سورۃ المائدہ (5): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Maaida کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ المائدة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ المائدہ کے بارے میں معلومات

Surah Al-Maaida
سُورَةُ المَائـِدَةِ
صفحہ 115 (آیات 42 سے 45 تک)

سَمَّٰعُونَ لِلْكَذِبِ أَكَّٰلُونَ لِلسُّحْتِ ۚ فَإِن جَآءُوكَ فَٱحْكُم بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ ۖ وَإِن تُعْرِضْ عَنْهُمْ فَلَن يَضُرُّوكَ شَيْـًٔا ۖ وَإِنْ حَكَمْتَ فَٱحْكُم بَيْنَهُم بِٱلْقِسْطِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُقْسِطِينَ وَكَيْفَ يُحَكِّمُونَكَ وَعِندَهُمُ ٱلتَّوْرَىٰةُ فِيهَا حُكْمُ ٱللَّهِ ثُمَّ يَتَوَلَّوْنَ مِنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَآ أُو۟لَٰٓئِكَ بِٱلْمُؤْمِنِينَ إِنَّآ أَنزَلْنَا ٱلتَّوْرَىٰةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ ۚ يَحْكُمُ بِهَا ٱلنَّبِيُّونَ ٱلَّذِينَ أَسْلَمُوا۟ لِلَّذِينَ هَادُوا۟ وَٱلرَّبَّٰنِيُّونَ وَٱلْأَحْبَارُ بِمَا ٱسْتُحْفِظُوا۟ مِن كِتَٰبِ ٱللَّهِ وَكَانُوا۟ عَلَيْهِ شُهَدَآءَ ۚ فَلَا تَخْشَوُا۟ ٱلنَّاسَ وَٱخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِى ثَمَنًا قَلِيلًا ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْكَٰفِرُونَ وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَآ أَنَّ ٱلنَّفْسَ بِٱلنَّفْسِ وَٱلْعَيْنَ بِٱلْعَيْنِ وَٱلْأَنفَ بِٱلْأَنفِ وَٱلْأُذُنَ بِٱلْأُذُنِ وَٱلسِّنَّ بِٱلسِّنِّ وَٱلْجُرُوحَ قِصَاصٌ ۚ فَمَن تَصَدَّقَ بِهِۦ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهُۥ ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّٰلِمُونَ
115

سورۃ المائدہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ المائدہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

یہ جھوٹ سننے والے اور حرام کے مال کھانے والے ہیں، لہٰذا اگر یہ تمہارے پاس (اپنے مقدمات لے کر) آئیں تو تمہیں اختیار دیا جاتا ہے کہ چاہو ان کا فیصلہ کرو ورنہ انکار کر دو انکار کر دو تو یہ تمہارا کچھ بگاڑ نہیں سکتے، اور فیصلہ کرو تو پھر ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

SammaAAoona lilkathibi akkaloona lilssuhti fain jaooka faohkum baynahum aw aAArid AAanhum wain tuAArid AAanhum falan yadurrooka shayan wain hakamta faohkum baynahum bialqisti inna Allaha yuhibbu almuqsiteena

آیت 42 سَمّٰعُوْنَ لِلْکَذِبِ اَکّٰلُوْنَ للسُّحْتِ ط فَاِنْ جَآءُ وْکَ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ اَوْ اَعْرِضْ عَنْہُمْ ج آپ ﷺ کو یہ اختیار دیا جاتا ہے کہ آپ چاہیں تو ان کا مقدمہ سنیں اور فیصلہ کردیں اور چاہیں تو مقدمہ لینے ہی سے انکار کردیں ‘ کیونکہ ان کی نیت درست نہیں ہوتی اور وہ آپ ﷺ ‘ کا فیصلہ لینے میں سنجیدہ نہیں ہوتے۔ لہٰذا ایسے لوگوں پر اپنا وقت ضائع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن یہ اندیشہ بھی تھا کہ وہ پراپیگنڈا کریں گے کہ دیکھو جی ہم تو گئے تھے محمد ﷺ کے پاس مقدمہ لے کر ‘ یہ کیسے نبی ہیں کہ مقدمے کا فیصلہ کرنے کو ہی تیار نہیں ! اس ضمن میں بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضور ﷺ کو اطمینان دلایا جا رہا ہے کہ آپ ﷺ اس کی پرواہ نہ کریں۔وَاِنْ تُعْرِضْ عَنْہُمْ فَلَنْ یَّضُرُّوْکَ شَیْءًا ط۔یعنی ان کے مخالفانہ پراپیگنڈے سے قطعاً فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

اردو ترجمہ

اور یہ تمہیں کیسے حَکم بناتے ہیں جبکہ ان کے پاس توراۃ موجود ہے جس میں اللہ کا حکم لکھا ہوا ہے اور پھر یہ اس سے منہ موڑ رہے ہیں؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wakayfa yuhakkimoonaka waAAindahumu alttawratu feeha hukmu Allahi thumma yatawallawna min baAAdi thalika wama olaika bialmumineena

آیت 43 وَکَیْفَ یُحَکِّمُوْنَکَ وَعِنْدَہُمُ التَّوْرٰٹۃُ فِیْہَا حُکْمُ اللّٰہِ یہاں اللہ تعالیٰ نے یہود کی بدنیتی کو بالکل بےنقاب کردیا ہے کہ اگر ان کی نیت درست ہو تو تورات سے راہنمائی حاصل کرلیں۔ثُمَّ یَتَوَلَّوْنَ مِنْم بَعْدِ ذٰلِکَ ط وَمَآ اُولٰٓءِکَ بالْمُؤْمِنِیْنَ اصل بات یہ ہے کہ یہ ایمان سے تہی دست ہیں ‘ ان کے دل ایمان سے خالی ہیں۔ یہ ہے ان کا اصل ‘ روگ۔

اردو ترجمہ

ہم نے توراۃ نازل کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی سارے نبی، جو مسلم تھے، اُسی کے مطابق اِن یہودی بن جانے والوں کے معاملات کا فیصلہ کرتے تھے، اور اِسی طرح ربانی اور احبار بھی (اسی پر فیصلہ کا مدار رکھتے تھے) کیونکہ انہیں کتاب اللہ کی حفاظت کا ذمہ دار بنایا گیا تھا اور وہ اس پر گواہ تھے پس (اے گروہ یہود!) تم لوگوں سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو اور میری آیات کو ذرا ذرا سے معاوضے لے کر بیچنا چھوڑ دو جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی کافر ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna anzalna alttawrata feeha hudan wanoorun yahkumu biha alnnabiyyoona allatheena aslamoo lillatheena hadoo waalrrabbaniyyoona waalahbaru bima istuhfithoo min kitabi Allahi wakanoo AAalayhi shuhadaa fala takhshawoo alnnasa waikhshawni wala tashtaroo biayatee thamanan qaleelan waman lam yahkum bima anzala Allahu faolaika humu alkafiroona

سورة المائدۃ کا یہ ساتواں رکوع حسن اتفاق سے سات ہی آیات پر مشتمل ہے۔ اس میں بہت سخت تہدید ‘ تنبیہہ اور دھمکی ہے ان لوگوں کے لیے جو کسی آسمانی شریعت پر ایمان کے دعوے دار ہوں اور پھر اس کے بجائے کسی اور قانوں کے مطابق اپنی زندگی گزار رہے ہوں۔ قرآن حکیم کی طویل سورتوں میں کہیں کہیں تین تین آیتوں کے چھوٹے چھوٹے گروپ ملتے ہیں جو معانی و مفہوم کے لحاظ سے بہت جامع ہوتے ہیں ‘ جیسا کہ سورة آل عمران کی آیات 102 ‘ 103 اور 104 ہیں۔ ابھی سورة المائدۃ میں بھی تین آیات پر مشتمل نہایت جامع احکامات کا حامل ایک مقام آئے گا۔ اسی طرح کہیں کہیں سات سات آیات کا مجموعہ بھی ملتا ہے۔ جیسے سورة البقرۃ کے پانچویں رکوع کی سات آیات 40 تا 46 بنی اسرائیل سے خطاب کے ضمن میں نہایت جامع ہیں۔ یہ دعوت کے ابتدائی انداز پر مشتمل ہیں اور دعوت کے باب میں بمنزلہ فاتحہ ہیں۔ اسی طرح قانون شریعت کی تنفیذ ‘ اس کی اہمیت اور اس سے پہلو تہی پر وعید کے ضمن میں زیر مطالعہ رکوع کی سات آیات نہایت تاکیدی اور جامع ہیں ‘ بلکہ یہ مقام اس موضوع پر قرآن حکیم کا ذروۂ سنام climax ہے۔آیت 44 اِنَّآ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰٹۃَ فِیْہَا ہُدًی وَّنُوْرٌ ج یَحْکُمُ بِہَا النَّبِیُّوْنَ الَّذِیْنَ اَسْلَمُوْا ظاہر ہے کہ تمام انبیا کرام علیہ السلام خود بھی اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار تھے۔لِلَّذِیْنَ ہَادُوْا یعنی انبیا کرام علیہ السلام یہودیوں کے تمام فیصلے تورات شریعت موسوی کے مطابق کرتے تھے ‘ جیسا کہ حدیث میں ہے کَانَتْ بَنُوْ اِسْرَاءِیْلَ تَسُوْسُھُمُ الْاَنْبِیَاءُ 1 یعنی بنی اسرائیل کی سیاست اور حکومت کے معاملات ‘ انتظام و انصرام ‘ انبیاء کے ہاتھ میں ہوتا تھا۔ اس لیے وہی ان کے مابین نزاعات کے فیصلے کرتے تھے۔وَالرَّبّٰنِیُّوْنَ وَالْاَحْبَارُ ان کے ہاں اللہ والے صوفیاء اور علماء و فقہاء بھی تورات ہی کے مطابق فیصلے کرتے تھے۔بِمَا اسْتُحْفِظُوْا مِنْ کِتٰبِ اللّٰہِ ُ انہیں ذمہ داری دی گئی تھی کہ انہیں کتاب اللہ کی حفاظت کرنی ہے۔وَکَانُوْا عَلَیْہِ شُہَدَآءَ ج فَلاَ تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلاَ تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلاً ط یعنی اللہ کا طے کردہ قانون موجود ہے ‘ اس کے مطابق فیصلے کرو۔ لوگوں کو پسند ہو یا ناپسند ‘ اس سے تمہارا بالکل کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے۔ اب آرہی ہے وہ کانٹے والی بات :وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓءِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ ۔ بقول علامہ اقبالؔ ؂ ُ بتوں سے تجھ کو امیدیں ‘ خدا سے ناامیدی مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے ؟

اردو ترجمہ

توراۃ میں ہم نے یہودیوں پر یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت، اور تمام زخموں کے لیے برابر کا بدلہ پھر جو قصاص کا صدقہ کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی ظالم ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wakatabna AAalayhim feeha anna alnnafsa bialnnafsi waalAAayna bialAAayni waalanfa bialanfi waalothuna bialothuni waalssinna bialssinni waaljurooha qisasun faman tasaddaqa bihi fahuwa kaffaratun lahu waman lam yahkum bima anzala Allahu faolaika humu alththalimoona

آیت 45 وَکَتَبْنَا عَلَیْہِمْ فِیْہَآ اَنَّ النَّفْسَ بالنَّفْسِض وَالْعَیْنَ بالْعَیْنِ وَالْاَنْفَ بالْاَنْفِ وَالْاُذُنَ بالْاُذُنِ وَالسِّنَّ بالسِّنِّلا وَالْجُرُوْحَ قِصَاصٌ ط فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہٖ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَّہٗ ط کسی نے ایک شخص کا کان کاٹ دیا ‘ اب وہ جواباً اس کا کان کاٹنے کا حق دار ہے ‘ لیکن اگر وہ قصاص نہیں لیتا اور معاف کردیتا ہے تو اسے اپنے بہت سے گناہوں کا کفارہ بنا لے گا۔ اس کا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مجرم کو جب معاف کردیا گیا تو اس کے ذمے سے وہ گناہ دھل گیا۔ّ وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓءِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ اور ظالم یہاں بمعنی مشرک ہے ‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے شرک کو ظلم عظیم قرار دیا ہے : اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ لقمان : 13 اب دیکھئے ‘ ایک قانون اللہ کا ہے اور ایک انسانوں کا۔ پھر انسانوں کے بھی مختلف قوانین ہیں ‘ ایک Roman Law ہے ‘ ایک پاکستانی قانون ہے ‘ ایک رواج پر مبنی قانون ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آپ فیصلہ کس قانون کے مطابق کر رہے ہیں ؟ اللہ کے قانون کے تحت یا کسی اور قانون کے مطابق ؟ اگر آپ نے اللہ کے قانون کے ساتھ ساتھ کسی اور قانون کو بھی مان لیا یا اللہ کے قانون کے مقابلے میں کسی اور قانون کو ترجیح دی تو یہ شرک ہے۔

115