر دل میں رکھتے ہیں اور قسموں سے اپنی باطنی بدی کو چھپاتے ہیں اور ناواقف لوگوں پر اپنی سچائی کا ثبوت اپنی قسموں سے پیش کر کے انہیں اپنا مداح بنا لیتے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ انہیں بھی اپنے رنگ میں رنگ لیتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روک دیتے ہیں، چونکہ انہوں نے جھوٹی قسموں سے اللہ تعالیٰ کے پر از صد ہزار تکریم نام کی بےعزتی کی تھی اس لئے انہیں ذلت و اہانت والے عذاب ہوں گے جن عذابوں کو نہ ان کے مال دفع کرسکیں نہ اس وقت ان کی اولاد انہیں کچھ کام دے سکے گی یہ تو جہنمی بن چکے اور وہاں سے ان کا نکلنا بھی کبھی نہ ہوگا۔ قیامت والے دن جب ان کا حشر ہوگا اور ایک بھی اس میدان میں آئے بغیر نہ رہے گا سب جمع ہوجائیں گے تو چونکہ زندگی میں ان کی عادت تھی کہ اپنی جھوٹ بات کو قسموں سے سچ بات کردکھاتے تھے آج اللہ کے سامنے بھی اپنی ہدایت و استقامت پر بڑی بڑی قسمیں کھا لیں گے اور سمجھتے ہوں گے کہ یہاں بھی یہ چالاکی چل جائے گی مگر ان جھوٹوں کی بھلا اللہ کے سامنے چال بازی کہاں چل سکتی ہے ؟ وہ تو ان کا جھوٹا ہونا یہاں بھی مسلمانوں سے بیان فرما چکا۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ آنحضرت ﷺ اپنے حجرے کے سائے میں تشریف فرما تھے اور صحابہ کرام بھی آس پاس بیٹھے تھے سایہ دار جگہ کم تھی بمشکل لوگ اس میں پناہ لئے بیٹھے تھے کہ آپ نے فرمایا دیکھو ابھی ایک شخص آئے گا جو شیطانی نگاہ سے دیکھتا ہے وہ آئے تو اس سے بات نہ کرنا تھوڑی دیر میں ایک کیری آنکھوں والا شخص آیا حضور ﷺ نے اسے اپنے پاس بلا کر فرمایا کیوں بھئی تو اور فلاں اور فلاں مجھے کیوں گالیاں دیتے ہو ؟ یہ یہاں سے چلا گیا اور جن جن کا نام حضور ﷺ نے لیا تھا انہیں لے کر آیا اور پھر تو قسموں کا تانتا باندھ دیا کہ ہم میں سے کسی نے حضور ﷺ کی کوئی بےادبی نہیں کی۔ اس پر یہ آیت اتری کہ یہ جھوٹے ہیں۔ یہی حال مشرکوں کا بھی دربار الٰہی میں ہوگا، قسمیں کھا جائیں گے کہ ہمیں اللہ کی قسم جو ہمارا رب ہے کہ ہم نے شرک نہیں کیا۔ پھر فرماتا ہے ان پر شیطان نے غلبہ پا لیا ہے اور ان کے دل کو اپنی مٹھی میں کرلیا ہے یاد اللہ ذکر اللہ سے انہیں دور ڈال دیا ہے۔ ابو داؤد کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جس کسی بستی یا جنگل میں تین شخص بھی ہوں اور ان میں نماز نہ قائم کی جاتی ہو تو شیطان ان پر چھا جاتا ہے پس تو جماعت کو لازم پکڑے رہ، بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہو۔ حضرت سائب فرماتے ہیں یہاں مراد جماعت سے نماز کی جماعت ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ کے ذکر کو فراموش کرنے والے اور شیطان کے قبضے میں پھنس جانے والے شیطانی جماعت کے افراد ہیں، شیطان کا یہ لشکر یقیناً نامراد اور زیاں کار ہے۔

اردو ترجمہ

اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے، بڑے ہی برے کرتوت ہیں جو وہ کر رہے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

aAAadda Allahu lahum AAathaban shadeedan innahum saa ma kanoo yaAAmaloona

اردو ترجمہ

اُنہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے جس کی آڑ میں وہ اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں، اِس پر ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ittakhathoo aymanahum junnatan fasaddoo AAan sabeeli Allahi falahum AAathabun muheenun

اردو ترجمہ

اللہ سے بچانے کے لیے نہ ان کے مال کچھ کام آئیں گے نہ ان کی اولاد وہ دوزخ کے یار ہیں، اسی میں وہ ہمیشہ رہیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Lan tughniya AAanhum amwaluhum wala awladuhum mina Allahi shayan olaika ashabu alnnari hum feeha khalidoona

اردو ترجمہ

جس روز اللہ ان سب کو اٹھائے گا، وہ اس کے سامنے بھی اُسی طرح قسمیں کھائیں گے جس طرح تمہارے سامنے کھاتے ہیں اور اپنے نزدیک یہ سمجھیں گے کہ اس سے ان کا کچھ کام بن جائے گا خوب جان لو، وہ پرلے درجے کے جھوٹے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yawma yabAAathuhumu Allahu jameeAAan fayahlifoona lahu kama yahlifoona lakum wayahsaboona annahum AAala shayin ala innahum humu alkathiboona

اردو ترجمہ

شیطان اُن پر مسلط ہو چکا ہے اور ا ُس نے خدا کی یاد اُن کے دل سے بھلا دی ہے وہ شیطان کی پارٹی کے لوگ ہیں خبردار ہو، شیطان کی پارٹی والے ہی خسارے میں رہنے والے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Istahwatha AAalayhimu alshshaytanu faansahum thikra Allahi olaika hizbu alshshaytani ala inna hizba alshshaytani humu alkhasiroona

اردو ترجمہ

یقیناً ذلیل ترین مخلوقات میں سے ہیں وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna allatheena yuhaddoona Allaha warasoolahu olaika fee alathalleena

جو حق سے پھرا وہ ذلیل و خوار ہوا اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ جو لوگ حق سے برگشتہ ہیں ہدایت سے دو رہیں اللہ اور اس کے رسول کے مخالف ہیں احکام شرع کی اطاعت سے الگ ہیں یہ لوگ انتہا درجے کے ذلیل بےوقار اور خستہ حال ہیں، رحمت رب سے دور اللہ کی مہربانی بھری نظروں سے اوجھل اور دنیا و آخرت میں برباد ہیں۔ اللہ تعالیٰ تو فیصلہ کرچکا ہے بلکہ اپنی پہلی کتاب میں ہی لکھ چکا ہے اور مقدر کرچکا ہے جو تقدیر اور جو تحریر نہ مٹے نہ بدلے نہ اسے ہیر پھیر کرنے کی کسی میں طاقت، کہ وہ اور اس کی کتاب اور اس کے رسول اور اس کے مومن بندے دنیا اور آخرت میں غالب رہیں گے، جیسے اور جگہ ہے (اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ 51؀ۙ) 40۔ غافر :51) ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان دار بندوں کی ضرور ضرور مدد کریں گے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی جس دن گواہ قائم ہوجائیں گے اور جس دن گنہگاروں کو کوئی عذر و معذرت فائدہ نہ پہنچائے گی ان پر لعنت برستی ہوگی اور ان کے لئے برا گھر ہوگا یہ لکھنے والا اللہ قوی ہے اور اس کا لکھا ہوا اٹل ہے وہ غالب وقہار ہے۔ اپنے دشمنوں پر ہر وقت قابو رکھنے والا ہے اس کا یہ اٹل فیصلہ اور طے شدہ امر ہے کہ دونوں جہان میں انجام کے اعتبار سے غلبہ و نصرت مومنوں کا حصہ ہے۔ پھر فرماتا کہ یہ ناممکن ہے کہ اللہ کے دوست اللہ کے دشمنوں سے محبت رکھیں، ایک اور جگہ ہے کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا ولی دوست نہ بنائیں ایسا کرنے والے اللہ کے ہاں کسی گنتی میں نہیں، ہاں ڈر خوف کے وقت عارضی دفع کے لئے ہو تو اور بات ہے اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی گرامی ذات سے ڈرا رہا ہے اور جگہ ہے اے نبی ﷺ آپ اعلان کر دیجئے عارضی دفع کے لئے ہو تو اور بات ہے اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی گرامی ذات سے ڈرا رہا ہے اور جگہ ہے اے نبی ﷺ آپ اعلان کر دیجئے کہ اگر تمہارے باپ، دادا، بیٹے، پوتے، بچے، کنبہ، قبیلہ، مال دولت، تجارت حرفت، گھر بار وغیرہ تمہیں اللہ تعالیٰ اس کے رسول ﷺ کے، اس کی راہ میں جہاد کی نسبت زیادہ عزیز اور محبوب ہیں تو تم اللہ کے عنقریب برس پڑنے والے عذاب کا انتظار کرو اس قسم کے فاسقوں کی رہبری بھی اللہ کی طرف سے نہیں ہوتی۔ حضرت سعید بن عبدالعزیز ؒ فرماتے ہیں یہ آیت حضرت ابو عبیدہ عامر بن عبداللہ بن جراح ؓ کے بارے میں اتری ہے، جنگ بدر میں ان کے والد کفر کی حمایت میں مسلمانوں کے مقابلے پر آئے آپ نے انہیں قتل کردیا۔ حضرت عمر ؓ نے اپنے آخری وقت میں جبکہ خلافت کے لئے ایک جماعت کو مقرر کیا کہ یہ لوگ مل کر جسے چاہیں خلیفہ بنالیں اس وقت حضرت ابو عبیدہ کی نسبت فرمایا تھا کہ اگر یہ ہوتے تو میں انہی کو خلیفہ مقرر کرتا اور یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ ایک ایک صفت الگ الگ بزرگوں میں تھی، مثلاً حضرت ابو عبیدہ بن جراح نے تو اپنے والد کو قتل کیا تھا اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے اپنے بیٹے عبدالرحمٰن کے قتل کا ارادہ کیا تھا اور حضرت معصب بن عمیر ؓ نے اپنے بھائی عبید بن عمیر کو قتل کیا تھا اور حضرت عمر اور حضرت حمزہ اور حضرت علی اور حضرت عبیدہ بن حارث نے اپنے قریبی رشتہ داروں عتبہ شیبہ اور ولید بن عتبہ کو قتل کیا تھا واللہ اعلم۔ اسی ضمن میں یہ واقعہ بھی داخل ہوسکتا ہے کہ جس وقت رسول اللہ ﷺ نے بدری قیدیوں کی نسبت مسلمانوں سے مشورہ کیا تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے تو فرمایا کہ ان سے فدیہ لے لیا جائے تاکہ مسلمانوں کی مالی مشکلات دور ہوجائیں مشرکوں سے جہاد کرنے کے لئے آلات حرب جمع کرلیں اور یہ چھوڑ دیئے جائیں کیا عجب کہ اللہ تعالیٰ ان کے دل اسلام کی طرف پھیر دے، آخر ہیں تو ہمارے ہی کنبے رشتے کے۔ لیکن حضرت عمر فاروق ؓ نے اپنی رائے اس کے بالکل برخلاف پیش کی کہ یا رسول اللہ ﷺ جس مسلمان کا جو رشتہ دار مشرک ہے اس کے حوالے کردیا جائے اور اسے حکم دیا جائے کہ وہ اسے قتل کر دے ہم اللہ تعالیٰ کو دکھانا چاہتے ہیں کہ ہمارے دلوں میں ان مشرکوں کی کوئی محبت نہیں مجھے فلاں رشتہ دار سونپ دیجئے اور حضرت علی کے حوالے عقیل کر دیجئے اور فلاں صحابی کو فلاں کافر دے دیجئے وغیرہ۔ پھر فرماتا ہے کہ جو اپنے دل کو دشمنان اللہ کی محب سے خالی کر دے اور مشرک رشتہ داروں سے بھی محبت چھوڑ دے وہ کامل الایمان شخص ہے جس کے دل میں ایمان نے جڑیں جمالی ہیں اور جن کی قسمت میں سعادت لکھی جا چکی ہے اور جن کی نگاہ میں ایمان کی زینت بچ گئی ہے اور ان کی تائید اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس کی روح سے کی ہے یعنی انہیں قوی بنادیا ہے اور یہی بہتی ہوئی نہروں والی جنت میں جائیں گے جہاں سے کبھی نہ نکالے جائیں، اللہ تعالیٰ ان سے راضی یہ اللہ سے خوش، چونکہ انہوں نے اللہ کے رشتہ کنبہ والوں کو ناراض کردیا تھا اللہ تعالیٰ اس کے بدلے ان سے راضی ہوگیا اور انہیں اس قدر دیا کہ یہ بھی خوش خوش ہوگئے۔ اللہ کا لشکر یہی ہے اور کامیاب گروہ بھی یہی ہے، جو شیطانی لشکر اور ناکام گروہ کے مقابل ہے، حضرت ابو حازم اعرج نے حضرت زہری ؒ کو لکھا کہ جاہ دو قسم کی ہے ایک وہ جسے اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کے ہاتھوں پر جاری کرتا ہے، جو حضرات عام لوگوں کی نگاہوں میں نہیں جچتے جن کی عام شہرت نہیں ہوتی جن کی صفت اللہ کے رسول ﷺ نے بھی بیان فرمائی ہے، کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو گمنام متقی نیکو کار ہیں اگر وہ نہ آئیں تو پوچھ گچھ نہ ہو اور آجائیں تو آؤ بھگت نہ ہو ان کے دل ہدایت کے چراغ ہیں، ہر سیاہ رنگ اندھیرے والے فتنے سے نکلتے ہیں یہ ہیں وہ اولیاء جنہیں اللہ نے اپنا لشکر فرمایا ہے اور جن کی کامیابی کا اعلان کیا ہے۔ (ابن ابی حاتم) نعیم بن حماد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی دعا میں فرمایا اے اللہ کسی فاسق فاجر کا کوئی احسان اور سلوک مجھ پر نہ رکھ کیونکہ میں نے تیری نازل کردہ وحی میں پڑھا ہے کہ ایماندار اللہ کے مخالفین کے دوست نہیں ہوتے، حضرت سفیان فرماتے ہیں علمائے سلف کا خیال ہے کہ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں اتری ہے جو بادشاہ سے خلط ملط رکھتے ہوں (ابو احمد عسکری) الحمد اللہ سورة مجادلہ کی تفسیر ختم ہوئی۔

اردو ترجمہ

اللہ نے لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب ہو کر رہیں گے فی الواقع اللہ زبردست اور زور آور ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kataba Allahu laaghlibanna ana warusulee inna Allaha qawiyyun AAazeezun
544